اداروں کی توہین کیس: 'کیا سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنا عدالت کا کام ہے'، سپریم کورٹ

اداروں کی توہین کیس: 'کیا سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنا عدالت کا کام ہے'، سپریم کورٹ
کیپشن: Contempt of institutions case: 'Is it the job of the court to regulate social media', Supreme Court(file photo)

ایک نیوز: سپریم کورٹ میں اداروں کی توہین روکنے سے متعلق دائر درخواست کی سماعت میں عدالت نے ریمارکس دیے ہیں کہ سوشل میڈیا کی قانون سازی کا نہیں کہہ سکتے، پارلیمنٹ خود اقدام اٹھائے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں اداروں کی توہین روکنے کیلئے دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔ درخواست گزار وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ میرا کیس آزادی اظہارِ رائے کو ریگولیٹ کرنے کیلئے ہے، سپریم کورٹ نے براڈ کاسٹ میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کا حکم بھی دیا تھا، استدعا ہے سوشل میڈیا کو براڈ کاسٹ میڈیا کی طرز پر ریگولیٹ کرنے کا حکم دیا جائے۔

اس پر جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ کیا میڈیا کو ریگولیٹ کرنا عدالت کا کام ہے، کیا عدالت اب بنیادی حقوق کا کٹ ڈاؤن کرے گی۔ جسٹس منیب اختر نے سوال کیا کہ اداروں کی توہین ہوتی کیا ہے؟ برطانوی عدالت کا فیصلہ ہے کہ حکومت کی توہین نہیں ہوتی۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آپ پارلیمنٹ سے کہیں، ہم قانون سازی کا نہیں کہیں گے۔ جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ کیا بنیادی حقوق کو کٹ کرنے کا عدالت کہے گی؟ 

عدالت نے وکیل کو مزید تیاری کی مہلت دیتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔واضح رہے کہ وکیل حیدر وحید نے سوشل میڈیا کو براڈ کاسٹ میڈیا کی طرز پر ریگولیٹ کرنے کےلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔