ایک نیوز: ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں ایاز امیر کی بہو سارہ انعام قتل کیس کی سماعت ہوئی جس میں گواہ لیڈی پولیس کانسٹیبل اور کرائم سین انچارج کا بیان قلمبند کروا لیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق کیس کی سماعت سیشن جج عطاءربانی کی عدالت میں شروع ہوئی۔پراسیکوٹرراناحسن عباس اور مدعی وکیل راو عبد الرحیم عدالت میں پیش ہوئے۔
سارہ انعام قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہنواز امیر کو عدالت پیش کیا گیا ۔لیڈی کانسٹیبل شکیلہ کوثر نے عدالت میں قلمبند کروایا۔لیڈی کانسٹیبل شکیلہ کوثر کا کہنا ہے کہ رات کو 10بج کر چالیس منٹ پر جائے وقوعہ پر پہنچی تو جائے وقوعہ پر مرکزی ملزم شاہنواز امیر موجود تھا۔شاہنوازامیر نے اعتراف کیاکہ اس نے اپنی سابقہ اہلیہ سارہ انعام کو قتل کیا۔ شاہنواز امیر نے اعتراف کیاکہ مرحومہ سارہ انعام کی لاش اس نے باتھ روم کے باتھ ٹب میں رکھی تھی اور مرحومہ کی لاش باتھ روم تک خود لے کر گیا تھا۔
لیڈی کانسٹیبل شکیلہ کوثر کا مزید کہناتھا کہ شاہنواز امیر نے پولیس کو ڈمبل کا بھی بتایا جو صوفے کے نیچے چھپایاہواتھا۔برآمد ہوئےڈمبل پر مقتولہ سارہ انعام کا خون بھی لگا ہوا تھا۔اس دوران این ایف ایس اے کی ٹیم بھی جائے وقوعہ پر پہنچ گئی۔پولیس نے مقتولہ کی لاش پولی کلینک ہسپتال ایمبولینس کے ذریعے منتقل کی۔مقتولہ سارہ انعام کی لاش کا پوسٹ مارٹم پولی کلینک میں ہوا۔
سارہ انعام قتل کے کرائم سین انچارج محمد رمیز کا بھی بیان قلمبند کر لیا گیا ہے۔ مقتولہ سارہ انعام کے والد انعام الرحیم بھی عدالت پیش ہوئے لیکن مرکزی ملزم کے وکیل بشارت اللہ عدالت پیش نہیں ہوئے جس کے بعد سارہ انعام قتل کیس کی سماعت 18 جنوری تک ملتوی کر دی گئی ہے۔
آئندہ سماعت پر عدالت نے ملزم کے وکیل کو گواہان پر جرح کے لیے طلب کرلیا ہے۔