ایک نیوز: ملک کا نیا اٹارنی جنرل کون ہے؟ یہ سوال ایک معمہ بن گیا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل بھی لاعلم نکلے۔ سپریم کورٹ نے اظہار برہمی کا اظہار کردیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کے استعفی و تقرری کے معاملہ کا نوٹس لیتے ہوئے 17 جنوری کو ریکارڈ طلب کرلیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے حکم نامہ جاری کیا۔
جسٹس قاضی فائز عیسی نے حکم پراپرٹی سے مقدمہ میں ڈپٹی اٹارنی کی طرف سے معاونت نہ کرنے پر جاری کیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہمیں اٹارنی جنرل آفس سے مقدمات میں درست معاونت نہیں مل رہی۔ انہوں نے ڈپٹی اٹارنی جنرل شفقت عباسی سے سوال کیا کہ اٹارنی جنرل کون ہے۔
اس پر انہوں نے جواب دیا کہ اٹارنی جنرل اشتر اوصاف ہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ اشتر اوصاف تو مستعفی ہوچکے ہیں، ان کا استعفی منظور ہو چکا ہے، نیا اٹارنی جنرل کون ہے؟ شفقت عباسی نے جواب دیا کہ مجھے معلوم نہیں ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان کو روسٹرم پر بلا لیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے عامر رحمان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ نیا اٹارنی جنرل کون ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بھی اٹارنی جنرل سے متعلق لاعلمی کا اظہار کردیا۔
اس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ملک اٹارنی جنرل کے بغیر کیسے چل رہا ہے۔ آپ کو نئے اٹارنی جنرل کا نام نہیں معلوم ہے؟
عدالت نے آئندہ سماعت پر سیکرٹری قانون کو اٹارنی جنرل کے استعفی اور نئے اٹارنی جنرل کی تقرری کے ریکارڈ کیساتھ طلب کرلیا۔