ایک نیوز: ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں خواجہ آصف کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف 10 ارب روپے ہرجانے کے کیس کی سماعت 4مارچ تک ملتوی کر دی گئی۔خواجہ آصف کے وکیل نے عمران خان پر جرح مکمل کرلی، عمران خان نے عدالت میں بیان میں کہا کہ جن دو کمپنیوں میں سرمایہ کاری کی گئی وہ آف شور کمپنیز تھیں۔ مجھے علم میں نہیں ہے کہ وہ بے نامی کمپنیز تھیں۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے خواجہ آصف کے خلاف ہتک عزت کی کیس سماعت ہوئی، عمران خان وڈیو لنک کے ذریعے عدالت پیش ہوئے اور وکیل علی شاہ گیلانی نے عمران خان پر جرح شروع کردی۔
عمران خان نے کہا کہ یہ بات درست ہےکہ 3 ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری 2008 میں کی گئی تھی، سرمایہ کاری کرنے والی رقم 2015 میں شوکت خانم کو واپس دےدی گئی تھی،3 ملین ڈالرز کی رقم سات سال ایچ بی جی گروپ کے پاس رہی جس کے چیف ایگزیکٹو امتیاز حیدری ہیں،امتیاز حیدری اس کمیٹی میں شامل تھے جنہوں نے 3 ملین ڈالرز کی رقم سرمایہ کاری کرنے کے لیے منظوری دی،3 ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری امتیازحیدری نے ذاتی فائدہ حاصل کرنے کے لیے منظور نہیں کی، بورڈ میٹنگز میں اس سرمایہ کاری سے متعلق بات ہوئی تھی،جب خواجہ آصف کو لیگل نوٹس بھیجا تو سرمایہ کاری کی رقم اس وقت تک واپس نہیں آئی تھی۔
وکیل نے استفسارکیاکہ 2008 میں 3 ملین ڈالرز کہیں بینک اکاؤنٹ میں رکھتے تو اس پر فائدہ ملتا۔ عمران خان نے کہاکہ اگر بینک میں ہی رکھنا ہےتو اس کا ریٹرن نہیں، مطلب سرمایہ کاری ہی نہ کریں۔وکیل نے کہاکہ آئی بی این ایمرو نوٹس میں سرمایہ کاری کے حوالے سے نہیں بتایا،جس پر عمران خان نے کہاکہ مجھے آئی بی این ایمرو نوٹس میں سرمایہ کاری کی تفصیلات معلوم نہیں،وکیل نے کہاکہ ووٹن کرکٹ کلب کے تحت ٹی ٹونٹی کپ کا مقصد ڈونیشن لیناتھا جس میں آپ نے شرکت کی، جس پر عمران خان نے کہاکہ ڈونیشن سے متعلق ووٹن ٹی ٹونٹی کپ میں میں نے شرکت کی تھی،ووٹن کرکٹ کلب کے تحت ڈنر منعقد نہیں کیاگیاتھا، مجھے صرف اتنا معلوم ہےکہ عارف نقوی نے تحریک انصاف کے لیے ڈنر منعقد کیاتھا،گزشتہ سال جولائی میں فنانشیل ٹائمز میں چھاپے گئے آرٹیکل سے بخوبی واقف ہوں،یہ آرٹیکل عارف نقوی کے خلاف تھا، اس لیے اخبار کو لیگل نوٹس نہیں بھیجا۔
وکیل نے کہاکہ کیا درست ہےکہ الیکشن کمیشن نے اپ کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ اور توشہ خانہ پر فیصلہ دیا؟،آپ کے حوالے سے الیکشن کمیشن نے مبینہ کرپشن کا فیصلہ جاری کیا؟
عمران خان نے کہاکہ جی بلکل! الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ اور مبینہ کرپشن پر فیصلہ جاری کیا،اس موقع پر عمران خان نے اپنے وکیل سے کہاکہ توشہ خانہ بھی لیگل ہے، فارن فنڈنگ بھی لیگل ہے۔
خواجہ آصف کے وکیل نے کہاکہ عمران خان پر مبینہ کرپشن کا الزام لگایاگیاہے،تحریک انصاف اور شوکت خانم کا کیا کوئی تفتیشی ونگ ہے؟
عمران خان نے کہاکہ شوکت خانم کی 9 ارب روپے تک کی سالانہ ڈونیشن ہے، کیسےمعلوم ہوگاکہ شوکت خانم کی کون سی ڈونیشن لیگل ہےاور کون سی نہیں۔
وکیل نے استفسار کیاکہ اگر میں کہوں 3 ملین ڈالرز کو بطور منی لانڈرنگ باہر بھیجا گیا اور پھر سات سال بعد واپس لایاگیا؟
عمران خان نے کہاکہ شوکت خانم ہسپتال کی 40 فیصد سے زائد ڈونیشن بیرون ملک سے اکٹھی ہوتی ہے اور یہ بات غلط ہےکہ شوکت خانم ہسپتال کے پیسے کو منی لانڈرنگ کے ذریعے باہر بھیجاگیا،2015 میں 3 ملین ڈالرز کی رقم شوکت خانم کو امتیاز حیدری کی کمپنی کے ذریعے واپس آئی،مجھے معلوم نہیں امتیاز حیدری کی کمپنی نے کبھی شوکت خانم کی سرمایہ کاری سے متعلق فنانشیل اسٹیٹمنٹ تشکیل دی ہو۔
عمران خان نےخواجہ آصف کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے کیس اچھا لڑا، کیس تھا ہی نہیں آپ نے کیس بنا دیا،میں آپ کو ہائر کرنے کے بارے میں آئندہ سوچوں گا،شوکت خانم سب سے بڑا خیراتی ادارہ ہے،پاکستان کا سب سے بڑا خیرات اکٹھا کرنے والا شخص ہوں،مجھ پر خواجہ آصف کے الزامات بےبنیاد ہیں،خیرات پر شبہ پیدا کردیں تو ڈونیشن ختم ہوجاتی ہے،میں شوکت خانم ہسپتال کو بچانا چاہتاہوں،تحریک انصاف واحد جماعت ہےجو ڈونیشن پر چلتی ہے،خواجہ آصف نے شوکت خانم کی ڈونیشن اور میری ذات کو نشانہ بنایا۔اس کے پیچھے وجہ ہے کہ مجھ پر 5ادارے ڈیپنڈنٹ کر رہے ہیں اگر آپ خواجہ آصف کے بیان پڑھیں تو انہوں نے ڈائریکٹ چییرٹی کو ہٹ کیا ،یہ کوئی سیٹھ کی پارٹی نہیں ہے کہ عمران خان سب کچھ کر دے ، عمران خان نے عدالت سے جلد کیس کا فیصلہ کرنے کی استدعا کردی۔
ایڈیشل سیشن جج امید علی بلوچ نے ریمارکس دیئے کہ میں کوشش کروں گا کیس جلد ختم ہو اور فیصلہ بھی جلد ہوجائے۔
خواجہ آصف کے وکیل کی جانب سے عمران خان پر جرح مکمل کرلینے پر عدالت نے سماعت4مارچ تک کیلئے ملتوی کردی۔