ایک نیوز: ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے غیرشرعی نکاح کیس میں درخواست کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیئے۔
تفصیلات کے مطابق غیرشرعی نکاح کیس کی سماعت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں سینئر سول جج قدرت اللہ نے کی۔ شکایت کنندہ خاور مانیکا عدالت میں پیش ہوئے۔
درخواست گزاروکیل رضوان عباسی نے شادی سے پہلے تعلقات پردلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہاں دو افراد آئےجنہوں نےآنکھوں سےدیکھا اورایک وہ جسےبتایا گیا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ قانون دیکھیں، قانون 496 بی کے حوالے سے کیا کہتا ہے؟خاور مانیکا کا بیان آپ دیکھ لیں، بیان میں کچھ بھی نہیں ہے،قانون کے مطابق شکایت کنندہ کے ساتھ 2گواہان لازم ہیں۔
وکیل درخواست گزار رضوان عباسی نے کہاکہ خاور مانیکا نے بتایا انہیں کسی نے بتایا، 2گواہان خاور مانیکا کو ملا کر تو بن گئے نا۔
جج قدرت اللہ نے استفسار کیا کہ کیا میڈیکل ثبوت موجود ہیں؟496بی کا فیصلہ کریں۔
وکیل رضوان عباسی نے جواب میں کہا کہ اس کیس میں 203 سی لاگو ہوتی ہے۔
جج قدرت اللہ نے ریمارکس دیے کہ شکایت کنندہ کے ساتھ 2 گواہ ضروری ہیں،میرے نزدیک یہ ضروری ہے کہ یہ شرائط پوری ہوں۔اگرآپ کو دلائل کے لیے وقت چاہیے تو میں وقت دے دیتا ہوں۔
عدالت نے مزید ریمارکس دیئے کہ قانون واضح ہے اسے ہم تبدیل نہیں کر سکتے، ججمنٹ کی تب ضرورت ہوتی ہے جب قانون واضح نہ ہو۔
وکیل نے استدعا کی کہ میرے دلائل سن لیں میں تیار ہوں،میں نے سپریم کورٹ جانا ہے اسلیے ابھی سن لیں۔
جج نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ مشورہ کر لیں پھر دلائل دے دیں۔
وکیل کا مزید کہنا تھا کہ گھرمیں خاتون ملازمہ بھی تھی ٹرائل میں اس کانام بھی آسکتا ہے۔
وکیل درخواست گزار نے کیس قابل سماعت ہونے نہ ہونے پر دلائل مکمل کرلئے۔
غیرشرعی نکاح کیس قابل سماعت ہے یا نہیں؟ عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔
وقفے کے بعد دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو عدالت نےریمارکس دیئے کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اڈیالہ جیل میں ہیں،سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی ای اٹینڈنس کرائی جائے۔بشریٰ بی بی ذاتی حیثیت میں عدالت پیش ہوں۔
بعدازاں عدالت نے درخواست قابل سماعت قرار دیتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیئے،سینئر سول جج قدرت اللہ نے محفوظ فیصلہ سنایا۔