ایک نیوز:حکومت پاکستان کا گریٹ فائر وال آف پاکستان کے لئے ایک اور اہم اقدام ،وفاقی حکومت نے اوور دی ٹاپ سروسز کو ریگولیٹ کرنے کے لئے فریم ورک پر کام تیز کردیا۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت مکمل کرلی ،او ٹی ٹی ریگولیٹری فریم ورک کو اتھارٹی سے منظوری کے بعد وفاقی کابینہ سے منظور کرایا جائیگا ،نئے فریم ورک کے تحت واٹس ایپ، سکائپ، فیس بک میسنجر، ایمو اور وائبر سمیت مختلف فورمز کو لائسنس اور اتھرائزیشن لینا ہوگی۔
نئے فریم ورک کے تحت ٹویٹر، فیس بک، لنکڈ ان، ان لائن گیمنگ اور ای کامرس کو بھی ریگولیٹ کیا جائیگا، میڈیا ڈیجیٹل سروسز کو بھی پی ٹی اے اور پیمرا ملکر ریگولیٹ کریں گے ،او ٹی ٹی سروسز کو 3 گیٹگریز میں تقسیم کیا جائیگا، کمیونیکیشن سروسز، ایپلی کیشن سروسز اور میڈیا سروسز کو الگ الگ کیٹگری بنایا جائیگا، کمیونیکیشن سروسز کو لائسنس اور رجسٹریشن کروانا لازم ہوگی۔
کمیونیکیشن سروسز میں واٹس ایپ، فیس بک میسنجر، ایمو ، سکائپ، وائبر سمیت تمام کمیونیکیشن کے پلیٹ فارم شامل ہوں گے، ایپلی کیشن سروسز میں فیس بک، ایکس، ای سروسز، ای کامرس، گیمنگ اور لنکڈ ان جیسی سروسز شامل ہوں گی، میڈیا سروسز کو مزید دو کیٹگری میں تقسیم کیا گیا ہے، نان براڈ کاسٹنگ سروسز میں یو ٹیوب، نیٹ فلکس، سپاٹیفائی اور وی او ڈی جیسے فورمز شامل ہیں۔
براڈ کاسٹنگ سروس میں پاکستان میں چلنے والے چینلز کے سوشل میڈیا فورمز شامل ہیں، تمام ریگولیشن فریم ورک کو پیکا ایکٹ 2016، پیمرا آرڈیننس 2002 اور پی ٹی اے ایکٹ 1996 کے تحت ترتیب دی جائیں گی ،انٹرنیٹ سے منسلک اور دی ٹاپ ایپلی کیشن سروسز پی ٹی اے کی حدود میں شمار ہوتی ہیں،فریم ورک کے تحت تمام سٹیک ہولڈرز اور کمپنیوں کو مقامی قوانین کے تحت کام کرنا ہوگا۔
انٹرنیٹ کمیونیکیشن سروسز کو پی ٹی اے سے او ٹی ٹی اتھرائزیشن یا لائسنس حاصل کرنا لازم ہوگا، تمام کمیونیکیشن پلیٹ فارمز پی ٹی اے قوانین کے پابند ہوں گے، او ٹی ٹی اتھرائزیشن یا لائسنس کی مدت 15 سال ہوگی، فریم ورک کی منظوری کی صورت میں تمام پلیٹ فارمز کو 12 ماہ کے اندر اتھارٹی سے رجسٹریشن یا لائسنس لانا ہوگا،مواد کو محفوظ بنانا، پرائیویسی اور مقامی قوانین کی پابندی لازم ہوگی، پلیٹ فارمز کسی تنازعہ کی صورت میں متعلقہ ایجنسی یا افسر کو مواد فراہم کرنے کے پابند ہوں گے۔
کمپنیاں اپنا ڈیٹا ملک کے اندر محفوظ بنائیں گی، ایمرجنسی کی صورتحال میں لائسنس ہولڈر لوکیشن اور عام معلومات فراہم کرنے کی پابند ہوں گی،او ٹی ٹی اپیلی کیشن سروسز کو کسی لائسنس یا اتھرائزیشن کی بجائے پیکا قوانین کی پابندی کرنا ہوگی، میڈیا سروسز کو لائسنس یا اتھرائزیشن کی بجائے پیکا ایکٹ اور دیگر قوانین کی پاسداری لازم کرنا ہوگی،او ٹی ٹی براڈ کاسٹنگ سروسز پر پیمرا آرڈیننس 2002 اور پیکا قوانین لاگو ہوں گے، نان براڈ کاسٹنگ سروسز پر بھی فریم ورک کا اطلاق ہوگا، اوور دی ٹاپ ریگولیٹری فریم ورک پاکستان میں گریٹ فائر کے نظام میں معاون ثابت ہوں گی۔