ایک نیوز: نسلی فسادات سے متاثرہ بھارتی ریاست منی پور میں خاتون سے اجتماعی زیادتی کا ایک اور واقعہ سامنے آیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق منی پور کے علاقے چراچندپور کی رہائشی ایک 37 سالہ شادی شدہ خاتون نے پولیس کو رپورٹ لکھوائی ہےکہ 3 مئی کو جب شرپسندوں نے اس کا گھر جلادیا تھا تو وہ جان بچانےکے لیے بھاگ رہی تھی۔خاتون کے مطابق اس دوران حملہ آوروں کے ایک گروپ نے اسے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔
خیال رہےکہ منی پور میں خاتون سے اجتماعی زیادتی کی خبر ایسے وقت سامنے آئی ہے جب بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگئی ہے۔
اپوزیشن اتحاد انڈیا نے منی پور واقعے کو بنیاد بنا کر حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد 26 جولائی کو پیش کی تھی، بھارتی وزیراعظم مودی نے اپنے 9 سالہ دور اقتدار میں دوسری بار تحریک عدم اعتماد کا سامنا کیا، مودی کے خلاف پہلی تحریک عدم اعتماد 2018 میں پیش کی گئی تھی، وہ بھی ناکام ہوئی تھی۔
یاد رہے کہ اس سے قبل جولائی میں منی پور میں نسلی فسادات کے دوران دو خواتین کو برہنہ کرکے سر عام پریڈ کروانے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد دنیا بھر میں مودی سرکاری کی مذمت کی گئی تھی جس پر الزام ہےکہ وہ حالات کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہی ہے بلکہ فسادات کو ہوا دینے میں بھی حکومتی پارٹی بی جے پی ملوث ہے۔
منی پور میں فسادات کس کے درمیان ہو رہے ہیں؟
معلوم رہےکہ منی پور میں اکثریت میٹی اور اقلیتی کوکی قبائل میں تنازع چل رہا ہے اور ریاست میں ہونے والے فسادات میں گزشتہ 3 ماہ سے اب تک 100 سے زائد افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہو چکے ہیں، اس کے علاوہ کئی گرجا گھروں، سرکاری دفاتر اور گھروں کو بھی نذر آتش کیا جا چکا ہے۔
بھارت کی ہندو انتہا پسند جماعت بی جے پی کے رہنما این بائرن سنگھ 2017 سے ریاست کے وزیر اعلیٰ ہیں اور ریاست میں 53 فیصد آبادی ہندو میٹی قبیلے کی ہے جب کہ ریاست میں عیسائی مذہب سے تعلق رکھنے والے کوکی اقلیتی قبیلے کی شرح 16 فیصد ہے۔