ایک نیوز نیوز: کراچی کے شہریوں کے لیے بارشیں جہاں وبالے جان بنی ہوئی ہے وہی سڑکوں پر کھڑے گٹر کے گندے پانی کو شہری رو رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق کراچی کی سڑکوں پر جگہ جگہ گٹر کے پانی کے تالاب بنے ہوئے ہیں جہاں شہری آئے دن گر رہے ہیں۔ شہری کراچی کے حکمرانوں کو دوہائیاں دیتے نظر آتے ہیں۔ شاباش پیپلز پارٹی، شاباش مرتضی وہاب۔
گٹر کے پانی میں گرتے شہری حکومت وقت اور عملہ کو دوہائی دیتے ہوئے کہتے ہیں یہاں پر کبھی جمعداروں کو کام کرتے نہیں دیکھا ہے وہ یہاں پر 4،4 گھنٹے بیٹھے رہتے ہیں لیکن کام کرتے ہوئے ان کو موت پڑتی ہے۔ ان میں انسانیت نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ وزیر اعلی کو یہاں پر آکر دیکھنا چاہیے۔ پیپلز پارٹی نے عوام کو ختم کر کے رکھ دیا ہے۔ ان ہدایت دے تو بس اللہ دے ان کا کوئی حال نہیں ہے۔ آئے دن یہاں پر لوگ گرتے ہیں لیکن انتظامیہ بے شرم ہوکر تماشہ دیکھ رہی ہے۔ انہیں کراچی کو کھانے سے ہی فرصت نہیں مل رہی ہے۔ بس کراچی کو کھانے میں سب لگے ہوئے ہیں۔ سڑکوں پر اتنا گھٹیا مٹیریل لگایا ہے۔ لائم سٹون کی جگہ ریت کی بجری ڈال دی ہے۔ سب مل کر عوام کو پاگل بنا رہے ہیں۔ اتنا گندا میٹریل استعمال کرتے ہیں کہ ایک ہی بارش میں سب بہہ جاتا ہے۔ یہ کون سا انجینئر ہے جس نے ایسے روڈ بنا دیے ہیں۔ کس یونیورسٹیوں سے پڑھے ہوئے انجینئر یہاں پر لگا دیے ہیں۔ کیسے انجینئرز کو کراچی کی سڑکیں بنانے پر لگا دیا ہے۔ ان سے سوال کرنے والا کوئی نہیں ہے؟ یا حکومت وقت ہی اس میں شامل ہے۔ جو اپنی عوام کو کسی قسم کی تکلیف دینے میں پیچھے نہیں ہٹتی ہے۔ انہوں نے اپنے بندے لگوائے ہیں جو یہاں پر بیٹھے حلوہ پوری کھا کر مزے کر رہے ہوتے ہیں اور عوام کو زلیل کر رہے ہوتے ہیں۔