ایک نیوز نیوز: چین سائنسی تحقیق اور زیادہ اثر ڈالنے والی سٹڈیز میں امریکا سے آگے نکل گیا ہے، اور اس فیلڈ میں ورلڈ لیڈر بن گیا ہے۔
جاپان کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف سائنس اور ٹیکنالوجی کی رپورٹ کے مطابق چین ہر سال دنیا میں سب سے زیادہ سائنٹیفک ریسرچ پیپرز چھاپتا ہے۔ دوسرے نمبر پر امریکا اور تیسرے نمبر پر جرمنی ریسرچ پیپرز چھاپتا ہے۔
2018 سے 2020 کے دوران چین نے 23.4 فی صد سائنٹیفک پیپرز چھاپ کر امریکا کو مات دے دی ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہےکہ دنیا کے سب سے زیادہ حوالہ دیئے جانے والے پیپرز میں چین کا حصہ 27.2 فی صد، جبکہ امریکا کا حصہ 24.9 فی صد اور برطانیہ کا 5.5 فی صد ہے۔ سائنسی تحقیق میں چین نے امریکا کو 2019 میں اور یورپی یونین کو 2015 میں پیچھے چھوڑا۔
چین ایک سال میں چار لاکھ سات ہزار اور ایک سو اکیاسی اور امریکا دو لاکھ ترانوے ہزار اور چار سو چونتیس سائنٹیفک پیپرز چھاپتا ہے۔
چین کا ریسرچ میں فوکس میٹریل سائنس، کیمسٹری، انجئنیرنگ اور میتھمیٹکس میں ہے جب کہ امریکا کا فوکس کلینیکل میڈیسن، بیسک لائف سائنسز اور فزکس میں ہے۔