ایک نیوز :سپریم کورٹ آف پاکستان نے کہا ہے کہ مرضی کے بغیر کسی کا ڈی این اے ٹیسٹ کرانا غیر قانونی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایک مقدمے کی سماعت کے دوران عدالتی بینچ نے کہا کہ دیوانی مقدمات میں بغیر مرضی کے ڈی این اے ٹیسٹ شخصی آزادی اور نجی زندگی کیخلاف ہے۔
آئین کے آرٹیکل 9 اور 14 شخصی آزادی اور نجی زندگی کے تحفظ کے ضامن ہیں،تاج دین اور زبیدہ بی بی جن کے ڈی این کا حکم دیا گیا وہ کیس میں فریق ہی نہیں تھے۔
نجی زندگی کا تعلق انسان کے حق زندگی کے ساتھ منسلک ہے،مرضی کے بغیر ڈی این اے ٹیسٹ نجی زندگی میں مداخلت اور بنیادی حق کی خلاف ورزی ہے۔