ایک نیوز:لاہور کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق سے محکمہ صحت میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ ریجنل ریفرنس لیبارٹری کی جانب سے پولیو وائرس کی تصدیق کی گئی، یہ ماحولیاتی نمونے ملتان روڈ کے علاقے سے جمع کیے گئے تھے۔
لاہور سے جمع کیے گئے 4 نمونوں میں سے 3 نمونے افغانستان میں پائے جانے والے وائرس سے منسلک ہیں۔
وزارت صحت کے ایک اہلکار نے بتایا کہ اگر پولیو وائرس سیوریج کے پانی میں پایا جاتا ہے تو اس کے نمونے کو ’مثبت‘ کہا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’پولیو مہم کی کامیابی کا تعین کرنے کے لیے سیوریج کے نمونے ایک بنیادی پیرامیٹر ہیں، اس کے علاوہ سیوریج میں وائرس کی موجودگی یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ علاقے میں بچوں کی قوت مدافعت کم ہو گئی ہے اور ان میں بیماری لگنے کا خطرہ ہے۔‘
رواں سال لاہور میں وائلڈ پولیو وائرس کا یہ چوتھا کیس ہے، اس سے قبل شہر میں آخری بار جولائی 2020 میں پولیو وائرس کا ایک کیس رپورٹ ہوا تھا۔لاہور میں پولیو کے قطرے پلانے کی مہم جاری ہے جو 10 ستمبر کو اختتام پذیر ہوگی۔
لاہور کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کا کیس سامنے آنے پر وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے ’تشویش‘ کا اظہار کیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان پولیو پروگرام نے پولیو وائرس کی نگرانی کے نظام کو وسیع پیمانے پر وسعت دی ہے۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ ’آج کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے ہم پچھلے سال کے مقابلے میں دو گنا زیادہ نمونوں کی جانچ کر رہے ہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارا نظام مضبوط اور وائرس کو تلاش کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔‘
محکمہ صحت کے اہلکار کے مطابق پاکستان پولیو پروگرام پہلے ہی ہر ماہ 114 مخصوص ماحولیاتی مقامات پر پولیو وائرس کی جانچ کر رہا ہے۔زیادہ خطرے والے علاقوں میں نگرانی کو بہتر بنانے کے لیے وقتاً فوقتاً متعدد مقامات سے اضافی سیوریج کے نمونے جمع کیے جا رہے ہیں۔ ’ہم افغانستان اور یمن سے اکٹھے کیے گئے ماحولیاتی نمونوں کی بھی جانچ کر رہے ہیں۔‘
اعداد و شمار کے مطابق پولیو لیبارٹری نے 2023 میں ایک ہزار 700 سے زائد نمونوں کی جانچ کی، ان میں سے 22 یا تقریباً ایک فیصد وائلد پولیو وائرس کے کیسز مثبت رپورٹ ہوئے۔
لاہور میں پولیو وائرس کی موجودگی کی خبر اس وقت سامنے آئی ہے جب اس سے قبل کراچی اور پشاور سے اکٹھے کیے گئے 4 ماحولیاتی نمونوں میں بھی پولیو وائرس کے ٹیسٹ مثبت آئے ہیں۔