ایک نیوز: 10 ستمبر 1965 وہ تاریخی دن ہے جب پاکستانی افواج نے بھرپور جوابی حملہ کر کے بھارتی فوج کو قصور سیکٹر سے ہونے پر مجبور کر دیا تھا، جموں سے سیالکوٹ کی طرف پیش قدمی کی کوشش کرنے والی بھارتی فوج کو بھاری نقصان بھی اٹھانا پڑا۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی وزیر دفاع وائی بی چون نے کہا کہ بھارتی فوج میں پھوٹ پڑنے سے حکومت دو دھڑوں میں بٹ گئی ہے، ایک دھڑا صدر رادھا کشن کی قیادت میں جنگ فوراً بند کرنے، دوسرا دھڑا بھارتی وزیر اعظم کے حق میں تھا جو مذاکرات کا مخالف تھا۔
دوارکا اور جام نگر کے نیول اور ایئر بیس کی پاک فضائیہ کے ہاتھوں تباہی پر بھارتی بحریہ نے اپنی فضائیہ کی شکست پر سخت غصے کا اظہار کیا، بحرانی کیفیت سے دوچار بھارتی حکومت نے بھارتی بینکوں سے پاکستانی فرموں اور کمپنیوں کے اکاؤنٹس منجمند کرنے کا فیصلہ کیا۔
فیلڈ مارشل ایوب خان نے کہا کہ پاکستان حملہ آوروں کو اپنی سرزمین سے اٹھا باہر پھینکنے کے عزم پر فولاد کی طرح ڈٹے ہوئے ہیں، مادر ملت فاطمہ جناح نے بیان دیا کہ دشمن کو منہ توڑ جواب دیا جائے، پاکستان توڑنے کی کوشش کرنے والے کبھی کامیاب نہیں ہو سکتے، پاکستان ہمیشہ کے لیے باقی رہے گا۔
سعودی عرب کے شاہ فیصل نے بھارتی جارحیت اور کشمیر کے تنازع پر پاکستان کی مکمل حمایت کا اعلان کیا، پاکستانی فوج نے لاہور سیکٹر کے قریب چھوٹے ہتھیاروں سے فائر کر کے بھارت کے 2 جنگی طیارے مار گرائے، سیالکوٹ کے محاذ پر بھارتی فوج کے مزید 7 سینچورین ٹینک تباہ کر دیے گئے، اور یوں تباہ ہونے والے بھارتی ٹینکوں کی تعداد 42 ہو گئی۔
مجاہدین نے دراس سیکٹر میں مرال آباد کے مقام پر بھارتی فوج کے مضبوط ٹھکانے تباہ کر دیے، پاک بحریہ کی برتری کی وجہ سے بحیرہ عرب میں بھارتی بحریہ کی آزادانہ سرگرمیاں بند ہو گئیں، پاکستان کے لڑاکا طیاروں نے بھارتی فوج کی مدد کو آنے والے بھارتی جیٹ کو لاہور کی فضائی حدود میں مار گرایا، بھارتی ایئر فورس نے مشرقی پاکستان میں رنگ پور کے علاقے لال مونیز ہٹ اور دیناج پور کے ٹھاکر گاؤں پر بھاری بمباری کی۔
پاکستان کے 4 لاکھ قبائلیوں نے بھارتی جارحیت کے خلاف لڑنے کا اعلان کر دیا، ضلع نوشہرہ کے 20 ہزار ریٹائرڈ فوجیوں نے پاکستان کی مسلح افواج کے شانہ بشانہ بھارت کے خلاف لڑنے کی پیشکش کی، جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کراچی کے 35 ڈاکٹرز اپنی افواج کے شانہ بشانہ لڑنے کے لیے محاذ جنگ پر پہنچ گئے۔