ایک نیوز نیوز: لاہور کے علاقے مناواں میں سوئمنگ پول میں دس سالہ بچی کی پراسرار ہلاکت کا معمہ حل نہ ہو سکا۔ لواحقین اعلیٰ حکام کے سامنے انصاف کی دہائیاں دیتے رہے لیکن انصاف مل نہ سکا۔
وزیراعظم، وزیراعلیٰ اور آئی جی پنجاب کے نوٹس بھی دس سالہ بچی کو تاحال انصاف نہ دلا سکے۔
یاد رہے کہ 28 اگست کو سوئمنگ پول سے 10 سالہ ماریہ کی لاش برآمد ہوئی تھی۔ جس کا مقدمہ پولیس نے مقتولہ کے بھائی کی مدعیت میں سوئمنگ پول کے مالک کے خلاف درج کیا۔ لڑکی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بھی زیادتی کا شبہ ظاہر کیا گیا جبکہ گلے کی ہڈی ٹوٹنے کا بھی ذکر ہے۔ لاش سے ملنے والے شواہد کو فرانزک سائنس ایجنسی میں بھیجے گئے۔ وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہٰی نے آئی جی فیصل شاہکار کو بلا کر رپورٹ طلب کی۔ جلد کیس حل نہ کرنے پر وزیراعلیٰ اور آئی جی نے سی سی پی او غلام محمود ڈوگر کی سرزنش بھی کی۔
وزیراعلیٰ پنجاب کو سی سی پی او نے تین دن میں اصل ملزم گرفتار کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ قتل کے شبہ میں گیارہ افراد کو حراست میں لینے کے باوجود پولیس ایک ملزم تک تاحال نہ پہنچ سکی۔ لواحقین اپنی بچی کو یاد کر کے انصاف کی دہائیاں دیتے ہیں۔ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ زیر حراست افراد کا پولی گرافک ٹیسٹ کرایا گیا ہے۔ جلد اصل ملزم تک پہنچ جائیں گے۔