ایک نیوز نیوز:بڑھتے درجہ حرارت اور شدید گرمی نے دنیا کے کئی ممالک کو شدید متاثر کیا ہے۔ چین سے امریکا اور ایتھوپیا سے برطانیہ تک سبھی ممالک کو گذشتہ 500 برس کی بدترین خشک سالی کا سامنا ہے۔
افریقہ میں بھی قحط کے خدشہ اب حقیقی صورت اختیار کرتا جارہاہے ۔ایتھوپیا، کینیا اور صومالیہ پچھلے چالیس برسوں کی بدترین خشک سالی کا شکار ہیں۔ یہاں مسلسل کئی موسموں سے بارش نہیں ہوئی۔ اس پورے خطے میں خوراک کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔
چین میں واقع دنیا کا تیسرا سب سے بڑا دریائے یانگتسی شدید خشک سالی سے بری طرح متاثر ہوا ہے۔
عراق ماحولیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثرہ ممالک میں شامل ہے اور یہاں خشک سالی کی وجہ سے صحرائی پھیلاؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ پچھلے تین برس سے عراق میں بارش نہیں ہوئی ہے۔
امریکہ کا دریائے کولوراڈو پچھلی دو دہائیوں سے خشک سالی کا شکار ہے اور اس صورتحال کو پچھلے ایک ہزار سے زائد برسوں کی بدترین صورت حال قرار دیا جا رہا ہے۔
دوسری طرف نصف یورپ خشک سالی کا شکارہے۔یورپ میں حالیہ کچھ برسوں میں گرمی کی لہروں، کم بارش اور جنگلاتی آگ کے واقعات مسلسل دیکھے گئے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ حالت گزشتہ پانچ سو برسوں کی بدترین صورتحال ہے۔
انگلینڈ کے متعدد علاقوں کوخشک سالی کا سامنا ہے جبکہ گذشتہ جولائی کو انگلینڈ میں 1935کے بعد سب سے خشک جولائی قرار دیا گیا ہے۔ برطانیہ میں پائپ لگا کر پانی استعمال کرنے پر پابندی نافذ کردی گئی ہے ۔
یورپ میں شدید گرمی اور خشک سالی کا سب سے زیادہ شکار اسپین ہوا ہے۔اس دوران اسپین میں کئی مقامات پر جنگلاتی آگ نے مجموعی طور پر ڈھائی لاکھ ہیکٹر کے رقبے پر جنگلات کو خاکستر کر دیا ہے۔ جبکہ ڈیمز میں پانی کی سطح تاریخ کی سب سے کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔