ایک نیوز: بلاول بھٹو زرداری کی نوازشریف سے ملاقات کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد نوازشریف اور پاکستان پیپلزپارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کی ملاقات ہوئی،دونوں رہنماؤں میں ملاقات پنجاب ہاؤس اسلام آباد میں ہوئی ،دونوں رہنماؤں نے مہنگائی کی شرح 32 سے 6.9 فی صد ہونے، پالیسی ریٹ میں کمی اور معاشی بہتری پر اطمینان کا اظہارکیا۔
دونوں رہنماؤں کا معاشی اشاریوں میں مسلسل بہتری، بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے ریکارڈ 8.8 ارب ڈالر بھجوانے پر اطمینان کا اظہار، پاکستان اور عوام کو ریلیف ملنے کی رفتار بڑھنا خوش آئندہ اور نیک فال ہے، دونوں رہنماؤں کا ملاقات میں اظہار خیال ،دونوں قائدین نے سعودی سرمایہ کار وفد کی آمد ، ایس سی او کے انعقاد کا بھی خیرمقدم کیا۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ تمام سرگرمیاں پاکستان کے عالمی وقار اور معاشی بہتری کے لئے نہایت مثبت پیش رفت ہے،وقت نے ثابت کیا کہ 2006 میں میثاق جمہوریت پر دستخط کرنا ہمارادرست سمت اور درست وقت پرتاریخی فیصلہ تھا، میثاق جمہوریت سے ملک میں جمہوریت کو استحکام ملا، پارلیمنٹ نے اپنی مدت پوری کرنی شروع کی۔
نوازشریف نے کہا کہ میثاق جمہوریت کے نتیجے میں دھرنے، انتشار خلفشار اور یلغار کی سیاست کرنے والی غیرجمہوری قوتوں کا تمام سیاسی جماعتوں نے مل کر مقابلہ کیا،سب جمہوری قوتوں کو مل کر پارلیمنٹ کے ذریعے عدل کا نظام وضع کرنا ہے،ایسا نظام عدل بنانا ہے جس میں کسی فرد کی بالادستی نہ ہوبلکہ عوام کی رائے اور اداروں کا احترام ہو، تاکہ کسی ایک شخص کو وہ قوت اور اختیار حاصل نہ ہو جو اچھے بھلے جمہوری نظام کو جب چاہے پٹڑی سے اتار دے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ فرد واحد ملک وقوم کو سیاہ اندھیروں کے سپرد کردے، آج حاصل ہونے والی معاشی کامیابیوں کی بنیاد بھی سیاسی اتحاد واتفاق ہے ،میثاق جمہوریت میں خواہش ظاہر کی گئی تھی کہ تمام قوتیں مل کر پاکستان کو معاشی سیاسی استحکام دیں جس کے نتیجے میں پاکستان خوش حال ہو ۔
بلاول کا کہنا تھا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو شہید اور آپ نے میثاق جمہوریت کی شکل میں ملک کو آگے بڑھانے کا تاریخی قدم اٹھایا، اس سفر کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے، سیاسی رواداری، اخلاق، آئین و قانون اور پارلیمان کی بالا دستی کے لئے ہم ایک ہیں، اٹھارویں ترمیم نے اداروں کو مضبوط کیا تھا۔
محمد نواز شریف نے بلاول بھٹو کے سیاسی کردار کو سراہا اور شاباش دی آپ کے سیاسی کیپیٹل، وژن، سوچ اور تجربے کی بہت قدر کرتا ہوں، ملک اور قوم کو آپ کے سیاسی تجربے، سوچ اور پولیٹیکل وژن کی ضرورت ہے۔