ایک نیوز: وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نےبجلی صارفین پر آئی پی پیز کی کپیسٹی پیمنٹس کے بوجھ کو ختم کرنے کیلئے بڑا اقدام اٹھایا ہے،وزیرِ اعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ نے آئی پی پیز معاہدوں کو ختم کرنے کا آغاز کر دیا ۔
اس اقدام سے بجلی صارفین کو 60 ارب روپے سالانہ کا فائدہ اور بجلی کے فی یونٹ نرخ میں کمی واقع ہوگی، مجموعی طور پر ملکی خزانے کو 411 ارب روپے کی بچت ہو گی ۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ اللہ کے فضل و کرم سے ملکی معیشت استحکام کی جانب تیزی سے گامزن ہے،پارٹی کے منشور میں عوامی ریلیف کیلئے دن رات محنت کرنے کے وعدے کو وفا کر دیا،پہلے مرحلے میں 5 آئی پی پیز کے ساتھ بجلی خریدنے کا معاہدے ختم کر رہے ہیں، بجلی صارفین کو سالانہ 60 ارب اور مجموعی طور پر ملکی خزانے کو 411 ارب روپے کی بچت ہوگی۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ بجلی شعبے میں دیگر آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر بتدریج نظر ثانی کرکے ٹیرف میں کمی لائی جائے گی،قائد مسلم لیگ ن میاں نواز شریف نے ہمیشہ کہا، بجلی کی قیمتوں میں کمی لا کر عوام کو ریلیف دیا جائے،اپنے قائد میاں نواز شریف کی قیادت میں عوامی ریلیف کیلئے دن رات محنت کو اپنا شعار بنایا۔
شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ عوام نے اس عرصہ میں بڑی قربانی دی،وقت آگیا ہے کہ عوام کی مشکلات کا ازالہ کیا جائے،مہنگائی کی شرح 30 فیصد سے زائد تھی، 6.9 فیصد پر آنے سے عوام کو ریلیف ملا، اللہ کے فضل وکرم اور معاشی ٹیم کی شبانہ روز محنت سے 2025 کا 7 فیصد کا ہدف 2024 میں ہی حاصل کر لیا گیا،5آئی پی پیز مالکان نے ملکی مفاد کو ذاتی مفاد پر ترجیح دی اور رضاکارانہ طور پر ان معاہدوں کو حکومت کے ساتھ ختم کرنے پر اتفاق کیا،ان پانچ آئی پی پیز نے بارش کے پہلے قطرے کی مانند عوامی ریلیف کے شروعات میں کلیدی کردار ادا کیا۔
وزیرِ اعظم کا مزید کہنا تھا کہ مجھ سمیت پوری کابینہ ان آئی پی پیز مالکان کے شکر گزار ہیں، بجلی شعبے کی اصلاحات کیلئے قائم کردہ ٹاسک فورس اور وفاقی کابینہ کے اراکین اس کوشش کیلئے لائقِ تحسین ہیں،حالیہ گرمیوں میں وفاق اور وزیرِ اعلی پنجاب نے بجلی کے بلوں میں ریلیف دیا،عوام سے کئے گئے اپنے ہر وعدے پر قائم ہوں،سمندر پار پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلاتِ زر میں ریکارڈ اضافہ ہوا، گزشہ سہ ماہی میں 8.8 ارب ڈالر کی ریکارڈ ترسیلاتِ زر سمندر پار پاکستانیوں کے حکومتی پالیسیوں پر اعتماد کی عکاسی کرتی ہیں۔
بجلی خرید کے معاہدوں کے اختتام کی فہرست میں HUBCO, LALPIR, Saba Power, Rousch Power اور Atlas Power شامل ہیں، ان آئی پی پیز میں سے Rousch Power بلڈ اون آپریٹ اینڈ ٹرانسفر معاہدے کے تحت قائم کیا گیا تھا، معاہدے کی رو سے اس کی ملکیت حکومت کو منتقل کرنے کے بعد اس کی پرائیوٹائزیشن کمیشن کے ذریعے نجکاری کی جائے گی، باقی ماندہ 4 آئی پی پیز کی ملکیت ان کے مالکان کے پاس رہے گی جبکہ حکومتی معاہدے کو ختم کرنے کے بعد حکومت کی جانب سے کسی قسم کی ادائیگی نہیں کی جائے گی۔