ایک نیوز: اربوں کما کر خیرات کردینے والے ڈیوٹی فری شاپس کے بانی چارلس "چک" فینی 92 سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔
تفصیلات کے مطابق انہوں نے اربوں ڈالر کی دولت جمع کی اور پھر سب کچھ دے دیا، ان کی خیراتی فاؤنڈیشن، اٹلانٹک فلانتھروپیز نے اپنی ویب سائٹ پر کہا کہ وہ پیر کو سان فرانسسکو میں پرسکون طور پر انتقال کرگئے۔
فینی نے 1960 میں کارنیل یونیورسٹی کے ایک انڈر گریجویٹ کلاس فیلو کے ساتھ ڈیوٹی فری شاپس اسٹورز کی چین کا آغاز کیا اور اربوں ڈالرکمائے۔
1996 میں، Feeney نے DFS میں اپنے حصص فرانسیسی لگژری سامان کی کمپنی LVMH کو بیچ دیئے تھے جسکےاب دنیا بھر میں 850 سے زیادہ بوتیک ہیں۔
چارلس کا نظریہ تھا کہ زندہ رہتے ہوئے سب کچھ دے دینے میں زیادہ مزہ ہے بجائے اس کے آپ کے مرنے کے بعد آپ کی دولت خیراتی اداروں کو ملے۔
اٹلانٹک فلانتھروپیز نے پانچ براعظموں میں مجموعی طور پر 8 ارب ڈالر کی گرانٹ دی- یہ عطیات تعلیم، صحت کی دیکھ بھال، انسانی حقوق کینسر اور قلبی امراض کے اداروں کو دئیے گئے۔
فینی کے پاس کوئی کار یا گھر نہیں تھا، اپنی زندگی کے آخری سال انہوں نے سان فرانسسکو میں کرائے کے اپارٹمنٹ میں گزارے۔
فینی ایلزبتھ، نیو جرسی میں ’’ گریٹ ڈیپریشن‘‘ کے دوران آئرش-امریکی خاندان میں پیدا ہوئے، اور 1952 میں کورنیل یونیورسٹی میں داخلہ لیا۔ وہ اپنے خاندان میں کالج جانے والے پہلے فرد تھے۔
کورنل یونیورسٹی میں اندھا دھند عطیات دینے کے باعث انہیں کورنیل کا "تیسرا بانی" کہا جاتا ہے۔ کارنیل کی ویب سائٹ کے مطابق، اس نے 1982 سے اپنی فاؤنڈیشن کے ذریعے کارنیل یونیورسٹی کو تقریباً 1 ارب ڈالر دیے۔
2011 میں، Feeney نے "Giveing Pledge" پر دستخط کیے، جس کا آغاز بل اور میلنڈا گیٹس اور وارن بفیٹ نے کیا تھا جو امریکہ کے امیر ترین خاندانوں اور افراد کی حوصلہ افزائی کرتا ہے کہ وہ اپنی دولت انسان دوستی کی کوششوں کے لیے وقف کریں۔