ایک نیوز نیوز: نیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا رکشے اور فالو دے والے اکاؤنٹس کس کے تھے؟ وکیل خواجہ حارث نے کہا یہ جعلی اکاؤنٹس عبدالغنی مجید اور انکی کمپنیوں کے بےنامی دار تھے. سابق صدر آصف علی زرداری نے ان اکاونٹس سے انکار کیا.
نیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی. وکیل خواجہ حارث نے کہا نیب کی 2019 میں پلی بارگین کی رقم اور ریکوری میں 6 ارب کا فرق ہے. سال 2020 میں 17.2 ارب کی پلی بارگین معاہدے ہوئے، 8.2 ارب ریکوری ہوسکی اور اب ترمیم کے بعد تمام بقایا رقم نیب ریکور نہیں کر سکے گا.
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا پلی بارگین بقایاجات نہ دینے والوں کا ترمیم کے بعد ٹرائل ہوگااورٹرائل میں ملزمان کو سزا بھی ہوسکتی ہے. ترامیم میں نیب کا اختیار 1985 سے ہی ختم کر دیا گیا ہے. نیب کا اختیار ختم ہوگیا تو ریکور شدہ رقم کیسے برقرار رہے گی.
وکیل خواجہ حارث نے کہا جرم کی نوعیت کوئی بھی ہو، ٹرائل کورٹس 50 کروڑ سے کم کا ہر کیس واپس بھیج رہی ہیں. دائرہ اختیار ماضی سے ختم ہونے پر پلی بارگین کا حکم بھی منسوخ ہوجائے گا. ایک شخص پلی بارگین کی قسطیں کیوں ادا کرے گا جب اسے معلوم ہے کہ وہ نئے قانون سے مستفید ہو سکتا ہے.
چیف جسٹس عمر عطابندیال نےریمارکس دیئے کہ اس سے تو یہ ثابت ہوا کہ پلی بارگین کے بعد بھی ملزم کا اعتراف جرم تصور نہیں ہو گا.
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کیا اب کسی کو غیر قانونی ذرائع سے بنائے گئے اثاثے نیب کو ثابت کرنا ہوں گے؟
چیف جسٹس نے کہا ایمنسٹی سکیم میں پیسہ ظاہر کرنے سے ٹیکس تو فری ہو گیا اگر کمائی کا ذریعہ سامنے نہیں آتا تو جرم اپنی جگہ رہتا ہے. عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی۔