ایک نیوز نیوز: روس نے یوکرین کے دارالحکومت کیئف سمیت کئی شہروں کو 75 سے زائد میزائل حملوں کا نشانہ بنایا ہے ۔عمارتیں ، اسپتال اور انفرا اسٹراکچرتباہ ، امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
یادرہے یہ حملے کرائمیا کے اس پل پر ہونے والے دھماکے کے ایک روز بعد کیے گئے ہیں جو روس کو جزیرہ نما کرائمیا سے جوڑتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بظاہر یہ حملے روس کی جانب سے کی گئی انتقامی کارروائی تھی۔ اس سے پہلے روسی صدر ولادی میر پوتن نے کرائمیا کے پل پر دھماکے کو ’دہشت گرد حملہ‘ قرار دیا تھا۔ ان حملوں کو اب تک سب سے زیادہ شدید حملے قراردیا جارہا ہے۔حملے کی وجہ سے شہری بم حملے میں محفوظ رہنے کے لیے پناہ ہوں کی طرف بھاگے جب کہ دھویں کے بادل آسمان کی جانب اٹھتے ہوئے دکھائی دیے۔
یوکرین کے مغرب میں لویو، ترنوپل اور ژتومر اور وسطی یوکرین میں نیپرو کے شہروں میں بھی دھماکے رپورٹ کیے گئے ہیں۔کیئف کے مصروف ترین چوکوں میں سے ایک چوک میں بڑا گڑھا بن گیا گیا تھا۔ گاڑیوں اور عمارتوں کو نقصان پہنچا۔ دھماکے کے بعد امدادی کارکن جائے وقوعہ پر پہنچ گئے۔کیئف کی مرکزی تاراس شیوچینکو یونیورسٹی میں عمارتوں کے کھڑکیاں اکھڑ گئیں۔ نیشنل گارڈکے دستے مکمل جنگی سازوسامان اور اسالٹ رائفلیں لے کر یونیورسٹی کے عمارت کے باہر پہنچ گئے۔’قانونی نافذ کرنے والے افسروں نے کیئف کی شاہراہیں بند کر رکھی ہیں اور امدادی کارکن کام میں مصروف ہیں۔‘
ملک کے ہنگامی خدمات کے ادارے کے ترجمان نے کہا کہ روسی حملے میں لوگ ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں تاہم فوری طور پر کوئی اعداد و شمار فراہم نہیں کیے گئے۔
تازہ روسی حملے کے بعد یوکرین کی وزارت دفاع نے ایک بیان جاری کر کہا ہے کہ "ہم کسی بھی حالت میں سرینڈر نہیں کریں گے۔ ہم لوگ لڑیں گے۔" یوکرینی وزیر دفاع کا اس معاملے میں کہنا ہے کہ دشمن کی میزائلوں سے ہماری ہمت کبھی ختم نہیں ہوگی، بھلے ہی وہ ہماری راجدھانی کے دل پر حملہ کریں۔ نہ ہی وہ ہمارے ساتھیوں کے عزائم کو ہلا پائیں گے۔ صرف ایک چیز ہے جسے وہ لگاتار انجام دے رہے ہیں، وہ ہے ہمارے شہروں کی تباہی۔
We. Will. Never. Surrender.
— Defense of Ukraine (@DefenceU) October 10, 2022
We. Will. Fight. ✊????????
دوسری جانب روسی صدر پوتن نے اتوار کو کہا تھا کہ وہ دھماکہ جس نے آبنائے کرچ پر جزیرہ نما کرائمیا جانے والے کے واحد پل کو نقصان پہنچایا ’دہشت گردی کی کارروائی تھی جس کا مقصد انتہائی اہم شہری بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنا تھا۔کرائمیا کا یہ پل جنوبی یوکرین میں روسی افواج کو رسد کی فراہمی کا ایک بڑا راستہ اور کرائمیا پر روس کے کنٹرول کی علامت ہے۔ روس نے 2014 میں کرائمیا پر فوجی قبضے کے بعد اس کے اپنے ساتھ الحاق کا اعلان کر دیا تھا۔
حملے کے بعد روسی اخبارات نے ایٹمی حملے کے لئے دباؤ ڈالتے ہوئے سرخیاں لگائیں تھیں کہ پتھر کا زمانہ شروع ہوجانا چاہئیے۔