ایک نیوز :ڈاکٹرزکی مختلف تنظیموں نے سندھ حکومت کی جانب سے روبوٹک مشینیں منگوانے کو پیسے کا ضیاع قرار دیدیا۔
روبوٹک سرجری مشین کا ٹینڈر منسوخ کیے جانے کے معاملے پر وزیراعلیٰ سندھ اور وزیر صحت کے درمیان اختلافات شدت اختیار کرگئے۔
سابق ڈائریکٹر ہیلتھ کراچی ڈاکٹر محمد اکرم سلطان ، پی ایم اے کے سابق سیکرٹری جنرل ڈاکٹر سجاد ، پیما کے سابق صدر ڈاکٹر سہیل اختر ، ڈاکٹر عبداللہ متقی صدر پیما کراچی نے پریس کانفرنس کی
ڈاکٹر قیصر سجاد کاکہنا تھاکہ 4 روبوٹک مشینیں نگران حکومت کے دور میں منگوانی تھی ۔مزید بھی منگوانے پر نگراں حکومت میں ہل چل مچ گئی ۔ہمارے پاس ڈاکٹرز،سرجن ،اپریشن تھیٹرز موجود ہیں ۔
وبوٹک مشینیں منگوانے سے عوام کا پیسہ ضائع ہوگا ۔ربوٹک کا پیسہ اسپتالوں اور مریضوں کی فلاح پر لگایا جائے ہ معاملہ اندر ہی رہتا اور عوام کو سہولت فراہم کی جائے لیکن یہ روبوٹک منگوانے کا معاملہ سب کے سامنے آگیا ہے ۔
ڈاکٹر قیصر سجاد کا کہنا تھاکہ کروڑوں روپے کی مشینیں اربوں روپے کی منگوارہے ہیں ،عوام کو صاف پانی میسر نہیں ہے ،ہم مچھر کو قابو نہیں کرسکے۔قطر اسپتال میں موجود روبوٹک مشین خراب ہے ۔طر اسپتال میں روبوٹک مشین منگوائی گئی ،فرانس سے ٹریننگ کرائی گئی۔ اگر اتنی ضروری ہے تو پرائیویٹ اسپتالوں میں موجود نہیں ہے۔سندھ کے جتنے بھی اسپتال ہیں ان کی ایمرجنسی کو فری کیا جائے۔ نگران وزیر اعلی سندھ سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ اس معاملےکو سمجھیں۔
ڈاکٹر سہیل اختر کاکہنا تھاکہ کچھ سرجری کے بہتر رزلٹ آتے ہیں لیکن اگر بجٹ ہے تو خریدیں ورنہ نہ خریدیں ۔چھ اسپتالوں میں روبوٹک مشینیں نصب ہوچکی ہیں۔عوام کو پہلے بنیادی سہولتیں فراہم کی جائیں ۔
ڈاکٹر وارث کاکہنا تھاکہ ہمارے ٹیچنگ اسپتالوں میں سی ٹی اسکین اور ایم آر آئی کی مشینیں خراب ہیں۔ہماری درخواست ہے کہ پرائمری لیول کی اسپتالوں کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے ۔
ممبر پیما ڈاکٹر سہیل اختر کاکہنا تھاکہ چند روبوٹک سرجری کی مشینیں پہلے ہی سندھ میں انسٹال ہوچکی ہیں۔کچھ ایسی سہولیات ہوتی ہیں جن کے لیے مخصوص سینٹر ہوتے ہیں۔مزید اس کی خریداری سے اس لیے گریز کریں کہ ہماری بنیادی ضروریات اہم ہیں۔دوسرا ہمارے پاس اس کے اسپیشلسٹ کی تعداد کم ہے۔
ممبر وائے ڈی اے ڈاکٹر مشاق راجپرکاکہنا تھاکہ ہمیں کسی بھی چیز سے اعتراض نہیں ہے ۔سندھ حکومت کے جو بھی لیگل مسائل ہیں ان کو حل کریں ۔آپ ساری چیزوں کی نجکاری کرتے جارہے ہیں۔سی ٹی اسکین اور ایم آر آئی ٹرشری کیئر اسپتالوں میں آئے دن خراب رہتا ہے۔دیگر ممالک میں یہ سسٹم نہیں ہے ۔وزیر صحت سندھ کا موقف ٹھیک ہے۔ وزیر اعلی کا لیگل موقف ہوسکتا ہوگا۔ہمیں لیٹسٹ ٹیکنالوجی کو چھوڑنا نہیں ہے مگر پرائمری سیکنڈری ہیلتھ کیئر کو بھی ترجیح دینے کی ضرورت ہے۔ہیلتھ پروفیشنلز کو صحت کے اداروں کو سنبھالنے کی ضرورت ہے