خبردار! موبائل فون پینٹ میں رکھنے سے آپ نامرد ہوسکتے ہیں!

Nov 10, 2023 | 12:29 PM

ایک نیوز: کیا آپ موبائل فون کا بےجا استعمال کرتے ہیں؟ یا آپ کا موبائل پرانی ٹیکنالوجی کا ہے؟ کیا آپ بھی موبائل فون کو اکثر اوقات پینٹ کی جیب میں رکھتے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو ماہرین نے آپ کیلئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق مذکورہ بالا عادات کی وجہ سے آپ میں نامردی کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

ایک طویل تحقیق کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ موبائل فون کے استعمال سے مرد حضرات کی تولیدی صحت متاثر ہوسکتی ہے۔

طبی جریدے ’فرٹیلٹی اینڈ اسٹریلٹی‘ میں شائع تحقیق کے مطابق فور جی ٹیکنالوجی کے حامل فونز کے مقابلے ٹو جی اور تھری جی فونز استعمال کرنے والے مرد حضرات کی تولیدی صحت زیادہ متاثر ہوسکتی ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ماہرین نے اسمارٹ موبائل فون کے استعمال کا مرد حضرات کی تولیدی صحت پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے کئی سال تک تحقیق کی۔

ماہرین کے مطابق ممکنہ طور پر موبائل فون کی برقی شعاعوں اور ان شعاعوں سے بننے والی ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مرد حضرات کی تولیدی صحت متاثر ہوتی ہے اور اس کا براہ راست اثر اسپرم کاؤنٹ پر پڑتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اسپرم کاؤنٹ کم ہونے کی وجہ سے مرد حضرات کے باپ بننے کی صلاحیت بھی متاثر ہوتی ہے۔

یورپی ملک سوئٹزرلینڈ کے ماہرین نے تقریبا تین ہزار کے قریب 18 سے 22 سال کے نوجوانوں کی خدمات حاصل کیں، جن پر 2005 سے 2018 تک تحقیق کی گئی۔ تحقیق میں شامل تمام رضاکاروں کا تعلق سوئٹزرلینڈ سے تھا اور ریسرچ کے دوران ان کے اسپرم کاؤنٹ کو بھی متعدد بار دیکھا گیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ جو نوجوان ہفتے میں 20 بار موبائل فون کا استعمال کرتے تھے، ان کے اسپرم کاؤنٹ میں نمایاں کمی ہوئی جب کہ اس سے زیادہ بار فون کا استعمال کرنے والے نوجوانوں میں صورتحال مزید سنگین تھی۔

اسی طرح ماہرین نے موبائل فون کو پینٹ میں رکھنے اور کوٹ کے اوپر والے حصے میں رکھنے والے نوجوانوں میں بھی اسپرمز کی مانیٹرنگ کی۔

تحقیق میں شامل 85 فیصد رضاکاروں کے مطابق وہ ہمیشہ اپنے فون کو پینٹ میں رکھتے تھے لیکن ریسرچ میں اس بات کے کوئی شواہد نہیں ملے کہ اسمارٹ فونز کو پینٹ میں رکھنے سے مرد حضرات کے اسپرم کاؤنٹ کم ہوتے ہیں۔ 

تحقیق سے یہ بات بھی ثابت ہوئی کہ پرانی ٹیکنالوجی کے موبائل فونز کے استعمال سے اسپرم کاؤنٹ زیادہ تیزی سے کم ہوتے ہیں۔

نوٹ: یہ خبر طبی جریدے 'فرٹیلٹی اینڈ اسٹریلٹی' میں شائع کردہ تحقیق پر مبنی ہے۔ 

مزیدخبریں