پاکستان میں خواتین کو بااختیاربنانا ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے:وفاقی وزیر

 پاکستان میں خواتین کو بااختیاربنانا ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے:وفاقی وزیر
کیپشن:  پاکستان میں خواتین کو بااختیاربنانا ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے:وفاقی وزیر

ایک نیوز نیوز: وفاقی وزیر شازیہ مری نے کہا ہےکہ   پاکستان میں خواتین کو بااختیاربنانا ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے، پاکستان کو حالیہ بارشوں کے باعث بڑے پیمانے پر  سیلاب کا سامنا ہے جس کا تجربہ پاکستان نے اس سے پہلے کبھی نہیں کیا۔

تفصیلات کے مطابق   وفاقی وزیر شازیہ مری نے آئس لینڈ میں گلوبل فورم ویمن لیڈرشپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ  سیلاب کی وجہ سے 33 ملین افراد بے گھر ہوئے، جو کہ کئی ممالک کی کل آبادی سے زیادہ ہے،  متاثرہ افراد میں تقریباً 6 لاکھ 50 ہزار حاملہ خواتین کو زچگی سے متعلق  سہولیات کی ضرورت ہے۔

وفاقی وزیر شازیہ مری نے کہا کہ   پاکستان میں خواتین کو بااختیاربنانا ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے، پاکستان کو حالیہ بارشوں کے باعث بڑے پیمانے پر  سیلاب کا سامنا ہے جس کا تجربہ پاکستان نے اس سے پہلے کبھی نہیں کیا،، پاکستان کے سب سےکامیاب  سماجی تحفظ کے پروگرام ، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام  کی سربراہ ہونے پر فخر ہے، پاکستان کے تقریباً 80 لاکھ خاندان بی آئی ایس پی سے  منسلک ہیں ،ہم ان خاندانوں کو  ٹارگٹ کیش ریلیف فراہم کر رہے ہیں،  بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام(بی آئی ایس پی ) کے ذریعے غذائیت اور تعلیم کی ترغیب دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔

https://www.pnntv.pk/uploads/digital_news/2022-11-10/news-1668076672-1865.mp4

ادھر وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی شیری رحمان کا شرم الشیخ میں COP27   پاکستان پویلین میں 'دی لاسٹ اینڈ دی ڈیمیجڈ' کے عنوان سے سیشن میں شرکاء سے خطاب  کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کو ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے در پیش بحران سے نمٹنے کے لئے وسائل کی منصفانہ تقسیم کے عزم کا اعادہ کرنا ہو گا، کاپ 27 میں یقینی بنانا ہوگا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے نقصانات کا ازالہ ناگزیر ہے، اب وقت آگیا ہے کہ کلائمیٹ فائنانس کے متعلق ٹائم لائنز مقرر کی جائیں۔

شیری رحمان  کا مزید کہا کہ ہم عالمی پلیٹ فارم میں اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ ہر ملک کو ویٹو حاصل ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ گلوبل نارتھ گلوبل ساؤتھ سے آگے بڑھ کر فوری اقدامات کا تعین کرے جو ماحولیاتی خطرات کی نئی فرنٹ لائن کے کنارے پر ہیں،اب وقت آگیا ہے کہ عالمی دنیا بھی اپنے عملی اقدامات کو یقنی بنائے، آب و ہوا کوئی سرحد نہیں جانتی ہے،سرحدوں کے پار تعاون کو مسلسل مربوط کرنے کی ضرورت ہے۔