ایک نیوز نیوز: بھارتی فلم ’ دی کیرالہ سٹوری‘ ریلیز سے پہلے ہی تنازع کا شکار ہو گئی ہے اور پولیس نے فلم کے عملے کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے
بھارتی میڈیا کے مطابق کیرالہ کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس انیل کانت نے ترواننت پورم کے پولیس کمشنر سپارجن کمار کو ہدایت کی کہ وہ ’ دی کیرالہ سٹوری‘ فلم کے عملے کے خلاف ریاست کو دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ کے طور پر پیش کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کریں۔
فلم کے ٹیزر میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ دس برسوں میں جنوبی ریاست سے 32,000 خواتین نے مذہب تبدیل کیا اور ان میں سے زیادہ تر کو شام اور افغانستان میں دولت اسلامیہ کے زیر قبضہ علاقوں میں لے جایا گیا۔ فلم کے ہدایت کار سدیپٹو سین ہیں اور پروڈیوس وی اے شاہ نے کیا ہے۔
Heart breaking and gut wrenching stories of 32000 females in Kerala!#ComingSoon#VipulAmrutlalShah @sudiptoSENtlm @adah_sharma @Aashin_A_Shah#SunshinePictures #TheKeralaStory #UpcomingMovie #TrueStory #AdahSharma pic.twitter.com/M6oROuGGSu
— Adah Sharma (@adah_sharma) November 3, 2022
ٹیزر میں نقاب پوش ایک خاتون کو دکھایا گیا ہے جس نے اپنی شناخت کیرالہ سے تعلق رکھنے والی شالینی اننی کرشنن عرف فاطمہ با کے نام سے کرائی ہے۔ وہ ریاست سے 32,000 تبدیل ہونے والی خواتین میں سے ایک تھی اور بعد میں اسلامک سٹیٹ کے لیے لڑنے کے لیے شام اور یمن بھیجی گئی۔
تامل ناڈو کے ایک صحافی بی آر اروندکشن نے بھی ملک کے فلم سرٹیفیکیشن بورڈ کے سربراہ پرسون جوشی اور دیگر کو خط لکھ کر فلم پر پابندی لگانے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔
ایک سینیئر پولیس افسر نے بتایا کہ دفعہ 153 کی شق اے اور بی (عقیدے کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے درمیان بدامنی اور دشمنی کو فروغ دینا) اور تعزیرات ہند کی دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
یہ فلم مبینہ طور پر شمالی کیرالہ سے لاپتہ ہونے والی چار خواتین پر مبنی ہے جنہیں بعد میں اپنے شوہروں کی موت کی اطلاع کے بعد افغانستان کی جیلوں میں منتقل کیا گیا۔ دو سال قبل وزارت خارجہ نے انہیں ملک واپس لے جانے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔