ایک نیوز نیوز: فیس بک کے 11 ہزار ملازمین کو نوکری سے برطرف کردیا گیا ہے ۔ یہ ٹیک انڈسٹری میں تازہ ترین اور سب سے بڑی کٹوتی ہے۔
فیس بک کی مالک کمپنی میٹا کے سربراہ مارک زکربرگ نے ملازمین کو لکھے گئے ایک خط میں کہا کہ فیس بک کی مالک کمپنی میٹا ، اپنے گیارہ ہزار ملازموں کو فارغ کر رہی ہے، جو کہ اس کی افرادی قوت کا تقریباً 13 فیصد ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام ادارے کی کم ہوتی ہوئی آمدنی اور ٹیک انڈسٹری کو درپیش بڑے پیمانے کے مسائل اور مشکلات سے نمٹنے کے لیے اٹھایا جا رہا ہے۔ٹیک انڈسٹری میں کارکنوں کی یہ تازہ ترین کٹوتی ہے۔ اس سے محض ایک ہفتہ قبل ٹوئٹر کے نئے مالک ارب پتی ایلون مسک نے اپنے ملازموں کی بڑے پیمانے پر چھانٹی کی تھی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹوئٹر کے تقریباً ساڑھے سات ہزار ملازموں میں سے لگ بھگ نصف نکال دیے گئے ہیں یا برطرف کیے جانے والے ہیں ۔
ان دو کے علاوہ دوسری بھی کئی ٹیک کمپنیوں نے اپنے ملازموں میں بڑے پیمانے پر کٹوتیاں کی ہیں، جس کی وجہ آمدنی میں کمی اور ممکنہ کساد بازاری کا خطرہ بتائی جاتی ہے۔
زکربرگ نے اپنے خط میں کہا ہے کہ انہوں نے عالمگیر وبا کرونا وائرس کے خاتمے کے بعد تیز رفتار ترقی کی توقع کرتے ہوئے ملازمتوں میں بڑے پیمانے پر اضافے کا فیصلہ کیا تھا مگر بدقسمتی سے میری یہ توقع پوری نہیں ہوئی۔اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ نہ صرف آن لائن تجارت اپنے پہلے کے رجحانات پر لوٹ گئی ہے، بلکہ معاشی بدحالی، بڑھتی ہوئی مسابقت، اور اشتہارات میں کمی نے ہماری آمدنی توقع سے بہت زیادہ کم کر دی ہے۔زکربرگ نے ملازمین کو بتایا کہ انہیں ایک ای میل موصول ہوگی جس میں انہیں بتایا جائے گا کہ آیا وہ برطرف کیے جانے والوں میں شامل ہیں یا نہیں۔
میٹا کی آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ آن لائن اشتہارات ہیں۔ معاشی سست روی کے باعث اشتہارات کی کمی نے میٹا کی آمدنی میں نمایاں کمی کی ہے۔ حال ہی میں جاری ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق اس سال کی تیسری سہ ماہی میں میٹا کی آمدنی میں 52 فی صد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔