ایک نیوز :متحدہ قومی موومنٹ کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کاکہنا ہے کہ اگر چیئرمین پی ٹی آئی پر مقدمہ ہوگیا تو کون سی قیامت آگئی؟ لگتا ہے عمران خان خود کو آئین اور قانون سے ماورا سمجھتے ہیں۔
کراچی میں ایم کیو ایم قائدین کے ہمراہ پریس کانفرنس میں ڈاکٹر فاروق ستار کاکہنا تھا کہ سیاسی تنظیموں کے کارکنوں اور رہنماؤں کی گرفتاری معمول کی بات ہوتی ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے گرفتاری کے بعد کارکنوں کو ریاست پر حملے کی لائن دی، پہلی بار کور کمانڈر کے گھر پر حملہ کیا گیا۔ سیاسی رہنما جیلوں میں جاتے رہے ہیں، کل کچھ مختلف نہیں ہوا، پی ٹی آئی نے جن گھروں پر حملے کیے وہ ریاستی سلامتی کی علامت ہوتی ہے۔
ڈاکٹر فاروق ستار کاکہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار اہم اداروں کے مقامات پر حملہ کیا گیا، تبدیلی اس وقت نظر آتی جب عمران خان مقدمات کا سامنا کرتے۔ ہم آج بھی عدالتوں میں پیشیاں بھگت رہے ہیں، عمران خان گرفتاری کے روادار نہیں تھے، تحریک انصاف خود کو خاص مخلوق سمجھتی ہے۔
ایم کیو ایم کے سینئر رہنما کا کہنا تھا کہ تبدیلی یہ ہے کہ ایک رہنما اتنا پاک ہے کہ کوئی اسے چھو بھی نہیں سکتا۔تحریک انصاف کے کارکنان نے گاڑیوں کو آگ لگائی، توڑ پھوڑ کی، کل کے واقعات کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
خالد مقبول صدیقی کاکہنا تھا کہ آپ سب کے علم میں ہے کہ ایک سیاسی رہنما کی گرفتاری کے بعد احتجاج جاری ہے۔ہر کے کچھ علاقوں سے ہنگامہ آرائی کی اطلاعات آ رہی ہیں۔ان علاقوں میں زیادہ تر غیر مقامی لوگ ہیں۔
خالد مقبول صدیقی کامزید کہنا تھا کہ ہم نے مقدمات کا سامنا کیا ہے۔ سزا سے زیادہ سزا کاٹی ہے۔ قانون میں جتنی سزائیں تھیں سب ہم کو ملی ہیں۔ ہم نے پھر بھی کبھی ریاست کو نشانہ نہیں بنایا۔ہم نے عمران خان کو گرفتاری دینے کا مشورہ دیا۔
رہنماایم کیو ایم مصطفی کمال کاکہنا تھا کہ عمران خان صاحب اسی فوج کے کندھوں پر چڑ کر آئے تھے۔ اب تو فیصل نصیر صاحب کا نام لیتے ہیں ڈرٹی ہیری کہنے کے بجاۓ۔ عمران خان کو ایسا انقلاب چاہیے کہ فوج انکا ساتھ دے۔جب تک باجوہ صاحب ان کا ساتھ دے رہے تھے وہ اچھے تھے۔جب ساتھ نہیں دیا تو نیٹورل ہو گئے۔میں پی ٹی آئی کے کارکنان سے درخواست کرتا ہوں کہ خدارا ہوش کے ناخن لیں کوئی پیچھے نہیں آئے گا۔
مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ کا بڑا کردار ہے۔فوج اور عدلیہ دو ادارے پاکستان کا مان ہیں۔ عمران خان رانگ نمبر ثابت ہو گئے ہیں۔ کوئی انقلاب نہیں آرہا۔ عمران کے لئے جو جنرل کام کر رہا ہے وہ اچھا ہے۔ جو جنرل ان کا ساتھ نہیں دے گا وہ نیوٹرل یا جانور ہو گا۔