ایک نیوز: پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے ملک میں انٹرنیٹ کی بندش پر بیان جاری کردیا۔
رپورٹ کے مطابق پی ٹی اے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ ملک میں انٹرنیٹ سروس کی بندش غیر معینہ مدت کے لیے ہے۔انٹرنیٹ سروس محکمہ داخلہ کی درخواست پربند کی گئی ہے۔
پاکستان انٹرنیٹ تک رسائی اور ڈیجیٹل گورننس کے حوالے سے بدترین کارکردگی والے ممالک میں شامل ہو گیا ہے۔پاکستان میں انسانی حقوق ، انفارمیشن اینڈ کمیونی کیشن ٹیکنالوجی کے درمیان پیچیدہ تعلقات پر مبنی ایک رپورٹ جاری کی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان 2022 میں انٹرنیٹ تک رسائی اور ڈیجیٹل گورننس کے حوالے سے بدترین کارکردگی والے ممالک میں شامل ہے۔15 فیصد آبادی اب بھی انٹرنیٹ اور موبائل یا ٹیلی کام سروسز تک رسائی سے محروم ہے۔ پاکستان ایشیا کے مجموعی طور پر 22 ممالک میں سے آخری اور عالمی سطح پر 79 نمبر پر ہے۔
واضح رہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس بری طرح سے متاثر ہوئی ہے جس سے آئی ٹی کمپنیوں کوبھی دشواری کا سامنا ہے۔ملک بھر میں موبائل براڈ بینڈ سروس معطل ہے جس کی وجہ سے بیشتر لوگ موبائل فون پر انٹرنیٹ استعمال نہیں کر پا رہے، انٹرنیٹ کیساتھ ساتھ سوشل میڈیا سروسز بھی بند ہیں۔ سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس ٹوئٹر،
یوٹیوب، فیس بُک اور واٹس ایپ کو معطل کردیا گیا ہے۔ انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والے کیبل نیٹ ورکس کام کر رہے ہیں جس کی وجہ سے لوگ انٹرنیٹ استعمال کر پا رہے ہیں اور اسی طرح لینڈ لائن پر بھی انٹرنیٹ دستیاب ہے۔
عالمی سطح پر انٹرنیٹ کی مانیٹرنگ کرنے والی نیٹ بلاکس کمپنی کا کہنا ہے کہ پاکستان بھر میں انٹرنیٹ فراہم کرنے والی کمپنیوں کو مشکلات کا سامنا کرنا ہے،بعض علاقوں میں انٹرنیٹ کی مکمل بندش کی گئی ہے۔نیٹ بلاکس کی جانب سے تفصیلات بھی شئیر کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ کی بندش کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات پیش کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے انٹرنیٹ سروس کی معطلی کو ”آزادی اظہار“ کے خلاف کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے اقدامات لوگوں تک معلومات کی رسائی اور اظہار رائے کی آزادی کو محدود کر دیتے ہیں۔ایمنسٹی کی جانب سے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی اور وزارت داخلہ سے فوری طور پر انٹرنیٹ سے پابندی کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیاہے۔