ایک نیوز :چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری کیخلاف دوسرے دن بھی مختلف شہروں میں پرتشدد مظاہرے جار ی خیبرپختونخوا میں جھڑپوں کے دوران 7افراد جان کی بازی ہار گئے۔106سے زائد افراد زخمی ہوئے۔سرکاری املاک نذرآتش،پولیس کی جانب سے منتشرکرنےکیلئے شیلنگ بھی جاری ہے۔
لاہور بھر میں بھی تحریک انصاف کے کارکنوں اور حامیوں کا مختلف مقامات پر احتجاج جاری ہے اور زمان پارک کے باہر پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں کے درمیان وقفے وقفے سے جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔تحریک انصاف کے کارکن زمان پارک کے باہر موجود پولیس کی نفری پر غلیلوں سے حملے کر رہے ہیں۔
گلبرگ کے علاقے کلمہ چوک میں پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں ،پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشرکرنے کیلئے آنسو گیس کا استعمال بھی کیاگیا۔مظاہرین کی جانب سے متعدد گاڑیوں کو آگ بھی لگادی گئی۔
عمران خان کی گرفتاری کے بعد زمان پارک کے ساتھ ساتھ ارد گرد اور مال روڈ انڈر پاس پر پولیس اور کارکنوں میں وقفہ وقفہ سے جھڑپیں جاری ہیں اور شہر بھر میں پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔
لاہور شہر میں بڑی مارکیٹیں اور شاپنگ پلازے مکمل طور پر بند ہیں، سڑکوں پر ہو کا عالم ہے اور ٹریفک بھی معمول سے کم ہے۔
لاہور میں زمان پارک کے پچھلی طرف راستے بند ہیں جب کہ کینال روڈ کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے اور ڈنڈار بردار کارکنان سڑکوں پر موجود ہیں۔ڈنڈا بردار کارکنان نے گاڑیوں پر ڈنڈے برسائے جب کہ اس دوران پولیس اور انتظامیہ مکمل غائب ہے۔
صوبے بھر میں سرکاری املاک پر حملوں، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث شرپسندوں کے خلاف پولیس نے ایکشن لیتے ہوئے مختلف اضلاع سے 1050 سے زائد شرپسند عناصر کو گرفتار کر لیا۔
ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق ویڈیو فوٹیجز، سی سی ٹی وی ریکارڈنگز کی مدد سے شرپسندوں کی شناخت کرکے انہیں گرفتار کیا جا رہا ہے اور شرپسند و قانون شکن عناصر کا تمام ریکارڈ ان کے کریکٹر سرٹیفیکیٹ میں درج کیا جا رہا ہے۔ مجرمانہ ریکارڈ کی وجہ سے شرپسند عناصر کو نہ تو بیرون ملک کا ویزا اور نہ ہی ملازمت مل سکے گی جبکہ وہ بیرون ملک تعلیمی اداروں میں داخلے اور امیگریشن بھی حاصل نہیں کر سکیں گے۔
پولیس حکام کے مطابق سرکاری املاک، پولیس فورس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملہ کرنے والے شرپسند عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں اور تمام شرپسند عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لا کر قرار واقعی سزائیں دلوائی جائیں گی۔
شرپسند عناصر نے پرتشدد کاروائیوں کے دوران 130 سے زائد پولیس افسران و اہلکاروں کو شدید زخمی کیا اور پولیس اور سرکاری اداروں کی 25 سے زائد گاڑیاں تباہ و نذر آتش کی گئیں جبکہ مظاہرین نے 14 سے زائد سرکاری عمارتوں پر حملہ کر کے انہیں نقصان پہنچایا۔
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کا کہنا ہے کہ ریاست و قانون کی رٹ کو چیلنج کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کاروائی جاری ہے اور شہریوں، پولیس افسران و اہلکاروں کو زخمی کرنے، املاک کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو کیفرِ کردار تک پہنچائیں گے۔
ڈائریکٹر جنرل ریڈیو پاکستان طاہر حسن کے مطابق پشاور میں پی ٹی آئی شرپسندوں نے ریڈیو پاکستان کی عمارت پر حملہ کرتے ہوئے دھاوا بول دیا اور مرکزی دروازے کو توڑ کر اندر داخل ہوگئے۔حملہ کرنے والوں نے نیوز روم اور مختلف سیکشنز میں تباہی مچا دی، عملے پر تشدد کیا گیا اور آگ لگا دی۔مشتعل شرپسندوں نے چاغی یادگار اور ریڈیو آڈیٹوریم کو آگ لگادی جبکہ مختلف سیکشنز میں آتش زنی سے ریکارڈ اور دیگر سامان جل کر خاکستر ہوگیا اور ریڈیو پاکستان کی عمارت میں کھڑی گاڑیوں کو بھی آگ لگادی گئی۔
ڈائریکٹر جنرل ریڈیو پاکستان نے مزید بتایا کہ شرپسند کیمرے، مائیک اور دیگر دفتری سازو سامان اور آلات سمیت سرکاری سامان لوٹ کر لے گئے اور انہیں روکنے کی کوشش کرنے والی خواتین سمیت عملے کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔
ملک بھر میں موبائل ڈیٹا سروسز لگاتار دوسرے دن بھی بند رہیں جبکہ صارفین کو ٹوئٹر، یوٹیوب اور فیس بُک کے استعمال میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
تاہم ملک کے دیگر حصوں کی نسبت بدھ کو کراچی میں صورتحال قابو میں رہی اور کہیں سے بھی کسی پرتشدد واقعے یا جلاؤ گھیراؤ کی اطلاعات موصول نہیں ہوئیں۔صوبہ سندھ میں حکومت نے امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے دفعہ 144 نافذ کردی ہے۔کراچی میں انصاف ہاؤس کے اطراف سمیت شہر کے تمام اہم مقامات پر پولیس کی بھاری نفری موجود ہے اور ابھی تک کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔ شہر میں ٹریفک معمول سے کم رہا البتہ شہر کے تمام بازار معمول کے مطابق کھلے ہوئے ہیں جس میں خریدار نہ ہونے کے برابر ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے شہر میں امن و امان یقینی بنانے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سی سی ٹی وی کی مدد سے سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچانے والوں کو گرفتار کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔وزیر اعلیٰ سندھ نے ایڈیشنل آئی جی کو ہدایت دی کہ جن شرپسندوں کو گرفتار کیا گیا ہے ان کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں۔
پشاور میں پولیس اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مشتعل کارکنان کے درمیان جھڑپوں میں 4 افراد جاں بحق ہوگئے۔پشاور کی شیرشاہ روڈ پر پولیس اور پی ٹی آئی کارکنان کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں، رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے بعض کارکنان مسلح بھی ہیں جو فائرنگ بھی کر رہے ہیں جب کہ پولیس کی جانب سے بھی فائرنگ کی جارہی ہے۔شیرشاہ روڈ پر پی ٹی آئی کے مشتعل کارکنوں نے ایدھی ایمبولینس کو روکا، مریض کو اُتارا اور ایمبولینس کو توڑ پھوڑ کے بعد اسے نذر آتش کر دیا۔ مشتعل مظاہرین نے ریڈیو پاکستان کی عمارت پر بھی دھاوا بول دیا اور عمارت میں گھس کر سرکاری سامان لوٹ لیا اور عمارت کو آگ بھی لگادی۔ ڈی جی ریڈیو پاکستان طاہر حسن کے مطابق مشتعل افراد مسلح ہیں اور انہیں وہاں موجود خواتین عملے پر بھی تشدد کیا۔
ترجمان لیڈی ریڈنگ اسپتال کے مطابق اسپتال میں اب تک 27 زخمی اور 4 لاشوں کو لایا گیا ہے، زخمی اور جاں بحق افراد کو گولیاں لگی ہیں۔ترجمان کے مطابق زخمیوں کو فوری طبی امداد دی جا رہی ہے، جاں بحق ہونے والے افراد کی شناخت نہیں ہوئی ہے۔
پشاور میں شرپسندوں نے صوبائی الیکشن کمیشن آفس پر دھاوا بول دیا مین گیٹ کے باہر تین موٹر سائیکلیں نذر آتش کردی گئیں۔الیکشن کمیشن دفتر کے اندر دفاتر میں لوٹ مار تمام شیشے توڑ دئیے۔الیکشن کمیشن میں تعینات دو پولیس اہلکاروں کی فائرنگ حملہ آور فرار ہو گئے۔