پھرسےدھاندلی کی بات کی جارہی ہے،مگرثبوت کوئی نہیں،بلال اظہر

سابق صدرکادورسیاہ ترین دورتھا،بلال اظہرکیانی
کیپشن: The darkest period of the former president was Bilal Azhar Kiyani

ایک نیوز:ن لیگ کےرہنمابلال اظہرکیانی نےکہاہےکہ پھرسےدھاندلی کی بات کی جارہی ہے،مگرثبوت کوئی نہیں ہے۔

تفصیلات کےمطابق ن لیگ کےسینئررہنمابلال اظہرکیانی کاپریس کانفرنس کرتےہوئےکہناتھاکہ گزشتہ روز آصف علی زرداری صدر منتخب ہوئےہم ان کی جماعت اور پورے اتحاد کو مبارکباد پیش کرتے ہیں،یہ عمل جمہوریت، آئین و قانون کی بالا دستی کا سبب بنے گا ،آج ایک سابق صدر جس کا دور سیاہ دور تھا اس کی مدت ختم ہوئی۔
بلال اظہرکیانی کامزیدکہناتھاکہ عارف علوی کبھی بھی جمہوری صدرنہیں رہے،ان کےدورمیں جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف ریفرنس بنانا آئین کے قتل کا دور ہے،وہ ایک جماعت نہیں بلکہ گروہ کے صدر رہے،ہم نے عوام کے مینڈیٹ کا احترام کیا،سیاسی جماعتوں کی گفتگو کا سلسلہ شروع ہوامگر پھر ایک گروہ نے کسی سے بھی اپنے آپ کو بات کرنے سے روکااس کے بعد ہم نے پیپلز پارٹی ودیگر جماعتوں سے بات کرکے اتحاد تشکیل دیاتاکہ قومی و سیاسی مسائل کے حل کے لیے ایک حکومت بنائی جائے اور ملکی مسائل حل ہو سکیں۔
لیگی رہنماکاکہناتھاکہ اس اتحاد نے شہباز شریف کو وزیر اعظم اور آصف زرداری کو کل صدر منتخب کرایا،اس گروہ اور اس کے بانی نے 2003میں احتجاج کا سلسلہ شروع کیا،پہلے35 پنکچر کی بات کی اور بعد میں تسلیم کیا کہ جھوٹ بولاانہوں نے پی ٹی وی پر حملہ کیا سپریم کور ٹ پر شلواریں ٹانگیں، پھر وہ دوبارہ وہی سلسلہ شروع کیے ہوئے ہیں۔
بلال اظہرکامزیدکہناتھاکہ اب بات نہیں بنی توپھرسےدھاندلی کی بات کی جارہی ہے،یہ گروہ کہہ رہا ہے ہم سے 80 نشستیں چھینی گئیں مگر انہوں نے دعویٰ صرف 20سے 22 نشستوں پر کیا ہے،اس پارٹی کے ایک رکن نے تاریخ میں پہلی مرتبہ قومی اسمبلی کے فلور پر سگریٹ پیا۔ملک میں کئی فورم موجود ہیں جہاں وہ جا سکتے ہیں جب سپریم کورٹ میں ثبوت کا پوچھا گیا تو کہتےہیں کہ ٹی وی پرچل رہاتھا۔
لیگی رہنماکاکہناتھاکہ جب تک ان کو ان کی مرضی کے نتائج نہ ملیں یہ لوڈو کا بورڈ الٹانے کو لگے ہوتے ہیں،ہمارےنتائج بھی توقعات سے کم ہیں ہمارے بھی سینئر رہنما اپنے حلقوں سے الیکشن ہارے ہیں یہ لوگ جو شور مچا رہے ہیں ان کے پاس قانونی فورمز موجود ہیں۔
بلال اظہرکیانی کاکہناتھاکہ آپ جن اداروں کی 2024 کی رپورٹیں لہرا رہے ہیں ،تو ان کی 2018 کی رپورٹس بھی لہرائیں،جب شہباز شریف نے مفاہمت کا ہاتھ بڑھایا تو پھر بھی وہ اس کو تھامنے کو تیار نہیں تھے،اپریل 2022 میں ملک کے مفاد میں ہم نے ان کا کیا ہوا آئی ایم ایف پروگرام ہی آگے بڑھایا۔