حج پالیسی کا اعلان،فی کس 11لاکھ 65ہزارخرچ ہوں گے

Mar 10, 2023 | 19:24 PM

ایک نیوز :وفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور نے  حج پالیسی 2023ء کا اعلان کردیا، جس کے تحت رواں سال فی کس اخراجات 11 لاکھ روپے سے زائد آئیں گے۔

وفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران حج پالیسی 2023ء کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے حج پالیسی منظور کرلی ہے، رواں سال ہر عمر کے پاکستانی عازمین حج کرسکیں گے۔

وفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور کا کہنا تھا کہ ا اس سال حج پر جانے کے خواہشمند افراد کے لیے عمر کی بالائی حد ختم کر دی گئی ہے تاہم ریگولر حج اسکیم میں 5 سال میں حج کرنے والے درخواست نہیں دے سکیں گے۔

 مفتی عبدالشکور کا کہنا ہے کہ حج کیلئے قرعہ اندازی اپریل میں ہوگی، پاکستان سے ہر عمر کے عازمین حجاز مقدس جاسکیں گے۔ شمالی علاقہ جات کیلئے حج اخراجات 11 لاکھ 75 ہزار روپے جبکہ جنوبی علاقہ جات کیلئے 11 لاکھ 65 ہزار روپے ہوں گے، سرکاری حجاج سے صرف اتنی رقم وصول کی جاتی ہے جتنے اخراجات آتے ہیں۔

وفاقی وزیر مذہبی امور  کا کہنا تھا کہ وزارت خزانہ نے حج اخراجات کیلئے 90 ملین ڈالرز کے انتظامات کا وعدہ کیا ہے۔حاجیوں کو بہترین رہائشی و سفری سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ حرم شریف کی توسیع کے باعث بھی اخراجات بڑھے ہیں۔سعودی عرب نے ہماری درخواست پر حج اخراجات میں کچھ کمی کی ہے، رہائش، ٹرانسپورٹ اور خوراک کے علاوہ کرایہ اور میڈیکل کی سہولیات حکومت فراہم کرتی ہے، سعودی عرب میں بھی اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بڑھی ہیں۔
 مفتی عبدالشکور کا کہنا ہے کہ درخواستیں 14 نامزد بینکوں کے ذریعے 16 مارچ سے 31 مارچ تک وصول کی جائیں گی، حج کیلئے قرعہ اندازی اپریل میں ہوگی، خواتین کیلئے محرم کا ساتھ لازمی ہوگا، 45 برس اور زائد کی خواتین اس شرط سے مستثنیٰ ہوں گی، پاکستان سے تمام عمر کے عازمین حجاز مقدس جاسکیں گے۔

وفاقی وزیر مذہبی امور  کا کہنا تھا کہ کہ رواں سال سمندر پار پاکستانیوں کیلئے اسپانسر حج متعارف کرایا ہے، بیرون ملک میں مقیم پاکستانیوں کو پاکستان سے حج سستا پڑتا ہے، بنگلہ دیش، بھارت اور افغانستان کے مقابلے میں پاکستان میں حج اخراجات کم آتے ہیں۔

 مفتی عبدالشکور  کا مزید کہنا تھا کہ اسپانسر شپ اسکیم کے تحت ڈالر اور ریال جمع کرانے والے افراد قرعہ اندازی سے مستثنیٰ ہوں گے، اسپانسر شپ اسکیم کے تحت 4285 سے 4325 ڈالرز یا مساوی ریال جمع کرانے ہوں گے۔

مزیدخبریں