ایک نیوز: اسلام آباد کی مقامی عدالت نے ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس میں سزا یافتہ شعیب شیخ کو ایڈیشنل سیشن جج کو رشوت دینے کےکیس میں 3 روز کے جسمانی ریمانڈ پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے حوالےکر دیا۔
تفصیلات کے مطابق شعیب شیخ کیخلاف مقدمے کی سماعت اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں ہوئی۔ جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر نے شعیب کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کی تحویل میں دیدیا۔ جس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا ہے۔فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ یہ کوئی رشوت کی لین دین کا عام مقدمہ نہیں ہے۔اس کیس کی کارروائی اسلام آباد ہائیکورٹ کی شکایت پر شروع ہوئی۔الزامات کو بغیر تحقیقات کے خارج نہیں کیا جاسکتا۔
حکمنامے کے مطابق تحقیقات کیلئے تفتیشی افسر کو مناسب وقت فراہم کرنا ضروری ہے۔ملزم شعیب شیخ کا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا جاتا ہے۔ملزم شعیب شیخ کو 3 روز کیلئے ایف آئی اے کے حوالے کیا جاتا ہے۔تفتیشی افسر شعیب شیخ کا میڈیکل کروائیں۔شعیب شیخ کو 13 مارچ کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے۔
قبل ازیں پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ سیشن جج پرویز قادر کا بیان اسلام آباد ہائی کورٹ میں جاری اپیل کا حصہ تھا، دیگر شریک ملزمان کے ساتھ ٹرائل کورٹ نے شعیب شیخ کو مجرم قرار دیا تھا، ہائی کورٹ کے دو ججز کے سامنے سیشن جج نے رشوت لینےکا اعتراف کیا تھا۔
وکیل صفائی لطیف کھوسہ کو پراسیکوٹرکے دلائل کے دوران بار بار بولنے پر عدالت نے روک دیا۔
لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ انکوائری 2018 میں ہوئی، 5 سال بعد کیس کا خیال آیا ہے؟ زبانی کلامی بیان اعترافی بیان نہیں مانا جاسکتا۔
وکیل شعیب شیخ لطیف کھوسہ نے اپنے دلائل میں کہا کہ شعیب شیخ پر الزام لگایا گیا کہ ملزم نے ایڈیشنل سیشن جج کو رشوت دے کہ بریت حاصل کی جبکہ ایڈیشنل سیشن جج نے بیان دیا کہ میں نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا کہ پیسے لے کر بری کیا۔
لطیف کھوسہ نے مزید دلائل میں کہا کہ کوئی ثبوت نہیں،کوئی گواہ نہیں کہ شعیب شیخ نے پیسے دیے۔ جج صاحب کو بھی گرفتار نہیں کیا گیا نہ ہی دیگر 25 ملزمان کو گرفتار کیا گیا،صرف شعیب شیخ کو گرفتار کیا گیا۔ ساری رات شعیب شیخ کو سونے نہیں دیا گیا۔ شعیب شیخ مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں جبکہ میرا موکل عدالتوں کا احترام کرتا ہے اور کیسز کا سامنا کرتا ہے۔ لطیف کھوسہ نے شعیب شیخ کو کیس سے ڈسچارج کرنے کی اپیل کردی۔
عدالت نے شعیب شیخ کو پیش نہ کرنے پر تفتیشی افسر پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کہاں ہے؟ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ پراسیکیوٹر کے دلائل ملزم کے پیش کرنے پر سنیں گے۔
بعد ازاں شعیب شیخ کو اسلام آباد کے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کردیا گیا۔ شعیب شیخ نے عدالت کے سامنے اپنے بیان میں کہا کہ رشوت لینے اور دینے سے ان کا کوئی تعلق نہیں۔
جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر نے سیشن جج کو رشوت دینےکےکیس میں ملزم شعیب شیخ کا 3 روز کا جسمانی ریمانڈ منظورکرتے ہوئے انہیں ایف آئی اے کی تحویل میں دے دیا۔