ایک نیوز : چودھری شجاعت حسین کو پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ کے عہدے پر رکھنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق جسٹس عاصم حفیظ نے درخواست پر سماعت کی۔ درخواست میں الیکشن کمیشن اور چودھری شجاعت حسین کو فریق بنایا گیا۔درخواست گزار کی جانب سے عامر سعید راں ایڈوکیٹ پیش ہوئے اور وفاقی حکومت کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد علی باجوہ پیش ہوئے۔ عدالت نےریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کا ریکارڈ اپ ڈیٹ کرنے کی درخواست پر فیصلہ ابھی جاری نہیں ہوا ہے۔ جسٹس عاصم حفیظ نے چودھری وجاہت حسین کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے جس بنیاد پر یہ ارڈر کو چیلنج کیا ہےاسے تو چیلنج نہیں کیاجا سکتا ہے۔ جس پر چوہدری وجاہت حسین کے وکیل کا کہنا تھا کہ اس ارڈر کو بھی درخواست کا حصہ ہے ۔ وفاقی حکومت کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں مسلم لیگ (ق) کا ریکارڈ اپ ڈیٹ کرنے کے لئے دائر درخواست جسٹس انوار حسین کی عدالت میں زیر سماعت ہے ۔
جسٹس عاصم حفیظ کا کہنا تھا کہ اگر دوسری عدالت الیکشن کمیشن کو مسلم لیگ (ق) کا ریکارڈ اپ ڈیٹ کرنے کا حکم دیتی ہے تو یہ درخواست خود بخود غیر مؤثر ہو جاتی ہے۔ لہذا درخواست گزار کو دوسری عدالت کے فیصلے کا انتظار کرنا چاہیے۔
درخواستگزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ 21 فروری کو الیکشن کمیشن نے چودھری شجاعت حسین کو پاکستان مسلم لیگ کی قیادت کی اجازت دی۔چودھری شجاعت کو پارٹی صدارت سے ہٹایا گیا۔پاکستان مسلم لیگ جنرل کونسل نے 26 جنوری کو وجاہت حسین کو پارٹی کا صدر بنایا۔ الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی انتخابات کا سرٹیفکیٹ بلاجواز مسترد کیا۔الیکشن کمیشن نے ایسے شخص کو پارٹی کا صدر بنایا جسے ارکین کو حمایت بھی حاصل نہیں۔ الیکشن کمیشن کا فیصلہ الیکشنز ایکٹ 2017ء کی دفعہ 208 کیخلاف ورزی ہے۔چودھری شجاعت حسین کو ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے پارٹی صدر بنایا گیا۔ عدالت سے استدعا ہے کہ چودھری شجاعت حسین کی پاکستان مسلم لیگ کی صدارت کے فیصلے کو کالعدم کیا جائے۔ الیکشن کمیشن کو پاکستان مسلم لیگ کے آئین میں کی گئی ترمیم کو ویب سائٹ پر اپڈیٹ کرنے کا حکم دیا جائے۔ الیکشن کمیشن کو درخواستگزار کو پاکستان مسلم لیگ کا نیا صدر قرار دینے کا حکم دیا جائے۔ جس کے بعد عدالت نے چوہدری وجاہت حسین کی پر سماعت 13 مارچ تک ملتوی کردی۔