ایک نیوز :طبی ماہرین نےکھانے میں نمک کی زیادتی کو دنیا بھر میں سالانہ لاکھوں اموات کی وجہ قرار دے دیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ میں کہاگیا کہ نمک ہر انسانی جسم کیلئے ایک اہم غذائی جز ہے لیکن اس کا زیادہ استعمال ہائی بلڈ پریشر کا شکار بناکر امراض قلب، فالج، ہارٹ اٹیک اور قبل از وقت موت کا خطرہ بڑھاتا ہے، دنیا بھر میں سالانہ تقریباً 20 لاکھ اموات دل کی شریانوں سے جڑے امراض سے ہوتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 2013 میں دنیا بھر میں نمک کے استعمال کی شرح میں 2025 تک 30 فیصد کمی لانے کا ہدف طے کیا گیا تھا مگراس ہدف کا حصول ممکن نظر نہیں آتا، کیونکہ 194 رکن ممالک میں سے صرف 5 فیصد نے ہی نمک کے استعمال میں کمی لانے کے لیے جامع پالیسیوں پرعملدرآمد کیا ہے، جن میں برازیل، چلی، چیک ریپبلک، لتھوانیا، ملائیشیا، میکسیکو، سعودی عرب، اسپین اور یوروگوئے شامل ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق عالمی سطح پر ہر فرد روزانہ اوسطاً 10.8 گرام نمک استعمال کرتا ہے جو کہ عالمی ادارہ صحت کی تجویز کردہ مقدار سے دو گنا زیادہ ہے، تاہم ماہرین نے یومیہ5 گرام تقریباًایک چائے کے چمچ کے برابر نمک کے استعمال کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کیلئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ورنہ کروڑوں افراد کو ہارٹ اٹیک اور فالج جیسے جان لیوا امراض کا سامنا کرنا ہوگا جن کی روک تھام آسانی سے ممکن ہے۔
ڈائریکٹرجنرل عالمی ادارہ صحت ڈاکٹر ٹیڈروس ادھانوم کا کہنا تھا صحت کے لیے نقصان دہ غذاؤں کا استعمال دنیا بھر میں اموات کی ایک بڑی وجہ ہے اور ہماری غذا میں نمک کی زیادہ مقدار اس حوالے سے اہم کردار ادا کرتی ہے، تازہ رپورٹ کے مطابق طے کردہ پالیسیوں پر عمل نہ کرنے سے لوگوں میں ہارٹ اٹیک، فالج اور دیگر طبی مسائل کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔