ایک نیوز: ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں بانی پی ٹی آئی، شیخ رشید اوردیگر کے خلاف آزادی مارچ پر تھانہ آئی نائن میں درج مقدمہ کیس کی سماعت،شیخ رشید عدالت پیش ہوئے۔
تفصیلات کے مطابق بانی پی ٹی آئی، شیخ رشید اوردیگر کے خلاف آزادی مارچ پر تھانہ آئی نائن میں درج مقدمہ کیس کی سماعت سول جج ملک محمد عمران نے کی ۔ شیخ رشید احمد اپنے وکیل سردار رازق کے ہمراہ عدالت پیش ہوئے ۔ بانی پی ٹی آئی ،اسد عمر ،علی نواز اعوان کی جانب سے آمنہ علی ایڈووکیٹ اور مرزا عاصم ایڈووکیٹ عدالت پیش ہوئے۔
شیخ رشید کی جانب سے بریت کی درخواست دائر کی گئی۔ درخواست میں موقف اختیار کی گیا کہ شیخ رشید پر ایما کا الزام عائد کیا گیا ہے ، ایما کا ثبوت شکایت کنندہ کی جانب سے پیش نہیں کیا جا سکا ، اس پورے کیس میں صرف ایک کانسٹیبل گواہ ہے ، گواہ نے بیان دیا کہ شیخ رشید و دیگر ویڈیو کلپس میں تقریر کرتے نظر آرہے ہیں ، تقریر کرنا تو جرم نہیں ہے ، وزیر اعظم سے لے کر چیف جسٹس آف پاکستان تک سب تقریر کرتے ہیں ۔
شیخ رشید کے وکیل نے کہا کہ اسٹیٹ اتھارٹی استعمال کرکے ایک سیاسی کیس بنایا گیا ، سپریم کورٹ کی ایک ججمنٹ کے مطابق چارج مکمل شواہد ہونے کے بعد لگایا جائے ۔ ایک کیس میں 3گواہ جو بعد میں پروڈیوس کیے گئے اس پر سپریم کورٹ نے قبول نہیں کیا ،وکیل نے شیخ رشید کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کردی ۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل مرزا عاصم نے استدعا کی کہ اس کیس میں سزا ہونے کے کوئی چانسز نہیں ہیں ، بانی پی ٹی آئی و دیگر کو مقدمے سے بری کیا جائے ۔
وکیل آمنہ علی نے عدالت میں بتایا کہ دفعہ 144 نافذ کرنے والا خود شکایت کنندہ ہوتا ہے ، یہ مقدمہ ہی غلط گراؤنڈز پر بنایا گیا ہے ۔ بانی پی ٹی آئی، اسد عمر ، علی نواز اعوان اور شیخ رشید کی بریت کی درخواست پر وکلا کے دلائل مکمل کرلیے گئے۔
عدالت نے کیس کی سماعت میں وقفہ کردیا۔