سندھ بجٹ 2023-24: صحت کیلئے 214 ارب مختص

سندھ بجٹ 2023-24: صحت کیلئے 214 ارب مختص

ایک نیوز: وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ صحت کیلئے آئندہ مالی سال کی مختص  شدہ غیر ترقیاتی کیلئے214.547 ارب  روپے  مختص کیے  گئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق محکمہ صحت کا گزشتہ مالی سال کا بجٹ  196.454 ارب روپے  تھا، رواں سال مختلف امراض پر قابو پانے  اور صحت کے بہتر معیار کیلئے 233 ارب روپے خرچ کیے گئے۔ہیپاٹائٹس  بی ، سی  اور ڈی  کے مریضوں کیلئے ادویات  اور ویکسین  کی مد  2.4 ارب  روپے مہیا کئے گئے ۔رواں سال 10.9 ملین مریضوں  کو اسکریننگ ٹیسٹ اور ادویات  کی سہولیات  دی گئی۔صحت کے انفرااسٹرکچر کی ترقی کیلئے   رواں مالی سال  میں 219 جاری اور نئے منصوبوں پر 2.39 ارب روپے خرچ کیے گئے۔صحت سے متعلق 14 منصوبے جون 2023 تک مکمل  کیے جائیں گے۔کارکردگی کی بنیاد پر 1272 صحت مراکز  کے انتظامی امور ٹھیکے پر دیئے جائیں گے ۔ایس آئی یو ٹی کراچی کیلئے 15.316 بلین روپے گرانٹ رکھی گئی ہے۔مجوزہ  فنڈز مالی سال 24-2023 کے دوران  دو روبوٹ  سرجری سسٹم کی مد میں استعمال کئے جائیں گے۔ان سینٹر میں بی آئی یو ٹی شہید بے نظیر آباد اور مہرالنسا، میڈیکل  کمپلیکس  کراچی اور سکھر  میڈیکل کمپلیکس  شامل ہیں۔پیر عبدالقادر شاہ جیلانی انسٹیٹیوٹ آف گمبٹ کیلئے 6ارب روپے رکھے گئے ہیں۔کیسنر کے مریضوں کیلئے 845.246 ملین روپے  لاگت سے لائنیئر ایکسپلریٹر ہائی فیلڈ ایم آر آئی کی خریداری شامل ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ غریب مریضوں  کے علاج کیلئے 1.023 ارب روپے کی لاگت سے ایک روبوٹ  سرجیکل سسٹم کی خریداری بھی کی جائے گی۔بون میروٹرانسپلانٹیشن  کے مریضوں کے علاج کیلئے 60 ملین روپے رکھے گئے ہیں،کڈنی سینٹر کراچی کو گرانٹ ان ایڈ کی مد میں 200 ملین روپے فراہم کیے جائیں گے۔آئندہ مالی سال کیلئے انڈس  اسپتال کراچی کی گرانٹ  2.5 ارب روپے سے بڑھا کر 4 ارب کردی گئی  ہے۔انڈس  اسپتال  کراچی کی گرانٹ 1 ارب روپے سے بڑھا کر 4 ارب روپے کردی گئی ہے۔آئندہ مالی سال کے بجٹ میں JPMC کیلئے 2713 نئی اسامیوں کے ساتھ ساتھ 7.196 ارب روپے مختص  کیے گئے ہیں۔جے پی ایم سی اسپتال میں بستروں کی تعدادکو 1100 سے بڑھا کر 2208 کردیاگیا ہے۔24 گھنٹے صحت کو یقینی بنانے کیلئے 1925 تجربہ کار ڈاکٹر ، اسٹاف نرسز  اور ٹیکنیشنز کی خدمات  حاصل کی جارہی  ہیں۔جے پی ایم سی  کیلئے 4258 اسامیوں کے ساتھ مالی وسائل کو 7.196 ارب روپے سے بڑھا کر 11.217 ارب روپے کردیاگیاہے ۔1 عدد سائبر نائف سسٹم کی خریداری  اور تنصیب کیلئے 1.095 ارب روپے مختص کیے گئے  ہیں۔جناح اسپتال کراچی  میں پیشنٹس اینڈ فائونڈیشن (PAF) کی گرانٹ میں اضافہ  کرکے 640 ملین روپے کردیاگیاہے۔روبوٹک سرجیکل سسٹم کی خریداری کیلئے 200 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔پوسٹ گریجویٹ  کی 180 اضافی نشستوں کیلئے 225.482 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔طلبہ/زیر تربیت  نرسز کی 165 اضافی نشستوں کیلئے 59.400 ملین روپے رکھے گئے ہیں،پرائمری ہیلتھ کیئر کیلئے پی پی ایچ آئی  کو 12.750 ارب روپے دیے جارہے ہیں۔شہید محترمہ  بے نظیر بھٹو انسٹی ٹیوٹ  آف ٹراما  کراچی کی گرانٹ 2.4 ارب روپے سے بڑھا کر 3.1 ارب  کردی گئی ہے۔ٹراما سینٹر لاڑکانہ کیلئے 600 ملین روپے مختص کیے ہیں ،سید عبداللہ  شاہ انسٹی ٹیوٹ  آف میڈیکل  سائنس سیہون  شریف  جامشورو کی گرانٹ کو 1.35 ارب روپے سے بڑھا کر 1.85 ارب روپے کردی گئی ہے۔سندھ انسٹیٹیوٹ  آف اینڈ واسکوپی اینڈ گیسٹرولوجی (SIAG)ڈاکٹر کے ایم رتھ فائو سول اسپتال کراچی کیلئے 750 ملین روپے گرانٹ رکھی گئی ہے۔غریب مریضوں کو ڈائیلاسز  کی مفت  سہولیات  کیلئے مختلف  اداروں کے لیے 205  ملین روپے  رکھے گئے ہیں۔سندھ حکومت  عوام کیلئے مہلک  امراض  کے مفت علاج کی سہولت  کو یقینی بنارہی ہے۔غریب عوام کی فلاح و بہبود  کے لیے گرانٹ ان ایڈ/ سنگل لائن  گرانٹ  کی مد میں 85.161 ارب روپے  مختص کئے گئے ہیں۔آئندہ مالی سال میں سندھ میں جاری 9 عمومی  پروگرام کیلئے 10.102 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔تھلیسیمیا کے مریضوں کیلئے 13 مختلف  اداروں اور این جی اوز کی گرانٹ کی مد میں 434 ملین روپے رکھے گئے۔آئندہ مالی سال میں بچوں  کو صحت کی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے خصوصی رقم رکھی گئی ہیں۔صحت سہولت  مراکز برائے اطفال  کیلئے 1.950 ارب روپے مختص ہیں۔غذائی قلت  کے شکار بچوں کیلئے 453.625 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔

سندھ انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ  ہیلتھ اینڈ نیونیٹو ٹو لوجی کی گرانٹ کو 200 ملین روپے سے بڑھا کر 300 ملین روپے کردیاگیا ہے۔صحت سہولت مراکز برائے اطفال کے 4 اداروں  کے لیے گرانٹ  ان ایڈ  کی مد میں 2.612 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔صوبے کے 9 مختلف اسپتالوں میں ایمرجنسی وارڈ ز برائے اطفال  کا انتظام چائلڈ لائف فائونڈیشن  کے سپرد گیاگیاہےجن میں سندھ گورنمنٹ اسپتال کورنگی 5، عباسی شہید اسپتال کراچی، لیاری جنرل اسپتال کراچی، پیپلز میڈیکل کالج نواب شاہ، چانڈکا  میڈیکل  کالج و اسپتال لاڑکانہ، غلام محمد مہر میڈیکل  کالج اور لیاقت  یونیورسٹی آف میڈیکل  اینڈ ہیلتھ  سائنسز جامشورو شامل ہیں۔

 وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال 23-2022 میں قومی ادارہ برائے اطفال کراچی کے لیے 1235 نئی اسامیوں کے ساتھ 1.758 ارب روپے رکھے گئےتھے,بستروں کی تعداد 443 سے بڑھا کر 553 کی گئی ہے.ہفتے میں 24 گھنٹے سہولیات  کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے 310 تجربہ کار اور باصلاحیت سینئر ڈاکٹرز ، اسٹاف نرسز اور ہنرمند افراد کی بھرتیاں کی جائیں گی.مالی سال 24-2023 میں 1262 نئی اسامیوں کی تشکیل کے ساتھ اخراجات کا حجم 1.758 ارب روپے سے بڑھا کر 2.067 ارب روپے کردیا گیا.23-2022 میں 10.519 ارب روپے تخمینہ  کے مقابلے میں اس سال 24-2023 میں طبی تعلیم کے شعبہ کے لیے 13.252 ارب روپے رکھے گئے ہیں.سندھ کی جامعات  میں ہائوس  جاب اور پوسٹ  گریجویٹ  کے وظیفہ  میں اضافے  کے ساتھ نشستوں میں بھی اضافہ کیاگیا ہے.

مالی سال 23-2022 میں تخمینہ لگائے گئے 2.881 ارب روپے کے مقابلے میں آئندہ مالی سال 24-2023 میں 5 طبی جامعات  کے لیے گرانٹ  ان ایڈ  کی مد میں 4.162 ارب روپے کا اضافہ کیاگیاہے.منظور شدہ  جامعات میں جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کراچی، ڈائو یونیورسٹی آف ہیلتھ اینڈ سائنسز  اور پیپلزیونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز برائے نسواں ، شہید بے نظیر آباد بھی شامل ہیں.رواں مالی سال لگائے گئے 2.881 ارب روپے تخمینہ  کے مقابلے میں 5 طبی جامعات  کے پوسٹ گریجویٹ  طلبہ اور ہائوس جاب افسران  کے وظائف  میں مالی سال 24-2023 میں 3.073 ارب روپے اضافہ کے ساتھ رکھے گئے ہیں.سندھ حکومت عالمی بینک  کے تعاون سے قومی طبی سہولت پروگرام کے ذریعے صوبہ سندھ کے مختلف علاقوں میں غریب اور پسماندہ عوام کو صحت کی سہولت  فراہم کرنے کے لیے خصوصی پروگرام  شروع کرنے جارہی ہے.

258 ملین ڈالر آئی ڈی اے کریڈٹ کی لاگت سے قومی صحت سہولت کے تحت شروع کیے جانے والے منصوبے میں سندھ حکومت 63.7 ملین روپے  رکھ رہی ہے.جس میں یونیورسل  ہیلتھ کوریج کے تحت پرائمری ہیلتھ کیئر  کے لیے شروع کیے جانے والے منصوبےسندھ ایزنشل پیکیج آف ہیلتھ سروسز کے تحت 2 منصوبوں کی تکمیل کو یقینی  بنانا ہے.4 سالہ  منصوبے کا دورانیہ 2022 سے 2026 تک ہے۔اس منصوبہ کا اولین مقصد  صوبے میں ضلعی اور علاقائی سطح پر جاری صحت ، غذائیت اور آبادی کے لیے شروع کیے جانے والے اقدامات کے نتائج کو بہتر  بنانا ہے۔سندھ حکومت  کی جانب سے قائم کردہ ڈائریکٹوریٹ  برائے موبائل ڈائیگنوسز  اینڈ ایمرجنسی ہیلتھ  کیئر سروسز کی آپریشنل سرگرمیوں کے لیے 265.93 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔ 

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ24-2023 میں سندھ کے 7 اضلاع کے دیہی اور دوردراز علاقوں میں موبائل ہیلتھ کیئر یونٹ کی آپریشنل سروسز شروع کی جائیں گی۔سندھ حکومت  کی جانب سے سندھ کے دیہی علاقوں میں رہنے والے صحت سہولت  سے محروم لوگوں کے لیے سندھ ایمرجنسی ریسکیو سروس شروع کی گئی۔سندھ حکومت  نے ہیلپ لائن نمبر 1122 کے ساتھ ایک خود مختار  اور مربوط ایمرجنسی  ریسپانس سروس قائم کرنے کے لیے آئی ڈی اے  کی گرانٹ لی،یہ ایمرجنسی سروس مئی 2022 سے آپریشنل ہے۔ایک مکمل کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم اور 203 ایمبولینس  کے ساتھ یہ سہولت  سندھ کے 8 اضلاع میں سہولیات فراہم کررہی ہے۔