ایک نیوز: مساج سینٹر پر جعلی چھاپے کے کیس میں عدالت میں غلط بیانی پر ڈائیریکٹر جنرل ایڈمن اسلام آباد سعید رمضان کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کا فیصلہ کر لیا، چیف کمشنر اسلام آباد اور ڈی آئی جی آپریشنز نے انکوائری رپورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کراتے ہوئے مساج سینٹر پر چھاپے کو غیر قانونی قرار دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق مساج سینٹر پر جعلی چھاپے کے کیس کااسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے تحریری حکمنامہ جاری کردیا،اسلام آباد کے سپا سینٹر پر غیر قانونی چھاپے کے دوران رقم اور دیگر قیمتی سامان سرکاری اہلکار لے اڑےاور عدالت میں غلط بیانی پر ڈائیریکٹر جنرل ایڈمن اسلام آباد سعید رمضان کیخلاف توہین عدالت کا کارروائی کا فیصلہ کر لیا،۔غلط بیانی اور غلط رپورٹ جمع کروانے پر سعید رمضان کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کیا۔
عدالت نے قرار دیا کہ سعید رمضان جواب جمع کروائیں کیوں نہ انہیں توہین عدالت پر سزا دی جائے جبکہ عدالت نے ایک ہفتے میں شوکاز نوٹس کی کاپی سعید رمضان کو فراہم کرنے کی ہدایت کی،۔ چیف کمشنر اسلام آباد اور ڈی آئی جی آپریشنز نے انکوائری رپورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کراتے ہوئے سپا سنیٹر پر چھاپہ غیرقانونی قرار دیا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ چیف کمشنر کے مطابق انہوں نے کیس کےمکمل ریکارڈ کا جائزہ لیا ، چیف کمشنر نے ڈی آئی جی آپریشن اور ڈی جی ایڈمن اسلام آباد کی انکوائری رپورٹ کا جائزہ لیا۔چیف کمشنر کی رپورٹ کے مطابق چھاپے میں سنگین نوعیت کی بے ضابطگیاں پائی گئیں۔
عدالت نے اپنے تحریری حکمنامے میں کہا کہ رپورٹ کے مطابق نہ تو سرچ وارنٹ لیے گئے نہ ہی حاصل کرنے کی کوشش کی گئی، چیف کمشنر کے مطابق چھاپہ غیر قانونی تھا، چیف کمشنر کے مطابق سپا سینٹر سے رقم سابق مجسٹریٹ امجد حسین جعفری کے ڈرائیور اور پرائیویٹ میڈیا پرسن نے چھینی، چیف کمشنر کے مطابق رقم چھینے میں دو پولیس کانسٹیبل بھی ملوث تھے، رپورٹ کے مطابق چھاپے کے وقت مجسٹریٹ بھی موقع پر موجود نہیں تھا۔
تحریری حکمنامے میں مزید کہا گیا کہ چیف کمشنر کے مطابق امجد حسین جعفری سے ایگزیکٹو مجسٹریٹ اختیارات واپس لے لیے گئے ہیں، رپورٹ کے مطابق امجد حسین جعفری کو معطل کرکے انکے خلاف انکوائری افسر بھی تعینات کردیا ہے، چیف کمشنر کے مطابق اختر زمان کو ایس ایچ او کے عہدے سے ہٹا کر پولیس اہلکاروں کے خلاف ڈسپلنری کارروائی شروع کردی گئی ہے۔
عدالت نے 20جون کو کیس سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دیدیا۔