ایک نیوز:وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ مالی سال 24-2023 کا صوبائی بجٹ پیش کردیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سندھ اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی سندھ کا کہنا ہے کہ سندھ کا پہلا بجٹ 3 اگست 1937 کو سر غلام حسین ہدایت اللہ نے پیش کیا تھا۔ میں صوبائی اسمبلی میں آج 59واں بجٹ پیش کررہا ہوں۔
ترجمان سندھ حکومت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سندھ کابینہ نے مالی سال 24-2023 کے لیے 2244 ارب روپے کے بجٹ کی منظوری دی گئی ۔وزیراعلیٰ سندھ نے 2.2 ٹریلین کا خسارے کا بجٹ پیش کیا ۔خسارے کا تخمینہ 37.7 ارب کا ہے۔
وزیراعلیٰ کا گریڈ ایک سے 16 تک 35 فیصد تنخواہ بڑھانے کا اعلان کیا ہے،گریڈ 16 اور اس کے اوپر 30 فیصد تنخواہ بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ کی معیشت کا انحصار زراعت پر ہے، گزشتہ سال کی بارشوں اور سیلاب نے سندھ کے زرعی وسائل کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا۔سیلاب سے قابل کاشت زمین اور کھڑی فصلیں زیر آب آگئی ہیں۔زراعت سے وابستہ لوگوں کی بڑی تعداد بے روزگار ہوگئی ہے۔اس بڑے پیمانے پر تباہی کے باوجود سندھ حکومت نے زراعت کے شعبے کی بحالی کے لیے کوششیں کی ہیں۔ رواں مالی سال میں 16.652 ارب روپے کے نتیجے میں آئندہ مالی سال 2023-24 کیلئے 18.9 ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کسانوں کو 1258 زرعی آلات 50فیصد سبسڈی پر دیے جائیں گے۔941 ریگولر اور سولر پاور ٹیوب ویل رعایتی نرخوں پر فراہم کیے جائیں گے۔10کولڈ اسٹوریج یونٹ لگائے جائیں گے۔10795 ہیکٹر رقبہ کو بلڈوزر آپریشن کے تحت لایا جائے گا,تھرپارکر میں زیر زمین 25 سولر پمپ لگائے جائیں گے.259 واٹر کورس ایکسٹینشن لائننگ کی تزئین و آرائش کی جائے گی. 50 فیصد واٹر کورسز کی اضافی لائننگ اور بحالی SIAPEP کے ذریعے کی جائے گی.74 فارم ہائی ایفینسی ایگریکلچرل سسٹم کی تنصیب ہوگی,5000 کچن گارڈن کٹس کی فراہمی کی جائے گی۔
آئی ایم ایف:
سندھ حکومت نے وفاقی حکومت کی یقین دہانی پر 184.125 ارب روپے کا سرپلس برقرار رکھا ہے۔
محکمہ آبپاشی
وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ملک کا سب سے وسیع آبپاشی کا نظام ہے جسے گزشتہ سال بارشوں اور سیلاب سے شدید نقصان پہنچا ہے۔نہری نظام کی بحالی کے لیے بڑے پیمانے پر فنڈز کی ضرورت ہے۔سندھ حکومت نے آئند مالی سال میں محکمہ آبپاشی کیلئے 25.703 ارب روپے رکھے ہیں،نہروں کی صفائی کیلئے 900 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔ صوبہ سندھ کو اب بھی 40 فیصد پانی کی کمی کا سامنا ہے،وفاقی حکومت ایکنک کے اجلاس میں شامل متنازعہ گریٹر تھر کینال فیز 2 اور چوبارہ برانچ کینال فیز 2 کا جائزہ لے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ اختیار مشترکہ مفادات کونسل کا ہے اور یہ 1991 کے معاہدے کی بھی خلاف ورزی ہے۔نہری سسٹم و مرمت کیلئے 5 ارب روپے رکھے گئے ہیں ۔ 750 ملین روپے سم اور کلر کنٹرول پروگرام کیلئےرکھے گئے ہیں۔
ارسا کو رقم کی ادائیگی
ربیع اور خریف کیلئے ارسا کو رقم کی ادائیگی کیلئے 16 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔
محکمہ امن ومان
امن و امان کیلئے گزشتہ سال 124.87 ارب روپے بجٹ میں مزید15 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال میں امن و امان کیلئے 143.568 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔امن و امان کی اسٹریٹیجکلی بہتری کیلئے 15.5 ملین روپے پرائزن پالیسی اینڈ مینجمنٹ بورڈ کیلئے رکھے ہیں۔محکمہ جیل خانہ جات کے عملے میں اضافے کیلئے ہم نے 463.414 ملین روپے مختص کئے ہیں۔سندھ پولیس کی بہتری کیلئے 2.796 ارب روپے ملٹری گریڈ ہتھیاروں کی خریداری کیلئے رکھے ہیں۔سندھ پولیس کی گاڑیوں کی خریداری کی مد میں 3.569 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔محکمہ پولیس کیلئے 846.608 ملین روپے اسپشل برانچ کیلئے مختص کئے گئے ہیں۔محکمہ انسداد دہشتگردی کیلئےآئندہ سال 868.684 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔آئندہ سال بجٹ میں 3446 افراد پر مشتمل کراؤڈ مینجمنٹ یونٹ تشکیل دیا گیا ہے،آئندہ سال کیلئے 4127 اہکاروں پر مشتمل ریپڈ ریسپانس فورس میں اضافہ کیا جائے گا۔مذکورہ دونوں منصوبوں کیلئے آئندہ سال 81.48 ملین روپے رکے گئے ہیں۔آئندہ سال کے بجٹ میں صوبے کے اہم انٹری پوائنٹس کومحفوظ بنانے کا منصوبہ بنایا ہے،مذکورہ منصوبہ 1.57 ارب روپے سے شروع کیا جارہا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال پولیس کا مورال بڑھانے کیلئے 272.78 ملین روپے طبی ادائیگیوں کیلئے رکھے گئے ہیں۔پولیس کی خوراک کے اخراجات کی مد میں 360 ملین روپے نئے مالی سال کیلئے رکھے گئے ہیں۔سندھ میں بروقت انصاف کیلئے سندھ فارنزنک لیبارٹری کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے۔آئندہ مالی سال میں سندھ فارنزنک لیبارٹی کیلئے 134.50 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔لاء اینڈ پارلیمنٹری امور کیلئے رواں مالی سال میں 20.38 ارب روپے رکھے گئے اسکو آئندہ مالی سال میں اسکو بڑھاکر 22.02 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔سرکٹ کورڈ میرپورخاص کے قیام کیلئے آئندہ مالی سال میں 94.091 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔سیشن کورٹ، سول کورٹ اور فیملی کورٹ کیلئے 71.716 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔ڈسٹرکٹ اٹارنی ، ڈسٹرکٹ سجاول کیلئے 59.927 ملین روپے تجویز کئے گئے ہیں۔پسماندہ طبقات کی ترقی اور انسانی حقوق کی بحالی کیلئےآئندہ سال 100 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔صوبائی محتسب کے تین علاقائی اور دو کراچی دفاتر کیلئے 87 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔بڑھتی آبادی کے مسائل کے آئندہ مالی سال میں 823 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔
محکمہ مذہبی ہم آہنگی
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ محکمہ مذہبی ہم آہنگی کیلئے آئندہ مال 1.52 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔پاکستان ہندو کونسل کو 50 ملین روپے گرانٹ ان ایڈ کی مد میں ایک ارب روپے رکھے گئے ہیں اور آئندہ مال اقلیتی برادری کی عبادتگاہوں و عمارات کیلئے 250 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔
محکمہ جنگلات
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ گزشتہ مالی سال میں محکمہ جنگلات و جنگلی حیات کیلئے 2.45ارب روپے مختص تھے آئندہ مالی سال میں محکمہ جنگلات کے غیر ترقیاتی اخراجات کی مد میں 2.87 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔محکمہ جنگلات غیر ترقیاتی اخراجات میں 368 ملین روپے نئی نرسریوں کے قیام کیلئے ہیں۔گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کے خلاف عالمی اقدامات میں سندھ حکومت اپنی غیر مشروط شراکت پر یقین رکھتی ہے۔ہم نے دو دہائیوں میں کاربن کے اخراج میں کمی سے متعلق اقدامات کئے ہیں۔مینگروز جنگلات کی توسیع سے ہم 200 امریکی ڈالر آمدنی ہوگی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اقوام متحدہ کے تحت توانائی، صںعت، جنگلات، زراعت اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں میں کام کرنا ہےجس کا مقصد گرین ہاؤس گیسز کا آبادی کی بنیاد پر اخراج کو کم کرنا ہے۔ان منصوبوں کے تحت 2035 تک 55 ٹن Co2 کی تخفیف کرنا ہے۔سندھ میں نجی شعبہ کے اشتراک سے 14.47 ملین ڈالر سے انڈس ڈیلٹا مینگروز کے دو منصوبوں پر کام کررہے ہیں۔ڈیلٹا بلیو کاربن 1 اور 2 منصوبے سے 21 ہزار اسامیوں و دیگر سرمایہ کاری کررہے ہیں۔
خصوصی افراد کو بااختیار بنانے کیلئے اقدامات
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ مخصوصی افراد کیلئے آئندہ مالی سال میں 6.1 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں گزشتہ مالی 2022-23 میں یہ رقم 3.4 ارب روپے تھی۔آئندہ مالی کیلئے خصوصی افراد کی تعلیم کیلئے سندھ حکومت نے 879.500 ملین روپے مختص کیے ہیں۔خصوصی افراد پر کام کرنے والے دیگر اداروں کیلئے 250 ملین رکھے گئے ہیں۔ان اداروں میں فیملی ایجوکیشن سروس فاؤنڈیشن، NDF، C-ARTS، DWA DEWA اور NOWPD ادارے شامل ہیں۔اسپشل ایجوکیشن اسکول پروگرام ایڈاپٹ کرنے کیلئے 75 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔عالمی ادارہ صحت کی خصوصی افراد سے متعلق رپورٹ آئی ہے،رپورٹ کے مطابق دنیا کی 15 فیصد آبادی مختلف صلاحیتوں کے حامل افراد پر مشتمل ہے۔خصوصی افراد زیادہ تر معاشی اور سماجی ناانصافی کا شکار ہیں۔
وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں میں خصوصی افراد کے کردار کو مزید موثر بنانے کیلئے حکومت سندھ نے اقدامات اٹھائے ہیں۔مختلف مہارتوں کے حامل خصوصی افراد کیلئے پیشہ ورانہ تعلیم، آئی ٹی کورسز، مصنوعی ذہانت و ٹیکنالوجی پر کام کیا گیا ہے۔غریب پرور پروگرام کے تحت خصوصی صلاحیتوں کے حامل افراد کے لیے 250 ملین روپے اور خصوصی تعلیمی اسکول پروگرام کو اپنانے کے لیے 75 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔
خصوصی افراد کیلئے گاڑیوں کی خریداری کی مد میں سفری سہولیات کیلئے 358 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں،معذور افراد کی تعلیم کیلئے مختلف اداروں کیلئے 1.087 ارب روپے کی گرانٹ مختص کی گئی ہے۔ تخفیف غربت پروگرام کے تحت اسپیشل اسکلڈ پرسن ورکنگ آرگنائزیشنز کیلئے ایک ارب روپے کی تجویز دی گئی ہے۔خصوصی صلاحیتوں کے حامل بچوں کیلئے معاون آلات کی خریداری کیلئے 400 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔
اسپیشل ایڈوکیشن اسکول پروگرام کیلئے 75 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں، ڈی ای پی ڈی نے اساتذہ کی تربیت اور ہنر مندی کی ترقی کیلئے 50 ملین روپے مختص کیے ہیں۔اسپیشل ایجوکیشن ٹیچرز ٹریننگ اکیڈمی جامشورو کیلئے 10 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔جامشورو اکیڈمی اساتذہ اور منتظمین کی تربیت کے لیے قائم کیا گیا ہے۔
کھیل اور تفریح
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال میں محکمہ کھیل اور امور نوجوانان کیلئے 1.83 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں،۔سندھ حکومت صوبے کے نوجوانوں کی صلاحیتوں کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے کیلئے ہمیشہ سہولیات فراہم کرتی ہے۔سندھ حکومت کھیلوں اور تفریح کو بطور صحت مند سرگرمیاں سمجھتی ہے۔خوش قسمتی سے ہماری بڑی آبادی کا تعلق نوجوانوں سے ہے، ہمیں اس انسانی وسائل کو تیار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ ہر شعبے میں اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا سکیں۔
صوبائی اخراجات
سال 24-2023کیلئے 31 فیصد اضافے کے بعد صوبائی بجٹ 2247.581 ارب روپے مختص کیا گیا ہے ۔رواں سال 23-2022کیلئے مختص کردہ 1713.584 ارب روپے کے بجٹ رکھی گئی تھی۔
موجودہ آمدنی کے اخراجات:
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ سال 24-2023کے موجودہ ریونیو اخراجات کے پیش نظر مختص بجٹ کا تخمینہ 1411.221 ارب روپے لگایا گیا ہے ۔ سال 23-2022کے بجٹ میں مختص کردہ 1199.445 ارب روپے سے 17.65 فیصد زیادہ ہے۔اضافے کی بڑی وجہ حکومت کی تعلیمی شعبے میں بڑے پیمانے پر کی گئی بھرتیاں ہیں۔
موجودہ اخراجات
24-2023کیلئے موجودہ بجٹ میں 136.256 ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں۔ 2022-23 کے 54.481 ارب روپے مختص بجٹ سے 150 فیصد زیادہ اضافہ ہے۔ اضافہ بھاری سود کی ادائیگی کی وجہ سے ایکسچینج ریٹ 186 سے 300 پاکستانی روپے فی ڈالر تک بڑھنے کی وجہ سے ہوا ہے۔سرمایہ کاری کیلئے 88.2 ارب روپے کا بجٹ تجویز کیا گیا ہے،جس میں سے کل 26.0 ارب روپے سندھ پنشن فنڈ کیلئے مختص ہیں اور 51.0 ارب روپے وائبلٹی گیپ فنڈ پی پی پی کے مختلف ترقیاتی منصوبوں کیلئے مختص ہیں۔سال 23-2022 کے 23.6 ارب روپے کے بجٹ میں دوگنا اضافہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
ترقیاتی اخراجات
رواں سال صوبائی ترقیاتی اخراجات کی مد میں 459.657 ارب روپے مختص کیے گئے تھے آئندہ سال 24-2023 میں 697.103 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔جس میں ضلعی سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے مختص 30 ارب روپے شامل ہیں۔
محکمہ ثقافت اور سیاحت
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ ثقافتی ورثے کے تحفظ کے بجٹ کیلئے 6.5 ارب روپے سے بڑھا کر 7.500 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔
پبلک لائبریریوں کا قیام
سندھ میں 32.543 ملین روپے سے 7 پبلک لائبریریاں قائم کی جائیں گی، لائبریریاں لطیف آباد، پٹھورو، سجاول، قمبر، حیدرآباد، کوٹری اور عمرکوٹ ضلع میں قائم کی جائیں گی۔
محکمہ صحت
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ صحت کیلئے آئندہ مالی سال کی مختص شدہ غیر ترقیاتی کیلئے214.547 ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں۔محکمہ صحت کا گزشتہ مالی سال کا بجٹ 196.454 ارب روپے تھا، رواں سال مختلف امراض پر قابو پانے اور صحت کے بہتر معیار کیلئے 233 ارب روپے خرچ کیے گئے۔ہیپاٹائٹس بی ، سی اور ڈی کے مریضوں کیلئے ادویات اور ویکسین کی مد 2.4 ارب روپے مہیا کئے گئے ۔رواں سال 10.9 ملین مریضوں کو اسکریننگ ٹیسٹ اور ادویات کی سہولیات دی گئی۔صحت کے انفرااسٹرکچر کی ترقی کیلئے رواں مالی سال میں 219 جاری اور نئے منصوبوں پر 2.39 ارب روپے خرچ کیے گئے۔صحت سے متعلق 14 منصوبے جون 2023 تک مکمل کیے جائیں گے۔کارکردگی کی بنیاد پر 1272 صحت مراکز کے انتظامی امور ٹھیکے پر دیئے جائیں گے ۔ایس آئی یو ٹی کراچی کیلئے 15.316 بلین روپے گرانٹ رکھی گئی ہے۔مجوزہ فنڈز مالی سال 24-2023 کے دوران دو روبوٹ سرجری سسٹم کی مد میں استعمال کئے جائیں گے۔ان سینٹر میں بی آئی یو ٹی شہید بے نظیر آباد اور مہرالنسا، میڈیکل کمپلیکس کراچی اور سکھر میڈیکل کمپلیکس شامل ہیں۔پیر عبدالقادر شاہ جیلانی انسٹیٹیوٹ آف گمبٹ کیلئے 6ارب روپے رکھے گئے ہیں۔کیسنر کے مریضوں کیلئے 845.246 ملین روپے لاگت سے لائنیئر ایکسپلریٹر ہائی فیلڈ ایم آر آئی کی خریداری شامل ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ غریب مریضوں کے علاج کیلئے 1.023 ارب روپے کی لاگت سے ایک روبوٹ سرجیکل سسٹم کی خریداری بھی کی جائے گی۔بون میروٹرانسپلانٹیشن کے مریضوں کے علاج کیلئے 60 ملین روپے رکھے گئے ہیں،کڈنی سینٹر کراچی کو گرانٹ ان ایڈ کی مد میں 200 ملین روپے فراہم کیے جائیں گے۔آئندہ مالی سال کیلئے انڈس اسپتال کراچی کی گرانٹ 2.5 ارب روپے سے بڑھا کر 4 ارب کردی گئی ہے۔انڈس اسپتال کراچی کی گرانٹ 1 ارب روپے سے بڑھا کر 4 ارب روپے کردی گئی ہے۔آئندہ مالی سال کے بجٹ میں JPMC کیلئے 2713 نئی اسامیوں کے ساتھ ساتھ 7.196 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔جے پی ایم سی اسپتال میں بستروں کی تعدادکو 1100 سے بڑھا کر 2208 کردیاگیا ہے۔24 گھنٹے صحت کو یقینی بنانے کیلئے 1925 تجربہ کار ڈاکٹر ، اسٹاف نرسز اور ٹیکنیشنز کی خدمات حاصل کی جارہی ہیں۔جے پی ایم سی کیلئے 4258 اسامیوں کے ساتھ مالی وسائل کو 7.196 ارب روپے سے بڑھا کر 11.217 ارب روپے کردیاگیاہے ۔1 عدد سائبر نائف سسٹم کی خریداری اور تنصیب کیلئے 1.095 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔جناح اسپتال کراچی میں پیشنٹس اینڈ فائونڈیشن (PAF) کی گرانٹ میں اضافہ کرکے 640 ملین روپے کردیاگیاہے۔روبوٹک سرجیکل سسٹم کی خریداری کیلئے 200 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔پوسٹ گریجویٹ کی 180 اضافی نشستوں کیلئے 225.482 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔طلبہ/زیر تربیت نرسز کی 165 اضافی نشستوں کیلئے 59.400 ملین روپے رکھے گئے ہیں،پرائمری ہیلتھ کیئر کیلئے پی پی ایچ آئی کو 12.750 ارب روپے دیے جارہے ہیں۔شہید محترمہ بے نظیر بھٹو انسٹی ٹیوٹ آف ٹراما کراچی کی گرانٹ 2.4 ارب روپے سے بڑھا کر 3.1 ارب کردی گئی ہے۔ٹراما سینٹر لاڑکانہ کیلئے 600 ملین روپے مختص کیے ہیں ،سید عبداللہ شاہ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس سیہون شریف جامشورو کی گرانٹ کو 1.35 ارب روپے سے بڑھا کر 1.85 ارب روپے کردی گئی ہے۔سندھ انسٹیٹیوٹ آف اینڈ واسکوپی اینڈ گیسٹرولوجی (SIAG)ڈاکٹر کے ایم رتھ فائو سول اسپتال کراچی کیلئے 750 ملین روپے گرانٹ رکھی گئی ہے۔غریب مریضوں کو ڈائیلاسز کی مفت سہولیات کیلئے مختلف اداروں کے لیے 205 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔سندھ حکومت عوام کیلئے مہلک امراض کے مفت علاج کی سہولت کو یقینی بنارہی ہے۔غریب عوام کی فلاح و بہبود کے لیے گرانٹ ان ایڈ/ سنگل لائن گرانٹ کی مد میں 85.161 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔آئندہ مالی سال میں سندھ میں جاری 9 عمومی پروگرام کیلئے 10.102 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔تھلیسیمیا کے مریضوں کیلئے 13 مختلف اداروں اور این جی اوز کی گرانٹ کی مد میں 434 ملین روپے رکھے گئے۔آئندہ مالی سال میں بچوں کو صحت کی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے خصوصی رقم رکھی گئی ہیں۔صحت سہولت مراکز برائے اطفال کیلئے 1.950 ارب روپے مختص ہیں۔غذائی قلت کے شکار بچوں کیلئے 453.625 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔
سندھ انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ اینڈ نیونیٹو ٹو لوجی کی گرانٹ کو 200 ملین روپے سے بڑھا کر 300 ملین روپے کردیاگیا ہے۔صحت سہولت مراکز برائے اطفال کے 4 اداروں کے لیے گرانٹ ان ایڈ کی مد میں 2.612 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔صوبے کے 9 مختلف اسپتالوں میں ایمرجنسی وارڈ ز برائے اطفال کا انتظام چائلڈ لائف فائونڈیشن کے سپرد گیاگیاہےجن میں سندھ گورنمنٹ اسپتال کورنگی 5، عباسی شہید اسپتال کراچی، لیاری جنرل اسپتال کراچی، پیپلز میڈیکل کالج نواب شاہ، چانڈکا میڈیکل کالج و اسپتال لاڑکانہ، غلام محمد مہر میڈیکل کالج اور لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز جامشورو شامل ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال 23-2022 میں قومی ادارہ برائے اطفال کراچی کے لیے 1235 نئی اسامیوں کے ساتھ 1.758 ارب روپے رکھے گئےتھے,بستروں کی تعداد 443 سے بڑھا کر 553 کی گئی ہے.ہفتے میں 24 گھنٹے سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے 310 تجربہ کار اور باصلاحیت سینئر ڈاکٹرز ، اسٹاف نرسز اور ہنرمند افراد کی بھرتیاں کی جائیں گی.مالی سال 24-2023 میں 1262 نئی اسامیوں کی تشکیل کے ساتھ اخراجات کا حجم 1.758 ارب روپے سے بڑھا کر 2.067 ارب روپے کردیا گیا.23-2022 میں 10.519 ارب روپے تخمینہ کے مقابلے میں اس سال 24-2023 میں طبی تعلیم کے شعبہ کے لیے 13.252 ارب روپے رکھے گئے ہیں.سندھ کی جامعات میں ہائوس جاب اور پوسٹ گریجویٹ کے وظیفہ میں اضافے کے ساتھ نشستوں میں بھی اضافہ کیاگیا ہے.
مالی سال 23-2022 میں تخمینہ لگائے گئے 2.881 ارب روپے کے مقابلے میں آئندہ مالی سال 24-2023 میں 5 طبی جامعات کے لیے گرانٹ ان ایڈ کی مد میں 4.162 ارب روپے کا اضافہ کیاگیاہے.منظور شدہ جامعات میں جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کراچی، ڈائو یونیورسٹی آف ہیلتھ اینڈ سائنسز اور پیپلزیونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز برائے نسواں ، شہید بے نظیر آباد بھی شامل ہیں.رواں مالی سال لگائے گئے 2.881 ارب روپے تخمینہ کے مقابلے میں 5 طبی جامعات کے پوسٹ گریجویٹ طلبہ اور ہائوس جاب افسران کے وظائف میں مالی سال 24-2023 میں 3.073 ارب روپے اضافہ کے ساتھ رکھے گئے ہیں.سندھ حکومت عالمی بینک کے تعاون سے قومی طبی سہولت پروگرام کے ذریعے صوبہ سندھ کے مختلف علاقوں میں غریب اور پسماندہ عوام کو صحت کی سہولت فراہم کرنے کے لیے خصوصی پروگرام شروع کرنے جارہی ہے.
258 ملین ڈالر آئی ڈی اے کریڈٹ کی لاگت سے قومی صحت سہولت کے تحت شروع کیے جانے والے منصوبے میں سندھ حکومت 63.7 ملین روپے رکھ رہی ہے.جس میں یونیورسل ہیلتھ کوریج کے تحت پرائمری ہیلتھ کیئر کے لیے شروع کیے جانے والے منصوبےسندھ ایزنشل پیکیج آف ہیلتھ سروسز کے تحت 2 منصوبوں کی تکمیل کو یقینی بنانا ہے.4 سالہ منصوبے کا دورانیہ 2022 سے 2026 تک ہے۔اس منصوبہ کا اولین مقصد صوبے میں ضلعی اور علاقائی سطح پر جاری صحت ، غذائیت اور آبادی کے لیے شروع کیے جانے والے اقدامات کے نتائج کو بہتر بنانا ہے۔سندھ حکومت کی جانب سے قائم کردہ ڈائریکٹوریٹ برائے موبائل ڈائیگنوسز اینڈ ایمرجنسی ہیلتھ کیئر سروسز کی آپریشنل سرگرمیوں کے لیے 265.93 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ24-2023 میں سندھ کے 7 اضلاع کے دیہی اور دوردراز علاقوں میں موبائل ہیلتھ کیئر یونٹ کی آپریشنل سروسز شروع کی جائیں گی۔سندھ حکومت کی جانب سے سندھ کے دیہی علاقوں میں رہنے والے صحت سہولت سے محروم لوگوں کے لیے سندھ ایمرجنسی ریسکیو سروس شروع کی گئی۔سندھ حکومت نے ہیلپ لائن نمبر 1122 کے ساتھ ایک خود مختار اور مربوط ایمرجنسی ریسپانس سروس قائم کرنے کے لیے آئی ڈی اے کی گرانٹ لی،یہ ایمرجنسی سروس مئی 2022 سے آپریشنل ہے۔ایک مکمل کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم اور 203 ایمبولینس کے ساتھ یہ سہولت سندھ کے 8 اضلاع میں سہولیات فراہم کررہی ہے۔
محکمہ تعلیم
مالی سال 24-2023 کیلئے تعلیم کے شعبے میں 312.245 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال کی بجٹ سے 7 فیصد اضافی بجٹ مختص کیا گیا ہے۔رواں سال محکمہ تعلیم ایک بھرتیوں کا سال رہا ہے۔ آئی بی اے کے تحت 58000 پرائمری و مڈل اسکول ٹیچر زبھرتی کئے گئے،تمام اساتذہ کو تعیناتی سے قبل تربیت اور شرح کی پالیسی کے تحت اسکولوں میں مقرر کیا گیا ہے۔شعبہ تعلیم کو مزید مضبوط بنانے کیلئے 24-2023 میں 2582 اساتذہ کی آسامیاں پیدا کی گئیں۔نئے بھرتی کیے گئے اساتذہ کو گریڈ 9 سے 14 میں اپ گریڈ کیا جائے گا۔27 پرائمری اسکولوں کو مڈل اسکول اور مڈل اسکولوں کو سیکنڈری اسکول کا درجہ دیاگیا،150 سیکنڈری اسکولوں کو ہائر سیکنڈری اسکولوں میں اپ گریڈ کیاجائے گا۔846.709 ملین روپے کی لاگت سے 892 نئی ملازمتوں کی منظوری دی جائے گی۔سندھ بھر کے کالجز کیلئے 26.78 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔400 ملین روپے فرنیچراینڈ فکسچر اور 425 ملین روپے کالجز عمارات کی مرمت کیلئے مختص ہیں۔سندھ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے 1500 لیکچرارز بھی بھرتی کیے جائیں گے،آئندہ مالی سال کیلئے 23 نئے کالجز قائم کیے جائیں گے جس سے 445 نئی اسامیاں پیدا ہوں گی اور 403 ملین روپے کی لاگت سے سامان خریدا جائے گا۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کو مزید مستحکم بنانے کیلئے 987.8 بلین روپے مختص کیے گئے ہیں۔یونیورسٹیزکی گرافٹ 569 ملین روپے سے بڑھا کر 987.8 ملین روپے کی گئی ہے ۔آئندہ مالی سال کیلئے تمام سرکاری جامعات کی گرانٹ 17.4 ارب روپے سے 25.2 ارب روپے بڑھائی گئی ہے۔سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے بجٹ کو 13.299 ارب روپے سے بڑھا کر 15.600 ارب روپے کردیا گیا ہے۔سندھ حکومت نے SEF کے تحت ایکسیلریٹڈ ڈیجٹل لرننگ پروگرام متعارف کرایا ہے۔مذکورہ پروگرام سے اسکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد میں کمی آئے گی۔صوبے بھر میں 125 مائیکرو اسکولز قائم کیے جائیں گے ،ان اسکولز میں 12500 طلبہ کو تربیت فراہم کی جائے گی۔حکومت سندھ نے SEF کے تحت ایکسیلریٹڈڈ یجیٹل لرننگ پروگرام کیلئے 710 ملین روپے تجویز کیے ہیں۔صوبے بھر میں مفت کتب کی تقسیم کیلئے 2.53 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔اسکول نہ جانے والے بچوں کیلئے غیر نصابی تدریسی مرکز کھولنے پر 1.553 ارب روپے استعمال ہوں گے۔لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کے لیے وظیفے دیئے جائیں گے،وظیفوں کی مد میں 800 ملین روپے جبکہ خصوصی بچوں کیلئے 140 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ یورپی یونین سے کامیاب مذاکرات کے بعد (DEEP) کے تحت مالی تعاون حاصل کیاگیا۔پروگرام پر عملدرآمد کیلئے مختص 50 کروڑ روپے سے بڑھا کر 80 کروڑروپے کردیا گیا ہے۔تبادہ شدہ اسکولوں کی بحالی کیلئے 30 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔یوریپی یونین کے منصوبے اسپائرکے سالانہ 2.161 اروپے بجٹ کو 4.114 ارب روپے کردیا گیا ہے۔وفاقی حکومت کے 5125 اساتذہ کو سالانہ 1.537 ارب روپے تنخواہوں کیلئے مختص کئے ہیں۔تجویز شدہ اداروں سے موصول تعلیمی اثاثوں کیلئے 1.605 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔پبلک اسکول گرانٹ کو 140 ملین روپے سے بڑھاکر 400 ملین روپے کردیا گیا ہے۔پبلک اسکولز کی مرمت کیلئے 5 ارب روپے اور پبلک کالجز کی مرمت کیلئے 425 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔اسٹیوٹا کیلئے سالانہ گرانٹ 2 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔بینظیر بھٹو شہید ہیومن ریسورسز اینڈ ریسرچ ڈیولپمنٹ بورڈ کیلئے 1.250 ارب روپے گرانٹ رکھی گئی ہے۔
محکمہ ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ گزشہ مالی سال 23-2022 میں مختص 6.9 ارب روپے کے نتیجے میں رواں سال 92 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔آئندہ مالی سال 24-2023 کیلئے 13.4 ارب روپے محکمہ ٹرانسپورٹ کیلئے مختص کئے گئے ہیں۔سندھ حکومت سستی، محفوظ اور جدید سفری سہولیات فراہم کرنے کیلئے کوشاں ہے،سندھ حکومت نے آئندہ سال کیلئے انٹراڈسٹرکٹ پیپلز بس سروس کیلئے 6.1 ارب روپے مختص کئے ہیں۔پیٹرول اور کرایوں میں اضافے کے باعث سندھ حکومت نے مسافروں کو 247 ملین روپے کی سبسڈی دی گئی ۔ٹرانسپورٹ کے آپریشنل اور منٹیننس کی مد میں 2 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔500 ہائبرڈ بسوں کی خریداری کیلئے 10 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔سندھ سیکریٹریٹ کے ملازمین کی سفری سہولت کیلئے تین نئے روٹس پر 60 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔آئندہ مالی سال میں سندھ حکومت جدید بس اڈوں کا قیام عمل میں لائے گی، کراچی، ٹھٹہ، بدین اور میروخان میں جدید بس اڈے زیر تعمیر ہیں۔گرین لائن منصوبہ 2.36 ارب روپے کی لاگت سے زیر تعمیر ہے۔گرین لائن منصوبے کا کوریڈور 3.88 کلومیٹر ہے اور 50 ہزار مسافر روزانہ سفری سہولت سے مستفید ہونگے، ریڈ لائن منصوبے کا تھرڈ جنریشن سسٹم 78.38 ارب روپے کی لاگت سے تعمیر ہوگا۔زیرو سبسڈی منصوبے کے تحت روزانہ 250 بائیو ہائبرڈ بسوں کے ذریعے تین لاکھ 50 ہزار مسافر سفر کرسکیں گے۔ریڈ لائن کاریڈور سے منسلک نکاسی آب کی بہتری کیلئے 2.91 ارب روپے مختص ہیں۔ ریڈ لائن کارویڈور کے لینڈ اسکیپ کیلئے مختص 63.4 ملین روپے کی لاگت سے 25 ہزار سے زائد درخت لگائے جائیں گے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ پیپلز بس سروس کا آغاز سندھ حکومت کی ایک بڑی کامیابی ہے۔سندھ حکومت نے کراچی، حیدرآباد، سکھر اور لاڑکانہ میں پیپلز بس سروس شروع کی گئی، کراچی میں EV2 روٹ سمیت 9 روٹس پر پیپلز بس سروس چل رہی ہے۔کراچی مین خواتین کیلئے خصوصی طور قائم روٹس پر پنک بس سروس چلائی جارہی ہے۔
محکمہ غذائی تحفظ
سندھ حکومت نے گندم کی کاشت کو ترغیب دیتے ہوئے گندم کی امدادی قیمت 10 ہزار روپے فی 100 کلوگرام مقرر کی ہے۔سندھ حکومت اسٹریٹجک ذخائر کو برقرار رکھنے کیلئے 1.4 ملین میٹرک ٹن گندم خرید رہی ہے۔رواں سال سندھ حکومت نے 23.3 ارب روپے گندم کے آٹے پر سبسڈی فراہم کی،رمضان پیکج کے تحت 7.9 ملین خاندانوں کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے رقم دی گئی۔رمضان پیکیج میں 7.9 ملین خاندانوں کو 15.8 ارب روپے سبسڈی کے طور پر فراہم کیے گئے ہیں۔
رواں سال حکومت سندھ نے آٹے کی مد میں سبسڈی پر 63 ارب روپے خرچ کئے،گندم کی خریداری اور اس سے متعلقہ سرگرمیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے 144.95 ارب روپے رکھے ہیں تاکہ کسانوں کو کم از کم امدادی قیمت 10 ہزار روپے فی 100 کلوگرام مل سکے۔سندھ حکومت آئندہ مالی سال میں 29.925 ارب روپے بطور سود ادا کرے گی،
موبائل فوڈ ٹیسٹنگ لیبارٹریز
سندھ حکومت صوبے میں کھانے پینے کی اشیاء چکیکنگ کیلئے موبائل ٹیسٹنگ لیبارٹریز قائم کر رہی ہے ، رواں مالی سال میں اس مقصد کیلئے 183.0 ملین روپے فراہم کیے گئے ہیں۔آئندہ مالی سال یہ منصوبہ مکمل ہو جائے گا۔
محکمہ ایکسائیز اینڈ ٹیکسیشن
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کا بجٹ رواں مالی سال کے 5.7 ارب روپے سے بڑھا کر آئندہ مالی سال میں 7.108 ارب روپے کیا جا رہا ہے۔ آئندہ مالی سال گاڑیوں کی ٹریکنگ اور مانیٹرنگ جیسے منصوبوں کو مکمل کیا جائے گا۔حفاظتی خصوصیات میں گاڑیوں کی رجسٹریشن، سمارٹ کارڈز اور نمبر پلیٹس کا منصوبہ ہے،دو، تین اور چار پہیوں والی گاڑیوں کے لیے رواں سال سیکیورٹی نمبر پلیٹس کی فراہمی متعارف کرائی گئی۔نیشنل ریڈیو ٹیلی کمیونیکیشن (NRTC) کے ساتھ حکومت تا حکومت (G2G) معاہدہ کیا گیا،منصوبے کے تحت 2022 سے 2/3/ اور 4 وہیلر گاڑیوں کیلئے سیکیورٹی والی نمبر پلیٹس کی فراہمی شروع کی گئی۔آئندہ مالی سال کیلئے ہم نے مختلف منصوبوں کیلئے 2.23 ارب روپے مختص کیے ہیں۔جس میں 776.765 ملین روپے سیکیورٹی فیچرز، رجسٹریشن، سمارٹ کارڈ پر خرچ ہونگے۔ 1.41 بلین روپے سیکیورٹی فیچر ریٹرو نمبر پلیٹس کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔
محکمہ ورکس اینڈ سروسز
مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال روڈ نیٹ ورک کی بہتری کیلئے 23.47 ارب روپے رکھے گئے ہیں، گزشتہ مالی سال میں 18.32 ارب روپے فنڈز کی نسبت میں 28 فیصد زائد ہیں۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں مرمت و دیکھ بھال کیلئے 9.98 ارب روپے رکھے گئے۔جیلوں و لاک اپ کی مرمت کیلئے علیحدہ ایک ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
محکمہ اطلاعات سندھ
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ24-2023 کے بجٹ میں اطلاعات، اشتہارات اور تشہیر کیلئے 9.47 ارب روپے رکھے کی تجویز ہے،براڈ کاسٹ و سوشل میڈیا مانیٹرنگ سروسز کیلئے 62.13 ملین روپے دئے جائیں گے۔پریس کلب اور مستحق صحافیوں کی گرانٹ ان ایڈ اور انڈوونمنٹ فنڈز کی مد میں 252 ملین روپے رکھنے کی تجویز ہے۔سندھ انفارمیشن کمیشن کیلئے 55 ملین روپے رکھے جارہے ہیں۔
ریٹارئمنٹ و پنشن
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ سندھ کے رٹائرڈ ملازمین کیلئے آئندہ مالی سال میں 195.269 ارب روپے رکھے گئے ہیں، یہ رقم رواں مالی سال کی نسبت 20 ارب روپے زائد ہیں۔
لوکل فنانس
مالی سال 24-2023 کے بجٹ میں لوکل باڈیز کیلئے 88 ارب روپے گرانٹ رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔سندھ حکومت نے رواں مالی سال کے بجٹ میں لوکل باڈیز کیلئے 90 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔میونسپل کمیٹیز اور ٹاؤن کمیٹیز کے او زیڈ ٹی شیئر میں 1.2 ملین روپے سالانہ اضافہ کیا گیا ہے،حیدرآباد میونسپل کارپوریشن اور لاڑکانہ میونسپل کارپوریشن کی گرانٹ کو 30 ملین سے بڑھاکر 45 ملین روپے کردیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ کراچی میٹروپولیٹن خصوصی گرانٹ کو 600 ملین روپے سے بڑھاکر 650 ملین روپے کیا گیاہے۔سندھ حکومت نے رواں سال کے دوران کے ایم سی کو 1.12 ارب روپے خصوصی گرانٹ دی،آئندہ مالی سال میں 420 ملین روپے شوگر کین سیس کی مد میں واجب الادا ادائیگی کیلئے رکھے گئے ہیں۔
ماحولیات اور متبادل توانائی
ماحولیات اور توانائی سے متعلق سرگرمیوں کے لیے 24-2023 کے لیے 46.1 بلین روپے رکھے گئے ہیں جوکہ پچھلے سال میں مختص کی گئی رقم 31.45 بلین روپے سے 46 فیصد زائد ہے.
لینڈ ریوینیو مینجمنٹ
آئندہ مالی سال کیلئے لینڈ ریونیو کی مد میں 5.8 ارب روپے رکھے گئے,آئندہ مال میں غیر سروے شدہ سرکاری زمینوں کے سروے کیلئے 220 ملین روپے رقم رکھی ہے.انسداد تجاوزات فورس کو مضبوط بنانے کیلئے آئندہ مالی سال 28.395 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں.
سالانہ ترقیاتی منصوبے 23-2022 کا نظرثانی شدہ تخمینہ :
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ مالی سال 23-2022 کیلئے ترقیاتی اخراجات کا نظرثانی شدہ تخمینہ 406.322 ارب روپے ہے۔صوبائی اے ڈی پی کیلئے 226 ارب روپے اور ضلعی اے ڈی پی کیلئے 20 ارب روپے مختص ہیں۔بیرونی معاونت کے منصوبوں کیلئے 147.822 ارب روپے مختص کئے گے، پی ایس ڈی پی کے منصوبوں کیلئے 12.5 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔صوبائی اے ڈی پی 23-2022 کے بجٹ میں 4158 منصوبے شامل ہیں،جاری منصوبوں کیلئے 253.146 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔1652 نئی اسکیموں کیلئے 79.019 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔