اسلام آباد میں پری بجٹ پریس کانفرنس کرے دوران اقتصادی سروے مالی سال 21-2020 پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ اللّٰہ کا شکر ہے کہ کورونا کنٹرول میں آگیا ہے اور معیشت نے ریکوری کرنا شروع کردی ہے۔پچھلے سال حکومت نے خود کہا کہ ہماری گروتھ 2اعشاریہ1 ہوگی۔جبکہ آئی ایم ایف اور عالمی بینک کا تخمینہ تو اس سے بھی کم تھا لیکن حکومت نے جو فیصلے لیے مینوفیکچرنگ، ٹیکسٹائل، زراعت اور تعمیراتی شعبے کو گیس، بجلی اور دیگر مد میں مراعات دی گئیں جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے کی مینوفیکچرنگ نے مثبت نمو کا مظاہرہ کیا جو تقریباً 9 فیصد تھی۔ان کا کہنا تھا کہ زراعت نے 2.77 فیصد نمو کی حالانکہ کپاس خراب ہونے کی وجہ سے ہمیں نمو منفی ہونے کا اندیشہ تھا لیکن باقی 4 فصلوں، گندم، چاول، گنا اور مکئی نے بہتر کارکردگی دکھائی۔
انہوں نے کہا کہ ترسیلات زرِ نے ریکارڈ قائم کردیا اور اس وقت ترسیلات زر 26 ارب ڈالر سے تجاوز کرچکی ہیں اور ہمارے اندازے کے مطابق 29 ارب ڈالر تک جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ ترسیلات زرِ میں اضافہ سمندر پار پاکستانیوں کا وزیراعظم عمران خان سے خصوصی تعلق کو ظاہر کرتا ہے، عالمی بینک اور متعدد تحقیقات میں خیال ظاہر کیا گیا تھا کہ کووِڈ بحران کے باعث ترسیلات زر میں کمی آئے گی ۔
وزیرخزانہ نے بتایا کہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں 1 ارب ڈالر تک آگئے ہیں، اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، ایمازون نے ہمیں سیلر لسٹ میں ڈال دیا ہے، ایف بی آر محصولات میں ماہانہ بنیادوں پر 50 سے 60 فیصد اضافہ ہوا، ایف بی آر محصولات کا نئے مالی سال میں 5800 ارب روپے کا ٹیکس ہدف رکھا ہے، لارج اسکیل مینوفیکچرنگ گروتھ 9 اور زرعی ترقی 2.77 فیصد رہی۔
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ہم کئی اشیاء درآمد کرتے ہیں درآمدی اشیاء کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہوا، مہنگائی قابو کرنے کے لئے انتظامی سٹرکچر بنانا ہوگا، شرح سود بڑھنے سے ملکی قرضہ بڑھ گیا، مقامی قرضہ 25 ہزار ارب اور غیر ملکی قرضہ 12 سے 13 ہزار ارب ہے، فیٹف کے اگلے سیشن میں پاکستان کو ریلیف ملنے کا امکان ہے، میں یہ نہیں کہتا کہ گرے سے وائٹ لسٹ میں آجائیں گے، لیکن بہت کچھ بہتر ہوجائے گا۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے سمارٹ لاک ڈاون کا بہترین فیصلہ کیا، وزیراعظم نے خصوصی کوششیں کرکے آئی ایم ایف سے ریلیف لیا، کوویڈ19 کی تیسری لہر بھی قابو میں آچکی ہے، کوویڈ کے باعث دو کروڑ لوگ بے روز ہوئے لیکن اس وقت برسرروزگار افراد کی تعداد 5 کروڑ 30 لاکھ تک ہوگئی ہے، صرف دو سے اڑھائی ملین لوگ رہ گئے جو کوویڈ سے بے روزگار ہیں۔
اس سے قبل وزیر خزانہ شوکت ترین نے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کی اور پاکستان اکنامک سروے 2020-21 پیش کیا، اس موقع پر معاون خصوصی برائے محصولات وقار مسعود بھی موجود تھے۔ رواں مالی سال 2020-21 کی اقتصادی کارکردگی پر مشتمل اکنامک سروے جاری کردی گئی ہے۔