ایک نیوز:قومی اسمبلی نے ریاستی ملکیتی اداروں کے ایکٹ میں ترمیمی بل منظور کرلیا ،جس کے تحت ایسے اداروں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز تبدیل کرنے کا اختیار وفاقی حکومت کو مل گیا ہے جبکہ شہریت ترمیمی بل مزید غور کیلئے متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا ۔
تفصیلات کےمطابق وزیراعظم شہبازشریف نے اپوزیشن کے احتجاج کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سابق سپیکر اسد قیصر مجھے بطور اپوزیشن لیڈر جتنا وقت دیتے تھے وہ ریکارڈ پر ہے اسد قیصر بولے کہ اس پارلیمنٹ میں سنسرشپ ہے لیکن کوئی نوٹس نہیں لے رہا یہ شرم کی بات ہے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا حکومتی اور اپوزیشن بنچز کی آپس میں گرما گرمی، نعروں اور جملوں کا تبادلہ بھی جاری رہا ۔
اسد قیصر نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نےفرمایایہ بتائیں پارلیمنٹ کہاں کھڑی ہے ایم این ایز کو ہراساں کیا جاتا ہے لیکن کوئی نوٹس نہیں لیتا۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپوزیشن کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پارلیمان کی جو توہین کی اس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی یہ بحثیت سپیکر کسی رکن اسمبلی کی مدد کیلئے نہیں آئے یہ کس بات کا کریڈٹ لیتے ہیں ۔
قومی اسمبلی نے ریاستی ملکیتی اداروں کے بورڈ آف گورنرز سے متعلق بل کی منظوری دے دی جبکہ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی جانب سے پیش کیے پاکستان شہریت ترمیمی بل کو مزید غور کیلئے قائمہ کمیٹی داخلہ میں بھیج دیا گیا۔