ویب ڈیسک: بلوچستان کے علاقے سنجدی میں ایک کوئلہ کان میں گیس بھرنے سے دھماکہ ہوا، جس کے نتیجے میں 12 کان کن کان کے اندر پھنس گئے۔ واقعہ کے بعد ریسکیو آپریشن جاری ہے، لیکن 18 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی صرف ایک کان کن کی لاش نکالی جا سکی ہے، جبکہ باقی 11 کان کنوں کی تلاش جاری ہے۔
پی ڈی ایم اے بلوچستان اور مائنز ڈیپارٹمنٹ کی ٹیمیں بھاری مشینری کے ساتھ کان کا ملبہ ہٹانے میں مصروف ہیں۔ چیف انسپیکٹر مائنز کے مطابق دھماکے کے بعد کان کا راستہ مکمل طور پر بند ہو گیا تھا، جسے کئی گھنٹوں کی محنت سے جزوی طور پر کھولا گیا ہے۔ تاہم کان کے اندر کی بجلی کی تاریں کٹ چکی ہیں، جنہیں دوبارہ بچھانے کا کام جاری ہے تاکہ ریسکیو ٹرالی کے ذریعے کان کے اندر پھنسے مزدوروں تک رسائی حاصل کی جا سکے۔
ڈپٹی ڈائریکٹر ریسکیو نے بتایا کہ کان کن تقریباً 4200 فٹ کی گہرائی میں موجود ہیں۔ امدادی کام کے دوران گیس کے دباؤ کی وجہ سے دو ریسکیو اہلکار بے ہوش ہو چکے ہیں، جس سے آپریشن مزید چیلنجنگ ہو گیا ہے۔
مزدور رہنما لالہ سلطان نے حادثے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریسکیو آپریشن میں تاخیر کان کنوں کی زندگیوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ انہوں نے حکام سے مطالبہ کیا کہ امدادی کام کو تیز کیا جائے تاکہ مزید جانی نقصان سے بچا جا سکے۔