ایک نیوز: ایکواڈور میں 22 تنظیموں کو دہشت گرد قرار دینے پر مسلح افراد نے ٹی وی چینل پر دھاوا بولتے ہوئے عملے کو یرغمال بنا لیا۔ پولیس نے گھنٹوں پر محیط آپریشن کے بعد رہا کروالیا۔
رپورٹ کے مطابق مسلح ملیشیا نے ایکواڈور کے گویاکیل شہر میں ٹیلی ویژن سٹیشن ٹی سی پربراہ راست نشریات کے دوران قبضہ کر لیا۔ یہ افراد شاٹ گن، پستول اور گھریلو ساختہ بم سے مسلح تھے۔ تاہم پولیس نے آپریشن کے بعد 13 مسلح افراد کو گرفتار کرلیا۔ ہزاروں دم بخود شہری براہ راست نشریات کے دوران عملے پر بری طرح تشدد اپنے ٹی وی اسکریننز پر دیکھتے رہے۔
شام کی خبر نشر کرنے کے لیے واپس آن ایئر ہونے والے چینل نے کہا کہ اس واقعے میں دو ملازمین زخمی ہوئے ہیں۔ خوفزدہ میزبان کو کیمرے کے سامنے دعا کرتے ہوئے دیکھا گیا جب اس کے سر پر شاٹ گن رکھی گئی تھی۔
اس دوران پس منظر میں گولیوں کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں۔ اخبار El Universo نے کہا کہ یرغمالی بنانے والوں نے El noticiero نیوز پروگرام کے میزبان کو لائیو عوام سے اپنا مؤقف نشر کرنے کے لئے کہا۔ جس پر میزبان نے تحریری رقعہ پڑھا: "وہ ہم میں سے بہت سے لوگوں کو مارنا چاہتے ہیں۔ ہماری مدد کریں."
چینل نے سگنل منقطع ہونے سے پہلے کم از کم 15 منٹ براہ راست نشر کیا۔ ٹرانسمیشن کے دوران، کسی کو چیختے ہوئے سنا گیا کہ "گولی مت چلاؤ!"
ٹی سی ٹیلی ویژن کےڈائریکٹر نیوز علینا مینریک نے کہا کہ جب نقاب پوش افراد کا گروپ عمارت میں داخل ہوا تو وہ اسٹوڈیو کے بالکل سامنے کنٹرول روم میں تھیں۔
"میں ابھی تک صدمے میں ہوں،" مینریک نے ایک فون انٹرویو میں کہا۔ "سب کچھ تباہ ہو چکا ہے۔ میں صرف اتنا جانتی ہوں کہ یہ ملک چھوڑ کر بہت دور جانے کا وقت ہے۔"
گینگ کے سیٹ پر دھاوا بولنے کے آدھے گھنٹے بعد، پولیس عمارت میں داخل ہوئی اور بعد میں اعلان کیا کہ متعدد گرفتاریاں کی گئی ہیں۔ Guayaquil میں پولیس نے 13 گرفتاریوں کی تصدیق کی اور سوشل میڈیا پوسٹس میں نوجوانوں کی تصاویر دکھائی گئیں جن کے ہاتھ کمر کے پیچھے بندھے ہوئے فرش پر پڑے تھے۔
ایکواڈور پولیس نے ٹویٹر/X پر کہا کہ وہ یرغمالیوں کو رہا کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ مقامی ذرائع ابلاغ نے مالڈوناڈو ہسپتال اور گویاکوئل یونیورسٹی میں مسلح دھڑوں کے داخل ہونے کی بھی اطلاع دی ہے۔
جنوبی شہر مچالا، کوئٹو اور لاس ریوس میں تین الگ الگ واقعات میں سات پولیس اہلکاروں کو اغوا کر لیا گیا۔ پولیس نے بتایا کہ مچالا میں پکڑے گئے تین اہلکاروں کو بعد میں رہا کر دیا گیا اور 10 گرفتار کر لیے گئے۔
ایسمیرلڈاس اور لاس ریوس میں دھماکوں کی اطلاع ملی ہے کیونکہ اٹارنی جنرل کے دفتر نے کہا ہے کہ وہ گویاکیل میں ایک کی تحقیقات کر رہا ہے۔ ابھی تک کسی نے ان دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
یہ بحران لاس چونیروس گینگ کے رہنما اڈولفو میکیاس، جسے "فیٹو" کے نام سے جانا جاتا ہے، اپنے سیل سے غائب ہونے کے بعد پیدا ہوا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جنوبی امریکی ممالک ایکواڈور میں بدنام زمانہ منشیات فروخت کرنے والا گینگ کا سرغنہ ڈولف ماتھیاس ولامار عرف ’فیٹو‘ہائی سیکیورٹی جیل سے فرار ہوگیا جس کے بعد ملک میں افراتفری مچ گئی۔
خبر رساں ادارے کے مطابق ایکواڈور کے صدر ڈینیئل نوبوا نے ’فیٹو‘ کی تلاش کے لیے ایکواڈور کی سڑکوں اور جیلوں میں افواج کو 60 دن کے لیے متحرک کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ایکواڈور کے صدر ڈینیئل نوبوا کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں روزانہ رات 11:00 سے صبح 5:00 بجے تک کرفیو بھی نافذ ہوگا، ایمرجنسی کے تحت کسی بھی جگہ اجتماع کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔