ایک نیوز :وزیراعلی خیبر پختونخوا محمود خان کا کہنا تھا کہ ارکان اسمبلی پر جو بھتے کے الزامات لگا رہے ہیں وہ ثبوت لائیں، ہم حکومت چھوڑ دیں گے، یہ بلیم گیم نہیں ہونا چاہیے، نہ بھتہ دے رہے ہیں نہ دیں گے۔
پاکستان تحریکِ انصاف اور خیبر پختون خوا حکومت کے زیرِ اہتمام دہشت گردی کے موضوع پر اسلام آباد میں منعقدہ قومی سیمینار سے خطاب کے دوران وزیرِ اعلیٰ کے پی محمود خان کا کہنا تھا کہ صوبے میں 2013ء سے حکومت میں ہیں، فاٹا کا انضمام میرے لیے بڑا ٹاسک تھا، فاٹا میں جو تباہی پھیلائی گئی تھی انضمام کے بعد وہ ختم ہو گئی، قانونی حیثیت دینے کے لیے ہم نے اے ڈی آر ایکٹ پاس کیا۔ہ ہمارے سابقہ فاٹا کے فنڈ روکے گئے، اس حکومت سے ہمیں 5 ارب روپے ملے، فاٹا اور خیبر پختون خوا میں امن کی فضا قائم تھی، 25 لاکھ سیاح یہاں آئے۔
وزیر اعلیٰ کے پی نے خطاب کے دوران سوال اُٹھائے کہ این ایس سی میں وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا کو نہ بلانا کیا آپریشن رجیم کاحصہ ہے؟ کے پی پولیس اور سی ٹی ڈی کی کارکردگی خراب ہے تو ساڑھے 3 سال کارکردگی بہتر کیوں تھی؟ اگر آپریشن رجیم چینج کا مقصد عمران خان کو ہٹانا تھا تو پھر یہ دہشت گردی کس کے حصے میں آئی؟
محمود خان کا کہنا تھا کہ خیبر پختون خوا میں امن قائم ہو چکا تھا، صوبے میں ہم نے سیاحت کو فروغ دیا کہ سیاحتی مقامات پر لوگوں کو ہوٹل میں کمرے نہیں مل رہے تھے، 4 سال میں 11 اکنامک زون ڈیولپ کر چکے ہیں، رشکئی اکنامک زون کو ہم نے ڈیولپ کیا ہے، امپورٹڈ حکومت سے ہمیں اب تک 5 ارب روپے ملے ہیںِ۔
سیمینار میں پی ٹی آئی رہنما پرویز خٹک، مراد سعید، شہر یار آفریدی، عمر ایوب، بیرسٹر سیف، شوکت یوسف زئی، سیمی ایزدی سمیت دیگر رہنماؤں نے شرکت کی جبکہ عمران خان نے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کیا۔