ایک نیوز : امریکی سپریم کورٹ نے اسرائیل کی جاسوسی آلات بنانے والی کمپنی کی واٹس ایپ کی میسجنگ سروس کے دائر کردہ ایک مقدمے کو ڈی ٹریک کرنے سے متعلق درخواست مسترد کر دی ہے۔
واٹس ایپ کا دعویٰ ہے اسرائیلی کمپنی کے بنائے گئے آلات کی مدد سے غیر قانونی طور پر واٹس ایپ کے تقریبا 1400 صارفین کے ڈیٹا کا کھوج لگانے کے لیے اس کے صارفین کو ٹارگٹ کیا گیا تھا۔امریکی سپریم کورٹ نے اس سلسلے میں امریکہ کی نچلی عدالتوں کے فیصلوں کو بھی نہیں چھیڑا ہے۔ جن کے خلاف اپیل کی گئی تھی۔
اسرائیلی کمپنی ، این ایس او' نے امریکی عدالت سے سے استثنا کی بھی درخواست کی تھی کہ اس کو قانونی کارروائی کا نشانہ نہ بنایا جائےاور ایک ملک کی نمائندہ کے طور پر دیکھا جائے۔ لیکن اس کی یہ درخواست بھی مسترد کر دی گئی۔جوبائیڈن انتظامیہ نے نے بھی عدالت سے اپیل کی تھی کہ وہ اس اپیل کو مسترد کر دے۔ اس کے بعد عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا ' این ایس او ' استثنا کا استحقاق نہیں رکھتی ہے۔
واضح رہے این ایس او اسرائیلی پیگاسس کی 'فلیگ شپ پراڈکٹ' ہے۔ جو دوسروں کے موبائل فونز کے اندر تک گھسنے کی سہولت مہیا کرتی ہے۔ تاکہ فون استعمال کرنے والوں کے روابط، گفتگووں کا ریکارڈ اور دیگر سارا ڈیٹا حاصل کیا جا سکے۔تاہم اسرائیلی وزارت دفاع کی منظوری کے ساتھ صرف اسرائیلی حکومت کے لیے کام کرنے والے حکام یہ سہولت حاصل کر سکتے ہیں۔ این ایس او کا کہنا ہے کہ یہ کمپنی اپنے صارفین کی شناخت ظاہر نہیں کرتی ۔
دوسری جانب واٹس ایپ کی طرف سے عدالت کے سامنے کہا گیا ہے کہ کم از کم 100 لوگوں نے سلسلے میں شکایت کی اور ان میں زیادہ تر صحافی ، انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے افراد اور سول سوسائٹی کے افراد شامل تھے۔تاہم 'این ایس او' نے اس بارے میں یہ موقف اختیار کیا کہ وہ اپنے صارفین سے نہیں پوچھتی کہ صارفین اس کا کیا استعمال کریں گے اور نہ ہی صارفین کے استعمال پر اس کمپنی کا کوئی کنٹرول ہے۔
خیال رہے اس کے علاوہ ایک اور مقدمے میں ممتاز ادارے ' ایپل ' نے بھی اسرائیلی کمپنی 'این ایس او 'کی شکایت کی ہے کہ وہ اس کی مصنوعات میں ' بریک ان ' کرتی ہے۔'ایپل' کے دعوے کے مطابق پیگاسس نے آئی فون استعمال کرنے والوں کی ایک محدود تعداد کو اس سلسلے میں متاثر کیا ہے۔ ' ایپل ' نے اسرائیلی کمپنی کے اہلکاروں کوان کی اس طرح کی سرگرمیوں کی وجہ سے 21'ویں صدی میں اخلاقیات سے عاری کرائے کے لوگ قرار دیا ہے۔ '
دوسری جانب امریکہ کے محکمہ تجارت نے بھی جاسوسی کے آلات فراہم کرنے والی اسرائیلی کمپنی 'این ایس او ' کو بلیک لسٹ کر دیا ہے۔ امریکہ حکام کا کہنا ہے کہ این ایس او 'بین الاقوامی جبر' میں ملوث ہے۔