ایک نیوز: پنجاب اسمبلی کا ہنگامہ خیز اجلاس۔ لیگی ارکان اور اسمبلی سیکیورٹی اہلکار آمنے سامنے آگئے۔ تاہم سپیکر پنجاب اسمبلی کی مداخلت پر لیگی ارکان کو اسمبلی میں داخلے کی اجازت مل گئی۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی میں دوسرے روز اجلاس میں شرکت کیلئے لیگی ارکان اسمبلی پہنچے تو سیکیورٹی اہلکاروں نے گیٹ بند کردیے۔ جس پر لیگی ارکان اور اہلکاروں کے درمیان ٹھن گئی۔
پنجاب اسمبلی کا گیٹ مسلم لیگ ن کے ایم پی ایز نے خود کھول لیا۔ اس موقع پر اسمبلی سیکیورٹی اور مسلم لیگ ن کے ایم پی ایز میں دھکم پیل اور تلخ کلامی بھی ہوئی۔
اس دوران سپیکر سبطین خان پنجاب اسمبلی پہنچ گئے۔ لیکن صحافیوں سے بات کیے بغیر چلے گئے۔ اسمبلی سیکیورٹی نے گیٹ بند کرنے پر اصرار کیا لیکن ن لیگی ایم پی ایز نے گیٹ بند کرنے سے روک دیا۔
اس دوران وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ بھی پنجاب اسمبلی پہنچ گئے۔ لیگی ارکان اسمبلی زبردستی دھکے دے کر گاڑی کو اندر لے آئے۔ لیگی ایم پی اے خلیل طاہر سندھو، پیر اشرف رسول اور ذیشان رفیق اور دیگر کی اسمبلی سیکیورٹی سے تلخ کلامی ہوئی۔ جس کے بعد اسمبلی گیٹ پر سکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی۔
اسمبلی سیکیورٹی نے مؤقف اختیار کیا کہ پنجاب اسمبلی کی عمارت میں وزیراعظم کے معاون خصوصی عطا تارڑ کے علاہ سب کو جانے کی اجازت ہے۔ عطاء اللہ تارڑ پنجاب اسمبلی کی بلڈنگ میں نہیں جا سکتے۔ سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان عطاء تارڑ کو اجازت دیں گے تو آ سکیں گے۔
اس دوران عطا تارڑ اور وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ پنجاب اسمبلی کے احاطے میں داخل ہوگئے۔ ترجمان پنجاب حکومت کے مطابق پنجاب اسمبلی میں صحافیوں کے داخلے پر کوئی پابندی نہیں۔ یہ غلط تاثر دیا جا رہا ہے کہ میڈیا کو اسمبلی آنے سے روکا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کے ارکان اسمبلی نے سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان سے رابطہ کیا اور وفاقی وزراء کے اسمبلی میں داخلے کی اجازت مانگی۔ جس پر سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے وفاقی وزراء کے اسمبلی داخلے کی اجازت دیدی۔ جس کے بعد وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ اور عطاء تارڑ پنجاب اسمبلی کی بلڈنگ میں پہنچ گئے۔
پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس شروع ہوگیا ہے۔ اجلاس خواجہ سعد رفیق،رانا ثناء اللہ کی زیر صدارت شروع ہوا۔ جس میں اعتماد کے ووٹ بارے مشاورت کی جا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق پنجاب اسمبلی کے ایوان میں جانے پر بھی مسلم لیگ ن حکمت عملی طے کرے گی۔ ایوان میں گذشتہ روز حکومت نے جو بل پاس کیے اس پر غوروخوص کیا جائے گا۔ اجلاس میں وزیراعلٰی کے اعتماد کا ووٹ نہ لینے پر احتجاج پر لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔