لاہور ہائیکورٹ نے  ’’روڈا ‘‘ماسٹر پلان 2050 پر عملد درآمد سےروک دیا

road master plan stopped by lhc
کیپشن: road master plan stopped by lhc
سورس: google

سلیمان اعوان :  لاہور ہائیکورٹ نے  راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی (روڈا)کے ماسٹر پلان 2050کو کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ماسٹر پلان پر عمل درآمد روک دیا ہے اور دو ہفتوں تک سماعت ملتوی کر دی۔

  رپورٹ کے مطابق عدالت نے درخواست پر چیف سیکرٹری۔ سیکرٹڑی لوکل گورنمنٹ ۔ڈی جی ایل ڈی اے۔لاہور میٹرو پولیٹن کارپوریشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے  جواب  بھی طلب کر لیا 

دوسری طرف ایڈشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب علی ٹیپو نے درخواست کی مخالفت  کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ درخواست قابل سماعت نہین ہے  جس پر عدالت نے ریمارکس دئیے کہ پنجاب حکومت کے بے مقصد منصوبوں سے سانس لینا مشکل ہو گیا ہے۔اس سے ملکی معیشت کو درپیش خطرات کا سامنا ہے۔

جسٹس شاہد کریم نے شہری میاں عبد الرحمان کی درخواست پر سماعت  کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ اب حکمران جینیوا کانفرنس میں اسطرح پیسے مانگیں گے ۔

درخواست گزار میاں عبدالرحمان کی طرف سے شہزاد شوکت ایڈووکیٹ پیش ہوئے جبکہ درخواست میں چیف سیکرٹری پنجاب۔ایل ڈی اے ۔لاہور میٹرو پولیٹن کارپوریشن۔اور روڈا کو فریق بنایا گیا ہے ۔

شہزاد شوکت وکیل مدعی نے موقف اختیار کیا کہ راوی کے کنارے بستیاں بسانے اور لاہور کو ماحولیاتی آلودگی سے پاک رکھنے کا منصوبہ شروع کیا گیا۔ جس کے لئے  روڈا کا قیام عمل میں لایا گیا۔ 

روڈا اتھارٹی کے ذریعے ماسٹر پلان کے تحت راوی کے ارد گرد لوگوں کی اراضی کو حاصل کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا۔ 

عدالت نے روڈا قانون کے خلاف درخواستوں کو نمٹاتے ہوے  راوی کنارے بستیاں آباد کرنے کی اجازت دے دی۔ تاہم عدالت نے ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے اہم اقدامات کرنے اور  درختوں کو لگانے کی ہدایت کی۔۔ لیکن عدالت کے حکم کے برعکس روڈا قانون کے تحت ماسٹر پلان 2050 کا نفاذ کر دیا گیا ہے۔جس کے تحت نہ صرف درختوں کو کاٹا جانے کا خدشہ ہے۔بلکہ اس سے لاہور کے اردگرد سبزہ بھی متاثر ہوگا۔ اس مبینہ ماسٹر پلان سے لاہور کے اردگرد گرین ایریا بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

عدالت اس مبینہ ماسٹر پلان کی آڑ میں غیر قانونی سرگرمیوں کو روکے اور اس ماسٹر پلان 2050 کو بدنیتی پر مبنی اور غیر قانونی قرار  دیاجائے۔