پہلے مرحلے میں سرجانی ٹاون سے نمائش تک 21 کلو میٹر روٹ پر بسیں چلائی گیئں۔ کرایہ 15 سے 55 روپے رکھا گیا۔ ٹکٹ کے لیے ریچارج ایبل کارڈز بھی دستیاب ہیں۔
18 میٹر لمبی بسوں میں 40 نشستیں ہیں۔ کھڑے ہو کر اور نشستوں پر بیک وقت 150 افراد سفر کرسکیں گے، زیادہ رش کی صورت میں 190 مسافروں کی گنجائش ہوگی۔ بسوں میں معذور افراد کے لیے جگہ خصوصی ہے اور خودکار ریمپ نصب ہے۔ ہر بس میں دو وہیل چیئرز کی جگہ مخصوص ہے۔
کراچی گرین لائن منصوبے کے لیے بسیں فراہم کرنے والی کمپنی کے مطابق کراچی کی بسیں لاہور، اسلام آباد اور پشاور میں چلنے والی بسوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ جدید ہیں۔
یہ بسیں یورو تھری معیار کی اور ہائبرڈ ہیں، ان میں ڈیزل کے ساتھ خودکار طریقے سے چارج ہونے والی بیٹری بھی استعمال ہوگی جس سے ایندھن کی بچت کے ساتھ ماحول کو بھی فائدہ ہوگا۔ بسوں میں خصوصی سسٹم نصب ہے جو انجن میں آگ لگنے کی صورت میں خودکار طریقے سے آگ بجھائے گا۔
یاد رہے کہ گرین لائن منصوبہ کی تعمیرات ن لیگ کے دور میں 2016 میں شروع ہوئی تھیں۔ 16 ارب روپے لاگت والا منصوبہ ایک سال کی مدت میں مکمل ہونا تھا۔ مگر گرین لائن 4 سال کی تاخیر کے بعد 35 ارب روپے سے مکمل کیا گیا۔