ویب ڈیسک: سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کی بڑی تعداد میں کامیابی سے ’لندن منصوبہ‘ ناکام ہوگیا۔
قائد مسلم لیگ ن اور سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی جانب سے اپنی جماعت کی کامیابی کے اعلان کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے اڈیالہ جیل میں قید عمران خان کی مصنوعی ذہانت کی مدد سے تیار کردہ ’وکٹری اسپیچ‘ جاری کی گئی ہے۔
عمران خان کا کہنا ہے کہ نواز شریف کا لندن پلان ناکام ہو گیا کیونکہ پولنگ کے دن ووٹرز کی بڑی تعداد نے ووٹ ڈالے۔
اے آئی اسپیچ میں بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ’لندن پلان آپ کے ووٹوں کی وجہ سے ناکام ہوا ہے۔ کوئی بھی پاکستانی ان (نواز شریف) پر یقین نہیں کرتا۔سب نے آپ کے ووٹ کی طاقت دیکھی ہے، اب اپنے ووٹ کی حفاظت کرنے کی صلاحیت کا مظاہرہ کریں۔‘
انہوں نے کہا کہ، ’آپ میرے اعتماد پر پورا اترے اور الیکشن کے دن بڑے پیمانے پربہت سے لوگوں کو حیران کر دیا۔ ’لندن پلان‘ جمہوری عمل میں آپ کی فعال شرکت کی وجہ سے ہے۔‘
عمران خان نے نواز شریف کو ’کم عقل‘ رہنما قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے 30 نشستوں پر پیچھے رہنے کے باوجود فتح کی تقریر کی۔
بانی پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ بڑی تعداد میں ووٹ دے کر اور ”حق رائے دہی کے جمہوری حق“ کا استعمال کرتے ہوئے ’شہریوں کے حقوق کے استعمال کی آزادی کی بحالی کی بنیاد رکھی گئی۔‘
عمران خان نے انتخابات جیتنے میں پی ٹی آئی کی مدد کرنے پر عوام کو مبارکباد بھی دی۔
اس تقریر کے اختتام پر عمران خان نے پیغام دیا، ’’آپ نے گھبرانا نہیں ہے، سیلیبریٹ کریں اور شُکرانے کے نفل پڑھیں۔‘
واضح رہے کہ عام انتخابات 2024 میں سیاسی جماعت کے طور پر پاکستان مسلم لیگ نے سب سے زیادہ نشستیں حاصل کی ہیں تاہم مجموعی طور پر آزاد امیدواروں کا پلڑا بھاری رہا، یہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار تھے جو بلے کا انتخابی نشان چِھن جانے کے بعد آزادحیثیت سے میدان میں اُترے تھے۔
نوازشریف کا جیت کا دعویٰ
گزشتہ روز لاہور میں کی جانے والی اپنی وکٹری اسپیچ میں نواز شریف نے اپنی جیت کا دعویٰ کرتے ہوئے واضح اکثریت کے حصول میں ناکامی پر ’اتحادی حکومت تشکیل‘ کیلئے دیگر جماعتوں سے ہاتھ ملانے کو کہا۔
مسلم لیگ ن کے قائد کا کہنا تھا کہ، ’ن لیگ انتخابات کے بعد ملک کی سب سے بڑی جماعت ہے اور یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اس ملک کو بھنور سے نکالیں۔ جنہیں بھی مینڈیٹ ملا ہے، چاہے وہ آزاد ہوں یا پارٹیز۔۔ ہم انہیں ملنے والے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں اورہم دعوت دیتے ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ بیٹھیں او زخمی قوم کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے میں مدد کریں۔‘