ایک نیوز: مرحوم ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کی ویڈیوز کا معاملہ،مدعی مقدمہ دعا عامر نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو بیان ریکارڈ کرا دیا۔
تفصیلات کے مطابق مدعی مقدمہ دعا عامر نے اپنے بیان میں کہا کہ جنوری 2022 میں میرے والد کی دانیہ سے شادی ہوئی،دانیہ نے میرے والد کی بیڈ روم میں نازیبا ویڈیوز بنائیں، ویڈیوز سے نا صرف شادی جیسے بندھن پر قدغن آئی بلکہ میرے والد بیماریوں میں مبتلا ہوئے،ان ویڈیوز کے اثر کے باعث میرے والد کا انتقال ہوا،والد کی موت کے بعد میں نے ایف آئی اے سے رجوع کیا اور تمام شواہد بھی فراہم کر دیے،میں اپنے والد کی دوسری شادی کے بعد سے نا صرف ان سے ناراض تھی بلکہ علیحدہ رہتی تھی،یہ بات غلط ہے کے ہمارے والد ہم سے بلکل الگ ہوگئے تھے وہ ہمارے ساتھ بھی رہا کرتے تھے۔
دعا عامر نے اپنے بیان میں کہا کہ مجھ سے منسوب ٹویٹر اکاؤنٹ میرا نہیں ہے،یہ بات درست ہے کہ میرے والد نے جیتے جی ان ویڈیوز پر کوئی بات نہیں کی،یہ بات غلط ہے کہ میں نے پوسٹ مارٹم کے خوف سے ایف آئی اے سے رجوع کیا،دانیہ کا میرے والد کو بلیک میل کرنے سے متعلق میرے پاس کوئی ثبوت نہیں،مجھے نہیں پتہ میرے والد اپنی شادی سے خوش تھے یا نہیں،میرے والد کے ذہنی دباؤ کے باعث انتقال سے متعلق کوئی میڈیکل دستاویز موجود نہیں،پوسٹ مارٹم روکنے سے متعلق ہماری درخواست کے خلاف دانیہ ہائیکورٹ گئی،ہائیکورٹ سے فیصلہ ہمارے حق میں آنے پر دانیہ نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔
دعا عامر نے مزید کہا کہ ہمارے پاس والد کی مکمل نہیں بلکہ کچھ پراپرٹی ہے،ان ویڈیوز کی وجہ سے میرے والد فضائی سفر سے گریز کرتے تھے،جائیداد سے محروم رکھنے کے لئے مقدمے کا بیانیہ درست نہیں۔