ایک نیوز: ٹک ٹاک کو پہلے فیس بک اور اس کی زیر ملکیت ایپس کے لیے خطرہ سمجھا جارہا تھا مگر اب وہ گوگل کی ویڈیو شیئرنگ سائٹ یوٹیوب کے لیے بھی حریف بن کر ابھری ہے۔
تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں بچوں اور نوجوانوں کی جانب سے جس ایپ پر دن بھر میں سب سے زیادہ وقت گزارا جاتا ہے وہ کوئی اور نہیں ٹک ٹاک ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق جون 2020 میں پہلی بار ٹک ٹاک نے یوٹیوب پر سبقت حاصل کی تھی اور اس وقت 18 سال سے کم عمر افراد اوسطاً روزانہ 82 منٹ ٹک ٹاک پر گزارتے تھے جبکہ یوٹیوب پر یہ دورانیہ 75 منٹ تھا۔مگر 2022 میں یہ فرق زیادہ بڑھ گیا اور 18 سال سے کم عمر بچے اور نوجوان روزانہ اوسطاً 107 منٹ ٹک ٹاک پر گزارنے لگے جبکہ یوٹیوب میں یہ دورانیہ 67 منٹ تھا۔
ٹک ٹاک نے یوٹیوب کے ساتھ ساتھ دیگر ویڈیو ایپس جیسے نیٹ فلکس کو بھی اس معاملے میں پیچھے چھوڑ دیا۔اسی طرح ٹک ٹاک نے سوشل میڈیا ایپس جیسے اسنیپ چیٹ، انسٹاگرام، فیس بک اور ٹوئٹر کو بھی اس حوالے سے پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر 2022 کے دوران 18 سال سے کم عمر بچوں کی جانب سے ویڈیو مواد دیکھنے کے دورانیے میں 18 فیصد اضافہ ہوا۔
خیال رہے کہ بچوں اور نوجوانوں میں ٹک ٹاک کی مقبولیت نے دیگر ٹیکنالوجی کمپنیوں کو بھی مختصر ویڈیوز کے سیکشن متعارف کرانے پر مجبور کیا۔ یوٹیوب نے ٹک ٹاک کے مقابلے کے لیے یوٹیوب شارٹس کو متعارف کرایا جس کے ڈیلی ویوز 50 ارب تک پہنچ چکے ہیں۔انسٹاگرام نے ریلز کے نام سے مختصر ویڈیوز کا سیکشن متعارف کرایا۔