سینیٹ اجلاس پیر کی شام 4 بجے تک ملتوی کردی

سینیٹ اجلاس پیر کی شام 4 بجے تک ملتوی کردی
کیپشن: Senate adjourned till 4 pm on Monday(file photo)

ایک نیوز: سینیٹ کا آج ہونے والا اجلاس کارروائی کے بعد پیر کی شام 4 بجے تک ملتوی کردیا گیا ہے۔ اجلاس میں سینیٹرز کو وزراء کی کم تعداد میں شرکت کا شکوہ رہا۔ 

سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ کابینہ کی تعداد 83 تک ہوگئی ہے لیکن وزراء ایوان میں موجود نہیں۔ امید ہے کہ مارچ تک سینچری پوری ہوجائے گی۔ 

انہوں نے کہا کہ دنیا کی سب سے بڑی کابینہ یہ ہے۔ وزیراعظم ایک الگ وزیر رکھ لے جو کابینہ کی گنتی کرے۔

چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ وزراء کی عدم حاضری سے متعلق آج دوبارہ وزیر اعظم کو خط لکھوں گا۔ 

بہرہ مند تنگی سوال کچھ کرتے ہیں اور جواب کچھ مانگتے ہیں: شہادت اعوان

سینیٹر شہادت اعوان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین سینیٹ ہاؤس میں رول بنادیں جواب کے دوران مداخلت نہ کی جائے۔

بہرہ مند تنگی سوال کچھ کرتے ہیں اور جواب کچھ اور مانگتے ہیں۔

تمام مسائل کا حل فوری انتخابات ہیں: سینیٹر شبلی فراز

سینیٹر شبلی فراز نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم ملک کو ترقی کی طرف لے جارہے تھے۔ پھر اچانک کسی کی ضد اور منشاء پر ہماری حکومت کا تختہ الٹا دیا گیا۔ تحریک انصاف کے لیڈران پر پرچے کروائے گئے۔ اگر اس ملک کی جمہوریت کو بچانا ہے تو آئین پر عمل کروانا ناگزیر ہے۔ تمام مسائل کا حل فوری انتخابات ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب کا نگران وزیراعلی رجیم چینج کا حصہ رہا۔ اب بھی مرضی کے تبادلے اور تقرریاں کی جارہی ہیں۔ عمران خان پر قاتلانہ حملہ کیا گیا لیکن اللہ کے شکر سے عمران خان بچ گیا۔ پنجاب کی نام نہاد نگران حکومت نے عمران خان کے قاتلانہ حملے کیس کے افسران کو تبدیل کردیا۔ ہمیں خدشہ ہے اب یہ گواہ اور شواہد کو بھی ضائع کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ کو شرم آنی چاہئے کہ نیب ترمیم کرکے اس اعوان کو استعمال کیا۔ آپ اپنے لیڈروں کی کرپشن بچانے کے لئے لگے ہوئے ہیں۔ اسحاق ڈار نے 170 ارب کے نئے ٹیکس لگانے کا کہا آپ کو شرم آنی چاہئے۔ یہ سب تاریخ کا حصہ رہے گا کہ کون کس کے ساتھ کھڑا تھا۔

آپ جو بوئیں گے وہ ہی کاٹیں گے: عرفان صدیقی

عرفان صدیقی نے سینیت اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ شبلی فراز نے آج شرم دلائی اور میری عمر کا حوالہ بھی دیا۔ تومیں بتانا چاہتا ہوں کہ میری آنکھوں میں اس وقت بھی شرم تھی جب میں شبلی فراز کی عمر کا تھا۔ ان کی حکومت میں انسانی حقوق کی کیا صورتحال تھی مجھے بھی نشانہ بنایا گیا۔ اسی لیے ہم کہتے تھے جو بوئیں گے وہ کاٹیں گے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز عمر عطابندیال نےجو کمنٹس دیئے وہ تکلیف دہ تھے۔ لیاقت علی خان سے عمران خان تک سب کو ایک صف میں کھڑا کردیا۔ 

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے عدلیہ کا اس وقت بھی احترام کیا جب تین بار مارشل لاء کی توثیق کی گئی۔ اس وقت بھی عدلیہ کا احترام کیا جب نواز شریف کو بیٹے سے تنخواہ  نہ لینے پر تاحیات نااہل کردیا۔ یہ کیا ریمارکس ہیں کہ ہماری تاریخ میں ایک ہی وزیر اعظم ایماندار تھا۔ اگر ہم کہیں کہ سپریم کورٹ کی تاریخ کا ایک جج ایماندار تھا تو کیسا لگےگا؟ آپ مارشل لاء کی توثیق کردیتے ہیں۔ باوردی شخص کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دیتے ہیں۔ ہم آپ کی عزت وقار کرتے ہیں آپ اس ایوان کی عزت کا خیال رکھیں۔

اگر90 روز میں الیکشن نہ ہوئے تو آئین کی کتاب بند ہوجائے گی: شہزاد وسیم

سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شہزاد وسیم نے کہا کہ پارلیمنٹ واقعی نامکمل ہے۔ سندھ ہاؤس میں بولیاں لگائی گئیں۔پنجاب اور کے پی کے کی اسمبلیاں تحلیل ہوگئی ہیں۔ قانون کہتا ہے کہ اس صورتحال میں 90 روز میں الیکشن کروائے جائیں۔  

انہوں نے کہا کہ اسمبلیاں تحلی ہوجانے پر فوری طور پر نگران سیٹ اپ قائم کردیا جاتا ہے۔ لیکن یہاں کہا جارہا ہے کہ 90 روز میں الیکشن نہیں ہوسکتا۔ اگر الیکشن نہ ہوئے تو آئین کی کتاب بند ہوجائے گی۔ کیا ملک کسی عدم استحکام کا متحمل ہوسکتا ہے؟

ان کا مزید کہنا تھا کہ آج کل دو ہی لفظوں کا چرچا ہے۔ ایک عزت کرانا اور دوسرا توہین۔ ان پر بھی بحث ہو رہی ہے عزت کرانا اپنے ہاتھ میں ہوتی ہے۔ اکثریت کو اقلیت میں بدلا گیا وہ سب کے سامنے ہے۔ سوال ہے کہ کیا یہ پہلی ذمہ داری نہیں کہ شق اے کے مطابق الیکشن کی تاریخ کا اعلان کیا جائے لیکن ابھی تک تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ چیف جسٹس کے ریمارکس کو تنقید کے زمرے میں نہ لیں۔ جس  طرح نیب قوانین بلڈوز کیے گئے کیا اس سے ہماری نیک نامی ہو رہی ہے؟ ہیمیں الیکشن کی طرف جانا پڑے گا۔ اگر کوئی پارلیمنٹرین کہے کہ الیکشن کی طرف نہیں جانا چاہیے تو یہ ٹھیک نہیں۔ 

سینیٹ اجلاس پیر کی شام 4 بجے تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔