ویب ڈیسک:برطانیہ کی نئی امیگریشن پالیسی سے جنوبی ایشیائی ممالک کے عوام میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
نئی امیگریشن پالیسی،نئے قوانین نافذ ہونے سے پہلے اپنے اپنے طے شدہ منصوبے تبدیل کرنے پر مجبور ہیں۔
رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں مقیم ایک 25 سالہ برطانوی پاکستانی ماہر قانون نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہم سب گھبراہٹ کا شکار ہیں کیونکہ حکومت کی جانب سے برطانیہ میں مقیم شخص کے لیے فیملی کو اسپانسر کرنے کے لیے کم از کم آمدنی کی حد 18 ہزار 600 پاؤنڈز سے بڑھا کر 38 ہزار 700 پاؤنڈز کردی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں برطانیہ میں ابتدائی تنخواہیں 22 ہزار پاؤنڈز سے 26 ہزار پاؤنڈز سالانہ کے درمیان ہوتی ہیں، میں تقریباً 21 ہزار پاؤنڈز کما رہا ہوں جو کہ پچھلی حد (18 ہزار پاؤنڈز) سے کچھ زیادہ تھے، اب اچانک اس حد کو بڑھا دیا گیا ہے، میں راتوں رات 38 ہزار 600 پاؤنڈز نہیں کما سکتا۔
برطانوی حکومت کی نئی پالیسی امیگریشن قوانین اور فیسوں میں تبدیلیوں کے سلسلے میں تازہ ترین اقدام ہے، جولائی 2023 میں برطانوی حکومت نے ورک ویزا اور وزٹ ویزوں کی لاگت میں 15 فیصد اضافے کا اعلان کیا اور ترجیحی ویزا، اسٹڈی ویزوں اور اسپانسر شپ کے سرٹیفکیٹس کی لاگت میں تقریباً 20 فیصد اضافے کا اعلان کیا۔